• news

خواجہ آصف اہل‘ میں نہیں‘ نوازشریف کی طرح آزادی دی جائے : مشرف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوئے، پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کے بعد کیا ہے۔ پارٹی چیئرمین کے طور پر ڈاکٹر محمد امجد اور سیکرٹری جنرل کے طور پر مہرین ملک آدم موزوں ترین ہیں، پارٹی کارکنان انہیں سپورٹ کریں، میں انہیں سپورٹ کروں گا۔ وطن واپس آ کر انتخابات میں حصہ لینے کا پورا ارادہ تھا مگر راہ میں حائل رکاوٹیں دور نہ ہوسکیں۔پارٹی رہنماﺅں سے مشاورت کے بعد اس وقت وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا۔ اے پی ایم ایل کے امیدواران الیکشن میں جائیں انہیں بھرپور سپورٹ کروں گا۔آنے والے وقت میں اچھے مواقع آئیں گے جن کے مطابق فیصلے کریں گے۔ ہفتے کو اپنے جاری کئے گئے ویڈیو پیغام میں سابق صد پرویز مشرف نے کہا کہ میرے پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ کے بعد میری طرف سے سیاست چھوڑ دینے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اس لئے میں ذاتی طور پرقوم کو ان امور سے متعلق وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وطن واپس آکر ان کا انتخابات میں حصہ لینے اور عدالتوں کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے کا ارادہ تھا مگر اس ارادے کی تکمیل کی راہ میں کچھ رکاوٹیں تھیں جن کا دور ہونا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ تھی کہ مجھے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کے احکامات ہائی کورٹ نے جاری کئے تھے، میرے بارے میں فیصلہ بھی ہائی کورٹ نے جاری کیا تھا۔جس طرح سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کے معاملے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے اسی طرح میرے ساتھ بھی ہونا چاہئےے تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔دوسری بات یہ تھی کہ میرا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں نہ ڈالا جائے۔ میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا ۔وہ لنڈن سمیت کہیں بھی جا سکتے ہیں۔ملک بھر میں جلسوں سے خطاب بھی کرتے ہیں تو مجھے بھی یہ آزادی دی جائے۔تیسری بات یہ تھی کہ وطن آنے پر مجھے گرفتار نہ کیا جائے۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مجھے عدالت میں پیش ہونے تک گرفتار نہیں کیا جائے گا،اس کے بعد کیا ہوگایہ بات مبہم تھی۔ میں دوبارہ پارٹی کا چیئرمین بنوں گا۔آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام امیدواران اسی جوش و جذبے سے انتخابات میں حصہ لیں۔اچھے سے اچھا کام کریں۔میری مدد اور ہمدردی آپ کے ساتھ ہے۔
مشرف

ای پیپر-دی نیشن