چیف جسٹس نے عدالت میں استعمال پر ایڈیشنل سیشن جج لاڑکانہ کا فون اٹھا کر پھینک دیا
لاڑکانہ (نیٹ نیوز+ نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالتی کارروائی کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر ایڈیشنل سیشن جج کا تبادلہ کر دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاڑکانہ کی سیشن عدالت کا دورہ کیا جہاں انہوں عدالتی کارروائی کے دوران ایڈیشنل سیشن جج کے موبائل فون استعمال کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے سیشن عدالت کے جج سے سوال کیا آپ کو عدالتی کارروائی کے دوران موبائل فون رکھنے کی اجازت کس نے دی اور آپ کارروائی کے دوران فون کیوں استعمال کر رہے ہیں؟ بعدازاں چیف جسٹس نے سیشن جج کا تبادلہ بھی کر دیا۔ چیف جسٹس نے سیشن عدالت کے نظم و ضبط کو انتہائی ناقص قرار دیا جبکہ کارروائی کے دوران سرکاری وکیل کی غیرموجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ آئی این پی/آن لائن/ این این آئی کے مطابق لاڑکانہ میں چیف جسٹس نے سیشن کورٹ کا دورہ کیا اورمختلف سماعتوں کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران چیف جسٹس عدالت نمبر 3 میں پہنچے جہاں انہوں نے ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لیکرٹیبل پر پھینک دیا اورکہا آپ اپنا موبائل گھر پر رکھ کرآیا کریں۔ چیف جسٹس نے پوچھا صبح سے آپ نے کتنے کیسز سنے۔ جج نے کہا انہوں نے 3 کیسزسنے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا اتنی سست روی سے کام ہوگا توانصاف کیسے دیا جائے گا۔ سندھ اور پاکستان کس جانب جارہا ہے۔ مسنگ پرسن کیسز پر آپ کیا کررہے ہیں۔ کیسزجلدی نمٹائے جائیں۔ جوڈیشل سسٹم سے شرمندہ ہوں۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختلف ایڈیشنل سیشن ججز کی عدالتوں کا دورہ کر کے زیر التواءکیس سست روی سے چلانے پر ججز کی سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس کتنے مقدمات ہیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج سے سوال کیا آج کتنے آرڈر کئے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج نے بتایا صبح سے کوئی آرڈر ٹائپ نہیںکیا۔ چیف جسٹس نے کہا کوئی پرانا آرڈر دکھائیں۔ چیف جسٹس نے آرڈر کاپی دیکھتے ہی میز پر پھینک دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر کیا لکھا ہے۔ مجھے تو شرم آ رہی ہے۔ چیف جسٹس نے زیر التواءکیس سست روی سے چلانے پر ججز کی سرزنش کی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاڑکانہ سیشن کورٹ کے دورے کے دوران ایڈیشنل سیشن جج شیام لال کا تبادلہ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ ایڈیشنل سیشن جج شیام لال سوالوں کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
موبائل فون