بیروزگاروں کو خصوصی الاؤنس دیا جائے گا: حاصل خان بزنجو
کوئٹہ (این این آئی ) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے آئندہ عام انتخابات کیلئے نیشنل پارٹی کے منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی حقیقی جمہوریت اور ملک کو حقیقی پارلیمانی فیڈریشن بنانے کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے موجودہ ریاستی و حکومتی حکمت عملی کے برخلاف قوموں اور قومی وحدتوں کے مکمل حقوق اور ساحل و وسائل پر انکے اختیارات اور حق ملکیت اور حق حکمرانی کو یقینی بنائے گی، ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوارکئے جائیں گے۔ روزگار، تعلیم ،علاج اور رہائش کو بنیادی انسانی حق تسلیم کرکے اس پر عملدرآمد کیا جائے گا، روزگار نہ ملنے کی صورت میں بے روزگاری الاؤنس دیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں پری پول ریگنگ کرلی گئی ہے شاید اب پولنگ کے دن کسی بھی قسم کی گڑبڑ کی ضرورت نہ پڑے، یہ وقت مشرف کے دور سے بھی بدتر وقت ہے، بقول عمران خان کے تبدیلی آنہیں رہی، بلوچستان میں تبدیلی آچکی ہے، یہاں پہلے ہی دھاندلی ہوچکی ہے۔ نیشنل پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اس لئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جس طرح نگران حکومت لائی گئی ہے اس پر مجھے یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کہ الیکشن کمیشن وہ واحد ادارہ تھا جس پر ہمیں اعتبار تھا کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کرائے گا لیکن الیکشن کمیشن کو بھی دباؤ اوراثر و رسوخ میں لاکر جعلی نگران حکومت لائی گئی ہے جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرتے الیکشن کمشن کو دباؤ میں لاکرایک نام دیا گیا کہ آپ اسے وزیراعلیٰ بنا دیں ہمیں دوسرا نام منظور نہیں جس کے بعد یہ نگران حکومت بنائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں صحت ،زراعت ،ایس اینڈ جی اے ڈی ،تعلیم،سماجی بہبود کے محکموں میںلوگوں کو10ہزار ملازمتیں دیں نیشنل پارٹی کے رہنماوں کو صرف اس وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ برائے نام آزادی کی جنگ کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ اس جنگ سے بلوچ قوم کی تعلیم اور معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ باپ کوئی نئی جماعت نہیں جام کمال کو اسکا صدر بنایا گیا ہے جوکہ اس جماعت کے حساب سے بہترین انتخاب ہے انکے دادا جام غلام قادر ایوب خان ،یحییٰ خان ،ذؤالفقار بھٹو ،ضیاء الحق کی کابینہ میں تھے انکے والد جام یوسف بے نظیر بھٹو ،نواز شریف کے دور میں وزیر جبکہ مشرف دور کے وزیراعلیٰ تھے ماشاء اللہ تیسری نسل نے اپنا کام جاری رکھا ہے پرانی (ق) لیگ کا نام تبدیل کرکے باپ رکھ دیا گیا ہے جن لوگوں نے مسلم لیگ (ق) بنائی تھی انہی کی مہربانی سے باپ بنی ہے میں دعوے سے کہتا ہوں کہ 15اگست کے بعد جب نئی حکومت بن جائے گی تو مرکز میں کوئی بھی جماعت حکومت بنائے یہ تمام پنچھی اڑ کر اس جماعت میں جائیں گے اس جماعت کا بھی وہی حال ہوگا جو 2013ء میں (ق) لیگ کا ہوا تھا۔