بیوروکریسی میں تبادلوں کیلئے شفاف طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا‘ قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے صوبائی سطح پر انسپکٹر جنرلز اور چیف سیکرٹریز بشمول وفاقی چیف کمشنر اور انسپکٹر جنرل کے تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا ہے کہ ان تبادلوں اور تعیناتیوں کیلئے شفاف طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا اور سینئر افسران کو نظر انداز کرکے جونیئر افسران کو تعینات کیا گیا جو کہ سراسر زیادتی ہے، کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت میں جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری سٹیبلشمنٹ ڈویژن اور متعلقہ اداروں کے سربراہان اور اعلیٰ افسران نے بریفنگ دی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ ڈویژن اور کابینہ ڈویژن اور ذیلی ادارے انتہائی اہم معاملات دیکھ رہے ہیں جن پر تمام اداروں سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔ سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے دائرہ کار میں دینے سے انتظامی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس کی بناء پر یہ اتھارٹیز کابینہ ڈویژن کے تحت کام کر رہی ہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے استفسار کیا کہ اگر ریگولیٹری اتھارٹیز کے متعلقہ وزارتوں کے دائر ہ کار میں رہنے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو پھر پیمرا کو وزار ت اطلاعات کے تحت کیوں رکھا گیا ہے؟۔ سینیٹر طلحہ محمود نے اس مسئلے پر کابینہ ڈویژن سے تفصیل جواب طلب کر لیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہماری ٹرانسمیشن لائنز ناکارہ ہو چکی ہیں اور بجلی کے بلز کی ریکوری کے مسائل ہیں جس کے لئے نیپرا کو زیادہ موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ کمیٹی نے انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈکرنے کا بھی سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے باہمی رابطہ کاری کو مؤثر بنا کر ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں جو اس طرح کے گھنائونے فعل میں ملوث ہوں۔