این اے 53: عمران کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف درخواست پر ریٹرننگ افسر آج ریکارڈ سمیت طلب
اسلام آباد+لاہور(وقائع نگار+اپنے نامہ نگار سے) اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل نے عمران خان کے این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست پر ریٹرننگ آفیسر کو نوٹس جار ی کرتے ہوئے آج ریکارڈ طلب کرلیا ہے ۔ عمران خان کے کاغذات نامزدگی کمزور بنیاد پر مسترد کیئے گئے ٹریبونل کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے عمران خان کے کونسل سے استفسار کیا کہ آر او نے کیوں عمران خان کو نااہل قرار دیا ہے ۔عدالت کو بتایاگیا کہ کاغذات نامزدگی میں درخواست گزار نے حقائق چھپائے نہ غلط بیانی کی عمران خان کیخلاف آر او کا فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیر منصفانہ ہے ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر کاغذات نامزدگی منظور کیے۔ دوسری درخواست میںعوامی تحریک کے منیر اعجاز نے اپنے خلاف آر او کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔ عمران خان کے وکیل ظہیر الدین بابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں سارے پاکستان کو بتابا چاہتا ہوں کہ عمران خان این اے 53 سے ایم این اے بنے گااورعمران خان وفاق کا پہلا وزیراعظم بھی ہو گاالیکشن ایکٹ کے مطابق آر او کو چاہیے کہ وہ تکنیکی غلطی خود دور کر دے عمران خان کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر کیا ملا جو انہوں نے ظاہر نہیں کیاریٹرننگ افسر نے سو موٹو نوٹس لیا ہے ہمیں ان کے اختیار سے کوئی مسئلہ نہیں۔لاہور کے ٹربیونلز نے تحریک انصاف کے اقلیتی امیدواروں کی اپیلیں خارج کر دیں۔ این اے 131سے ق لیگ کی امیدوار زیبا احسان کی اپیل پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا۔ٹریبونل نے سابق وزیر ہائوسنگ رضا علی گیلانی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ ٹریبونل نے پی پی184اوکاڑہ سے رضا علی گیلانی کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ بلوچستان میں ٹربیونل نے صادق عمرانی سمیت متعدد امیدواروں کے کاغذات منظور کر لئے۔پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔ این اے 72 سے ووٹر زید لطیف درخواست میں کہا گیا ہے کہ فردوس عاشق اعوان نے کاغذات نامزدگی میں شادی اور بچوں کا خانہ پر نہیں کیا۔بنک ڈیفالٹر ہونے کے معاملہ پر ین اے 130 سے عدیل غلام محی الدین کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر ٹریبونل نے الیکشن کمشن سٹیٹ بنک کو نوٹس جاری کردئیے۔این اے 140مسلم لیگ ن رانا حیات کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل کی سماعت پر ٹریبونل نے فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔