شیخوپورہ: ضلعی صدر عارف سندھیلہ کی بجائے کونسلرکو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ مل گیا
لاہور (خصوصی رپورٹر) شیخوپورہ میں الیکشن 2018ء کی تیاریاں اور سیاسی گہماگہمی رمضان المبارک کے بعد بام عروج پر پہنچ گئی ہے۔ امیدوار ووٹروں کو متاثر کرنے کیلئے نت نئے جتن کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے شیخوپورہ شہر میں ٹکٹوں کی غلط تقسیم پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بلدیہ شیخوپورہ میں مسلم لیگ (ن) کے اکثر کونسلر مسلم لیگ ن کے امیدوار صوبائی اسمبلی چالیس سالہ چودھری یاسر اقبال گجر کی حمایت کی بجائے آزاد امیدوار چودھری طیاب راشد سندھو کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم پی اے و ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) عارف خان سندھیلہ بھی اس مرتبہ ٹکٹ لینے میں کامیاب نہیں ہو سکے جس کی بڑی وجہ امیدوار قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کے ساتھ انکی سیاسی مخالفت اور گروپ بندی تھی۔ میاں جاوید لطیف نے مسلم لیگ (ن) سٹی کے نائب صدر اور بلدیہ شیخوپورہ کے کونسلر چودھری یاسر اقبال گجر کو مسلم لیگ ن کا امیدوار بنا دیا ہے جس کا کوئی قومی انتخابات کا تجربہ بھی نہ ہے۔ موصوف بلدیہ شیخوپورہ کے کونسلر ہیں جبکہ عارف خان سندھیلہ نے 2013ء کے انتخابات میں ریکارڈ 41573 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار ان سے نصف ووٹ بھی نہ لے سکے تھے۔ اس بار پی ٹی آئی کی طرف سے سابق ایم پی اے میاں خالد محمود کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے جنہوں نے 2013ء کے انتخابات میں صرف 11963 ووٹ حاصل کئے تھے۔ اس صورتحال میں مسلم لیگ (ن) سٹی پی پی 140 کی سیٹ جیتتے ہوئے نظر نہیں آ رہی۔ اگر چودھری یاسر اقبال گجر کی جگہ عارف خان سندھیلہ کو پھر ٹکٹ مل جاتی تو وہ آسانی سے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ عارف خان سندھیلہ نے شہر شیخوپورہ میں بے شمار ترقیاتی کام کرائے ہیں۔ سٹی شیخوپورہ کے پسماندہ علاقوں میں نکاسی آب، پی سی سی سڑکیں، قبرستانوں کی چار دیواروں کے ساتھ ساتھ عوام کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں جس کی وجہ سے شیخوپورہ کے عوام عارف خان سندھیلہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ (ن) لیگ کی قیادت کو چاہئے کہ وہ شیخوپورہ شہر کی حقیقی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عارف خان سندھیلہ جیسے مخلص، وفادار ساتھی کو امیدوار نامزد کریں۔ عارف خان سندھیلہ نے پرویز مشرف کی آمریت کیخلاف جدوجہد کی جس کی پاداش میں انہیں قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں مگر انہوں نے نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ نواز شریف کو جب عدلیہ کی طرف سے نااہل قرار دیا تو عارف خان سندھیلہ پورے پاکستان میں واحد مسلم لیگ (ن) کے کارکن تھے جنہوں نے شیخوپورہ میں تامرگ بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا تھا جہاں آٹھ روز بعد نواز شریف نے خود فون کرکے عارف خان سندھیلہ کو بھوک ہڑتال ختم کرنے کا کہا تھا۔