چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ : پاکستان ٹیم توقعات پر پورا اتر سکے گی؟
چودھری اشرف
انٹرنیشنل ہاکی میں پاکستان کا نام ماضی میں سنہری حروف سے لکھا جاتا تھا بدقسمتی سے اب ایسا نہیں ہے جس کی بڑی وجہ پاکستان ہاکی اپنے تمام اعزازت سے محروم ہو چکی ہے۔ چار مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن اور تین مرتبہ کی اولمپک گولڈ میڈلسٹ ٹیم ان دنوں نیدرلینڈ کے شہر بریڈا میں ہے جہاں آج سے شروع ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کرئے گی۔ انرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پہلے سے اس بات کا اعلان کر رکھا ہے کہ میگا ایونٹ کا آخری ایڈیشن ہوگا جس کے بعد یہ ٹورنامنٹ دوبارہ نہیں ہوگا۔ اب تک چیمپیئنز ٹرافی کے ہونے والے 36 ایڈیشن میں آسٹریلوی ٹیم کو سب سے زیادہ 14 مرتبہ چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اور 2018ءمیں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے کے لیے پرجوش دکھائی دیتی ہے۔ آسٹریلیا کی ٹیم 2014ءکے عالمی کپ ٹورنامنٹ کی بھی چیمپیئن ہے جو رواں سال بھارت میں منعقد ہونے والے عالمی کپ میں بھی اپنے اعزاز کا دفاع کرئے گی اس کے علاوہ آسٹریلوی ٹیم کو 2016-17ءکی ورلڈ لیگ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ جرمنی کی ٹیم نے جو دس مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیت چکی ہے اس مرتبہ اس کی ٹیم ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہے۔ نیدر لینڈ ٹیم نے 8 مرتبہ، پاکستان ٹیم نے تین مرتبہ جبکہ سپین کی ٹیم ایک مرتبہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی کے 37 ویں ایڈیشن کا چیمپیئن کون ہوگا اس بات کا فیصلہ یکم جولائی 2018ءکو ہونے والے فائنل میچ سے ہوگا۔ چیمپیئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن میں چھ ٹیمیں حصہ لے رہیں ہیں جن میں میزبان نیدر لینڈ، آسٹریلیا، بیلجیئم، ارجنٹینا، پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ ہی پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان 23 جون کو کھیلا جائیگا۔ 24 جون کو پاکستان کا مقابلہ آسٹریلیا کے ساتھ رکھا گیا ہے، 26 جون کو گرین شرٹس ہالینڈ کے خلاف ایکشن میں دکھائی دیں گے، 28 جون کو پاکستان کا مقابلہ ارجنٹائن کے ساتھ ہوگا جبکہ میگا ایونٹ کے پہلے مرحلے کے آخری میچ میں پاکستانی ٹیم 29 جون کو بیلجیئم سے نبرد آزما ہوگی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اس ٹورنامنٹ میں اچھی پوزیشن حاصل کرنے کے لیے قومی کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کیں۔ اب دیکھنا ہے کہ کھلاڑی اس ملنے والی سہولیات اور ٹریننگ کے بعد ملک وقوم کی توقعات پر پورا اتر سکیں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر پر امید ہے کہ پاکستان ٹیم چیمپیئنز ٹرافی میں اچھے نتائج دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کا کام ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیل کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرئے جو کہ ہم نے فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، کھلاڑی پر اب ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان پر جو محنت کی ہے اس کا رزلٹ بھی اچھا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی سطح پر گذشتہ کئی سال سے مقامی کوچز کو آزمایا جا رہا جو تجربہ ناکام ہونے کے بعد غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو موجودہ باڈی نے جب چارج سنبھالا تو اس وقت فیڈریشن بھاری مقروض تھی، ہم نے اپنی کوشش سے نہ صرف فیڈریشن کا قرضہ اتارا بلکہ کھلاڑیوں کی جو ادائیگیاں رہتی تھیں انہیں ادا کیا۔ بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کا کہنا تھا کہ افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ ماضی میں پاکستان کے قومی کھیل کی ترقی کے لیے کوئی پروگرام ہی نہیں بنایا گیا تھا۔ 2018ءکا سال پاکستان ہاکی کے لیے بڑا اہم ہے جس میں قومی ٹیم نے نیدر لینڈ میں آج سے شروع ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے علاوہ ایشین گیمز اور بعد ازاں ورلڈ کپ میں شرکت کرنی ہے۔ جبکہ اس سے قبل آسٹریلیا میں منعقد ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں بھی پاکستان ٹیم نے شرکت کی تھی جس میں پاکستان ٹیم کو کم از کم شکست نہیں ہوئی تھی اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ پاکستان ہاکی میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ ہم نے کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس کے ساتھ ان کی سکلز بھی سخت محنت کی ہے۔ جن شعبوں میں پاکستان ٹیم کمزور تھی دورہ یورپ میں ان شعبوں پر کام کیا گیا ہے۔ جس میں فزیکل فٹنس کے ساتھ ٹیم کی ڈیفنس لائن میں بہتری لانے کے لیے سپیشلسٹ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کا پہلا میچ ہی روایتی حریف بھارت کے ساتھ ہے جس میں پاکستان ٹیم کا ماضی کا ریکارڈ کافی اچھا ہے جس کو دیکھتے ہئے امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان ٹیم کامیابی حاصل کرئے گی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ڈائریکٹر ڈومسٹک اینڈ ڈیویلپمنٹ اولمپیئن نوید عالم کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ بڑا اہم ٹورنامنٹ میں ہے جس میں پاکستان ٹیم بھرپور تیاری کے ساتھ شریک ہوئی ہے۔ فیڈریشن نے کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی تاکہ اچھے نتائج دے سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کو اس بات کا فائدہ پہنچے گا کہ ٹورنامنٹ سے پہلے تقریباً دو ہفتے سے زائد کا تربیتی کیمپ یورپ میں لگایا گیا تھا۔ جس میں کھلاڑیوں کو وہاں کے ماحول میں ایڈجسٹ ہونے کا موقع مل گیا۔ اس کے علاوہ آسٹریا کے خلاف کھیلی جانے والے میچز کی سیریز سے قومی ٹیم کو وہاں کے ماحول میں اچھی میچ پریکٹس بھی مل گئی ہے۔ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے جس کی ترقی کے لیے ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ پاکستان ہاکی فیریشن کے صدر نے قومی کھیل کی بہتری کے لیے ہر وہ کام کیا ہے جس کی ٹیم کو اشد ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان چیمپیئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ ہی ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا مقابلہ ہے جس میں پاکستان ٹیم کو جیت کے لیے میدان میں اترنا ہوگا۔ سابق کپتان اولمپیئن ڈاکٹر عاطف بشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم چیمپیئنز ٹرافی میں اچھے نتائج دے گی، فیڈریشن کی جانب سے کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی واپسی سے سکواڈ مضبوط ہوا ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قومی ٹیم کو ایشین گیمز کی تیاری کا بھرپور موقع ملے گا۔ نیدر لینڈ میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں شریک کوئی ٹیم آسان نہیں ہے، جیت کے لیے کھلاڑیوں کو پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔ غیر ملکی کوچ رولینٹ اولٹمینز کی خدمات کا پاکستان ہاکی کو فائدہ ہوگا۔ پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کرنل (ر) آصف ناز کھوکھر کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک دو سال سے پاکستا ن ہاکی فیڈریشن قومی کھیل کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے جس کے جلد نتائج بھی ملنا شروع ہو جائیں گے۔ چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم سینئر اور نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جس سے اچھے نتائج کی توقع ہے۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ برابر رہا تھا امید ہے اس مرتبہ جیت پاکستان ٹیم کا مقدر بنے گی۔ ان کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن قومی کھیل کے لیے درست سمت میں کام کر رہی ہے جس کے جلد اچھے نتائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔ پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن نئے ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کا بھارت کے خلاف ٹریک ریکارڈ اچھا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان چیمپیئنز ٹرافی میں 18 مرتبہ آمنا سامنا ہو چکا ہے جس میے 12 میچز میں جیت پاکستان کا مقدر بنی ہے جبکہ 6 میچز میں بھارتی ٹیم کامیاب رہی ہے۔ 37 ویں چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کے 18 رکنی سکواڈ کا اعلان بھی چند روز قبل کیا گیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر ایم رضوان سینئر کو قومی ٹیم کی قیادت سونپی گئی ہے۔ میگا ایونٹ کے لیے اعلان کردہ 18 رکنی سکواڈ میں ایم رضولان سینئر ٹیم کے کپتان، عمران بٹ، امجد علی، ایم عرفان سینئر، مبشر علی، علیم بلال، عماد شکیل بٹ، توثیق ارشد، راشد محمود، تصور عباس، ابوبکر، ایم عرفان جونیئر، ارسلان قادر، عمر بھٹہ، شفقت رسول، علی شان، اظفر یعقوب اور اجاز احمد شامل ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ میں حسن سردار منیجر، رولینٹ اولٹمینز ہیڈ کوچ جبکہ ایم ثقلین اور ریحان بٹ معاون کوچز میں شامل ہیں۔