• news

کلثوم کی حالت تشویشناک‘ نوازشریف‘ مریم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مناسب وقت نہیں: نگران وزیر اطلاعات

اسلام آباد (وقائع نگار + ایجنسیاں) نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے میاں نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے وہ اہلیہ کی عیادت کے لیے بیرون ملک ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا اسلام آباد بار میرا گھر ہے، وکلاء سے ملنے آیا تھا۔ میں نے ایک دو مہینے بعد دوبارہ ادھر ہی آ جانا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا بیوروکریسی میں مزید تبدیلیاں ابھی نظر آئیں گی، کوشش ہے ایسا الیکشن ہو جو اس سے پہلے کبھی نہ ہوا ہو۔ ای سی ایل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسی کا نام بھی ای سی ایل پر رکھنے کے حوالے سے کابینہ کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے، بلیک لسٹ کا نام کابینہ میں جانے تک ڈالا اور نکالا جا سکتا ہے، کوئی شخص ای سی ایل پر آ جائے تو اس کو کابینہ ہی نکال سکتی ہے، ہماری ذمہ داری اور آئینی فریضہ ہے انتخابات بروقت ہوں گے، اس پر کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست آئی ہے اس پر کمیٹی بنائی ہے اور اس پر کام جاری ہے۔ نواز شریف اس وقت ملک سے باہر ہیں اور تشویشناک صورتحال ہے اس وقت ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جانا مناسب نہیں۔ نواز شریف واپس آئیں گے تو اس درخواست کو دیکھا جائے گا۔ الیکشن دیکھنے میں بھی صاف شفاف نظر آنے چاہئیں۔ کوئی شخص متنازع ہے تو اسے ہٹانا چاہیے، گورنرز کو بھی ہٹا دینا چاہیے۔ این این آئی کے مطابق بیرسٹر علی طفر نے کہا ہے نواز شریف ابھی ملک سے باہر ہیں اور ان کی اہلیہ کی حالت بھی تشویشناک ہے، اس لئے ایسے وقت میں اس معاملے کو دیکھنا مناسب نہیں۔ آن لائن کے مطابق بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے پوری قوم سے وعدہ ہے بروقت انتخابات یقینی بنانے کے لئے نگران حکومت تمام تر صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لائے گی، پرامن انتخابات کے لئے حساس اور حساس ترین پولنگ سٹیشنوں میں فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی، نیب کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست موصول ہوگئی ہے، نگران وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی اس درخواست پر غور و خوض کر رہی ہے، وفاق اور چاروں صوبوں کی بیوروکریسی میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، کسی قسم کی مداخلت یا اثر انداز ہونے کی شکایت یا ثبوت پر کسی کو بھی ہٹانا چاہیے، اس حوالے سے الیکشن کمشن بھی فیصلہ کرسکتا ہے، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل پر نہیں بلیک لسٹنگ میں تھا، بلیک لسٹنگ میں نام کے انداراج یا اخراج کے لئے کابینہ کے فیصلے کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے لئے کوئی پیچیدہ پراسیس ہوتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن