یتیم ہیں نہ محتاج جو مسائل پر خاموش رہیں : چیف جسٹس‘ لاپتہ افراد کیس : آئی ایس آئی‘ ایم آئی‘ آئی بی کے صوبائی سربراہ آج طلب
لاڑکانہ ، کراچی (آئی این پی+ آن لائن+ این این آئی+ وقائع نگار) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ازخود نوٹس کا واحد مقصد مسائل کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے۔ عدلیہ مسائل پر خاموش نہیں رہے گی۔ عدالت میں جتنی درخواستیں آرہی ہیں وہ انتظامی ناکامی کی وجہ سے ہیں، جوڈیشل سسٹم کا مقصد انصاف دینا ہوتا ہے، سندھ کے لوگوں کو مستقبل میں اچھی صحت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ نیٹ نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہر سوموٹو کے پیچھے وجہ ہے، جوڈیشل سسٹم کا کام صرف انصاف فراہم کرنا ہے، کہیں ناانصافی نہیں کی گئی، یقین دلاتا ہوں کسی ازخود نوٹس میں بدنیتی شامل نہیں۔ وکلاءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم کوئی یتیم اور محتاج نہیں کہ اگر کوئی حق کیلئے نہ اٹھے تو جوڈیشری بھی خاموش رہے۔ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، پاکستانی عوام کو جاننا ہوگا انکے بنیادی حقوق کیا ہیں، صاف پانی اور ماحول کا تحفظ ناگزیر ہو گیا ہے، سندھ میں لوگوں کی صحت کو خدشات ہیں۔ سوموٹو ایکشن کا واحد مقصد مسائل کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ عدلیہ مسائل پر خاموش رہے۔ نیوز ایجنسیوں کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشنل سسٹم کا مقصد انصاف فراہم کرانا ہے۔ تعلیم کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے۔بار اور بینچ ایک جسم کا حصہ ہیں، جسے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ صاف پانی معاملے پر جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ میں کسی سیاسی گورنمنٹ پر الزام نہیں لگارہا ،سندھ کے لوگوں کو مستقبل میں اچھی قسمت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ ہسپتالوں میں آلات، دواﺅں، ورک فورس کے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہسپتالوں کے دورے زندگیاں بچانے کیلئے ہیں۔ وکلاءکا انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ہے، ماحول کا تحفظ اور صاف پانی کی فراہمی ناگزیر ہے۔ عدالتی نظام کا مقصد انصاف کی فراہمی ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ ہائیکورٹس میں ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں۔ ہمیں قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہمیں آنے والی نسل کے لیے کام کرنے کا ادراک ہونے کی ضرورت ہے۔ آج پیدا ہونے والا قوم کا ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔ کیسزجلدی نمٹائے جائیں۔ جوڈیشل سسٹم سے شرمندہ ہوں۔دوسری جانب چیف جسٹس نے بار میں وکلا سے ملاقات کی اورکہا میں آپ کی ہڑتالوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں، مجھ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں اپنی سیٹ چھوڑ کر انصاف فراہم کرنے نکلا ہوں جس میں آپ بھی کلیدی کردارادا کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں سیشن عدالت کے لاک اپ کا بھی دورہ کیا اور وہاں موجود قیدیوں سے ملاقات کی۔قیدیوں نے چیف جسٹس کے حق میں نعرے بازی کی اور ان سے اپنے خلاف مقدمات ختم کرانے کی بھی اپیل کی۔ چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں واقع چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال کے دورے کے دوران یورولوجی ڈپارٹمنٹ کے اطراف گندگی کے ڈھیر اور لیبارٹری کی خراب صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے لاڑکانہ میں واقع چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمدعلی شیخ بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے چانڈکا ہسپتال میں داخل مریضوں سے دوا¶ں سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی اور ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی مریضوں کا بہتر علاج معالجہ یقینی بنایا جائے۔ چیف جسٹس نے ہسپتال کے باہر درخت کے سائے میں کھڑے ہو کر سائلین کی درخواستیں بھی سنیں۔ بعدازاں چیف جسٹس شیخ زید ہسپتال پہنچے اور ویمن او پی ڈی کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس نے ہسپتال میں کچرے کے ڈھیر دیکھ کر ایم ایس اور میئر کی سرزنش کر دی اور انتظامیہ کو فوری طور پر کچرے کے ڈھیر ہٹانے کا حکم دیا۔ میئر لاڑکانہ نے کہا ہسپتال کے اندر صفائی کی ذمہ داری ہسپتال انتظامیہ کی ہے۔کیس کی شنوائی نہ ہونے پر خاتون نے چیف جسٹس کے سامنے احتجاج کیا اور کہا کہ شوہر کے انتقال کے بعد دیور نے جھوٹا مقدمہ کرایا، پولیس نے تحقیقات کے بعد بے گناہ قرار دیدیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت 7 ماہ سے کیس سمری منظور نہیں کر رہی جس پر چیف جسٹس نے معاملہ حل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس ہیڈکواٹرزکا دورہ کیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرانے کوارٹرز دیکھ کر حیرت ہوئی۔ پولیس والے بھی انسان ہیں۔ چیف جسٹس نے ایس پی سے سوال کیا مرمت کیلئے کتنا بجٹ ملتا ہے؟ ایس پی نے جواب دیا ہر 3 ماہ بعد 2 لاکھ روپے ملتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہے اس معاملے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔ کراچی سے وقائع نگار کے مطابق چیف جسٹس نے ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی پولیس سمیت آئی ایس آئی، ایم آئی، ایم آئی اور آبی کے صوبائی سربراہان کو آج (اتوار) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا ہے جہاں لاپتہ افراد سے متعلق مقدمات کی سماعت کی جائے گی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے سیہون شریف میں لال شہباز قلندر کے مزار پر حاضری دی۔ انہوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیہون شریف میں سندھ پولیس کے برطرف ملازمین نے چیف جسٹس کی گاڑی روک لی اور انصاف دو کے نعرے لگائے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے گاڑی سے اتر کر برطرف ملازمین کی بات سنی اور مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ مزید برآں چیف جسٹس ثاقب نثار قاسم چوک حیدر آباد پہنچے تو پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین، گنے کے کاشت کاروں، لاپتہ افراد کے ورثاءنے احتجاج کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے گاڑی سے اتر کر مظاہرین کے مسائل سنے، کاشت کاروں نے کہا عدالتی احکامات کے باوجود گنے مقرر کردہ قیمت نہیں مل رہی شوگر ملز مالکان بقایا جات بھی نہیں دے رہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے مظاہرین کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے حیدر آباد میں سندھ ہائیکورٹ بار کے عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے کہا انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، عدلیہ کی کارکردگی مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ بار اور بنچ کے تعاون کے بغیر انصاف رائج کرنا ممکن نہیں۔ ہمارے پاس انفرا سٹرکچر کی کمی ہے۔ قانون و انصاف کے سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ نظام میں بہتری کیلئے بار تجاویز دے، بڑے پیار اور محبت سے مجھے بلایا گیا آنے کا وقت آج ہی نصیب ہوا، دو دن سے سندھ میں ہوں، پیار محبت اور احترام ملا، چیف جسٹس اتنا کمزور نہیں کہ تقریب سے اٹھ کر چلا جائے، یہ ملک آپ کی ماں ہے اور آپ کا فرض ہے اس ماں کی خدمت کریں۔ میں نے اپنا ایک سال اپنے ملک کیلئے وقف کردیا۔ آپ کہتے ہیں کرپشن ختم کرنی ہے لیکن قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی، پارلیمنٹ کابنیادی مقصد قانون بنانا ہے۔ امید ہے جو بھی آئے گا وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔ اپنے اختیارات کے مطابق ازخود نوٹسز لیتا ہوں آج ایک تھانیدار ایمانداری سے کام کرلے تو کورٹ پٹیشن کی ضرورت نہیں آج پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ 70 ہزار کا مقروض ہے مجھے وہ لوگ چاہئیں جو آنے والی نسلوں کو کچھ دے کر جانا چاہتے ہیں۔ وہ قوم دیکھنا چاہتا ہوں جو آنے والی نسلوں کیلئے قربانیاں دیں۔ چیف جسٹس نے کہا میں نے اپنا ایک سال ملک کیلئے وقف کردیا، انتظامیہ بہتر ہوگی تو عدلیہ پر بوجھ کم ہوگا، کرپشن ختم کرنی ہے تو قانون میں ترمیم کیوں نہیں کی۔
چیف جسٹس