کشمیری صحافیوں کا شجاعت بخاری کے قتل کیخلاف بھارتی ہائی کمشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں صحافی شجاعت بخاری کے قتل کے خلاف گزشتہ روز اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے کشمیری صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، سنٹرل پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے اور ریلی میں آزادکشمیر بھر کے صحافیوں سمیت جڑواں شہروں میں کام کرنے والے صحافیوں کی ایک بڑی تعداد شریک رہی۔ احتجاجی مظاہرے میں آزادکشمیر میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یٰسین ، پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر، وزیر حکومت احمد رضا قادری، سابق وزیر چوہدری مطلوب انقلابی، یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک، سابق مشیر حکومت مرتضیٰ درانی سمیت اہم افراد یکجہتی کے طور پر شریک رہے۔ شرکائے ریلی نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بھارت مخالف اور کشمیریوں کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور وزارت خارجہ کے دفتر کے سامنے ایک بھرپور ریلی بھی نکالی۔ احتجاجی مظاہرین نے اقوام عالم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ شجاعت بخاری کے قاتلوں کی تلاش اور انہیں سزا دلانے کیلئے بین الاقوامی سطح کا ایک کمیشن قائم کیا جائے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو روکا جائے اور رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔مظاہرین نے اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے دفتر میں ایک یاداشت پیش کی جس میں کشمیر میں جاری مظالم روکنے ، بھارتی فورسز کو قتل عام روکنے اور رائے شماری کرانے کیلئے بھارت پر دباو ڈالنے کی اپیل کی۔ سنٹرل پریس کلب مظفر آباد کے صدر ابرار حیدر ، سینئر وائس صدر سجاد میر ، سیکرٹری جنرل راجہ شجاعت اور انکی ٹیم کی دعوت پر مظفرآباد، میرپور، بھمبر، راولاکوٹ ، باغ ، سدھنوتی ، کوٹلی ، ہٹیاں بالا ، نیلم سمیت مختلف شہروں سے صحافیوں کی بڑی تعداد احتجاجی دھرنے میں پہنچی۔ جملہ اضلاع وتحصیلوں سے پریس کلب ہاکے عہدیداران سینٹرل یونین آف جرنلسٹس آزادکشمیر سمیت صحافتی تنظیموں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندگان، سیاسی جماعتوں کے قائدین وزراء حکومت نے شرکت کی مظاہرین نے اقوام متحدہ کے مبصر کو مزاحمتی یاداشت پیش کرتے ہوئے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔شرکاء بھارتی مظالم کیخلاف اور شہید صحافی شجاعت بخاری سمیت کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے نعرہ بازی کی گی شرکاء نے احتجاجی بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔