• news

عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے عدالتیں کچھ نہیں کر سکتیں‘ نگران حکومت پانچ وزراءسے چلے گی : چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت+وقائع نگار+خصوصی نمائندہ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خود کو ہر ادارے کا انچارج بنایا ہوا تھا،کوشش کرتا ہوں ایگزیکٹو کی حدود میں نہ جاﺅں، ہم اپنے اختیارات کے اندر رہ کر ہدایات جاری کر سکتے ہیں،پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا،نگران وزیراعظم سے درخواست کروںگا پانی کی قلت کا مسئلہ خود دیکھیں۔پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جڑواں شہروں میں پانی کی قلت پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے نگراں حکومت کے حوالے سے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کر سکی، کیا حکومت صرف پانچ وزراءکے ساتھ چل سکتی ہے؟ پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا، وزیراعظم سے درخواست کروں گا پانی اور بجلی کے معاملے کو خود دیکھیں، نگراں وزیراعظم پانی کی قلت پر اجلاس بلائیں، جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے مت اٹھیں، تمام ذمہ دار حکام کو ایک ساتھ ملکر فیصلہ کرنا ہو گا۔ پانی کے مسئلے کا حل وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کے لوگ پانی کے بغیر تو نہیں رہ سکتے، شہر کی آدھی آبادھی پانی سے محروم ہے، منصوبے افسر شاہی کا شکار ہو کر بند بھی ہو جاتے ہیں، رپورٹس آ جاتی ہیں مگر پیشرفت کچھ نہیں ہوتی، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے، مجھے بتا دیں وفاقی حکومت کیا ہے میں اسے بلا لیتا ہوں، پانی کی قلت کا ذمہ دار کون ہے اور قلت کو دور کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، پالیسی پر عمل نہ کرنے والے ذمہ داری پہلے لوگوں پر ڈال دیں گے۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ سیکرٹریز اور وفاقی وزیر کو طلب کرلیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مارگلہ کی پہاڑیوں کے تحفظ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر آتشزدگی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 3 دن تک جنگلات میں آگ لگی رہی، سی ڈی اے کے پاس آگ بجھانے کے آلات نہیں تھے؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ مارگلہ ہلز کے تحفظ کے لیے کمیشن تشکیل دے دیں، جو تیز رفتاری سے کام کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرے۔چیف جسٹس نے وفاقی محتسب کی سربراہی میں مارگلہ ہلز کے تحفظ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے حکم دیا کہ 15روز میں اپنی تجاویز عدالت کو پیش کرے۔ دریں اثناءچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں میں شادی ہالز والے اپنا بوریا بستر اٹھائیں اور کوئی دوسرا کاروبار کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اسلام آباد میں قائم غیر قانونی شادی ہالز سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے کو کئی شادی ہالز فیس دینے کو تیار نہیں کیوں نہ غیر قانونی شادی ہالز کو گرا دیا جائے۔ وکیل شادی ہال نے جواب دیا کہ سی ڈی اے کو لائسنس فیس ادا کر رہے ہیں لیکن سی ڈی اے کو زمین کی نوعیت کی تبدیلی کے واجبات کیوں دیں۔ سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ زرعی زمین کو کمرشل میں تبدیل کرنے کے واجبات ادا کرنا پڑتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ من مرضی سے کوئی تعمیرات نہیں کر سکتا ہماری مہربانی کا غلط فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے عدالتی حکم پر شادی ہالز کے لیے قوانین بنائے کیا زرعی زمین پر اسٹیل مل اور فیکٹریاں لگ جائیں تو کوئی نہ پوچھے، غیر قانونی شادی ہالز والے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل (آج) تک کیلئے ملتوی کر دی۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے انتخابات سے قبل سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور تبادلوں پرپابندی ختم کرنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے الیکشن کمشن کی اپیل خارج کردی ہے،عدالت نے غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کی ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے کہا کہ نگران حکومت کے بعد یہ معاملہ ایسے ہی غیر موثر ہو گیا ہے، یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر الیکشن کمشن کی پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا تھا،الیکشن کمشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے نئی مردم شماری کے تحت ہونے والے حلقہ بندیوں ،لوکل گورنمنٹ اختےارات نہ دینے کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست خارج کردی ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو متحدہ کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں نئی حلقہ بندیوں کا کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں میں علاقے تبدیل کردیئے گئے ہیں (متحدہ)ووٹرز کی تعداد بھی کم ہوگئی ، عدالت نے قرار دےا کہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردےا گےا ہے ، عدالت نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ایم کیو ایم کی درخواست خارج کردی ہے۔ سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسز کے معاملے میں کی گئی سماعت پر تحریری حکم نامہ پیر کے روز جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس عائد کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کریں‘ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کے معیار اور طریقہ¿ کار کی بابت بتایا جائے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا قیمتوں میں اضافے کے طریقہ¿ کار کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی گئی‘ اوگرا‘ پی ایس او اور دیگر اداروں کے سربراہان کی تقرری کا طریقہ کار بھی بتایا جائے۔ عدالت نے مزید سماعت کےلئے 5 جولائی کی تاریخ مقرر کر دی۔سپریم کورٹ میں کولنگ سسٹم میں خرابی کے باعث وکلا اور سائلین کو گرمی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس پر چیف جسٹس نے وکلا کو مشورہ دیا کہ زیادہ گرمی ہے تو کوٹ اور ٹائی اتار دیں۔ وکلا نے بتایا کہ شدید گرمی میں اے سی کے بغیر بیٹھنا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صرف کوٹ اور ٹائی لگا کر بیٹھے ہیں میں کوٹ اور ٹائی کے اوپر گان لگا کر بیٹھا ہوں زیادہ گرمی ہے تو کوٹ اور ٹائی اتار دیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں لہٰذا ہم سے وہ کرائیں جو ہمارا اختیار ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی‘ اس موقع پر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ فوزیہ صدیقی بھی عدالت میں موجود تھیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ عافیہ زندہ ہیں یا نہیں‘ جس مقصد کیلئے وزارت خارجہ کو نوٹس جاری کیا تھا‘ اب معلوم ہو گیا کہ عافیہ صدیقی زندہ ہیں لہٰذا اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ عافیہ صدیقی کو آزاد کرانا چاہتے ہیں تو امریکی سپریم کورٹ سے رجوع کریں‘ ہم امریکی حکومت کو کیسے حکم دے سکتے ہیں؟ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے میں حکومت پاکستان اور عدالتیں کچھ نہیں کر سکتیں لہذا ہم سے وہ کروائیں جو ہمارا اختیار ہے۔ اس دوران عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے عدالت سے کہا کہ آپ عافیہ صدیقی کو واپس پاکستان لا سکتے ہیں‘ جس کے جواب میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم کسی خود مختار ملک کو حکم نہیں دے سکتے کیونکہ ہم یہاں سے کوئی ہدایات جاری کریں اور حکومت اسے رد کر دے تو پاکستان کی تضحیک ہو گی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا دورہ کیا۔ پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر نے ایڈہاک کونسل ممبران کے ہمراہ چیف جسٹس کا استقبال کیا، اس موقع پر چیف جسٹس کوکونسل کی اب تک کی کارکردگی پرپریذنٹیشن دی گئی۔ پریذنٹیشن کے بعد چیف جسٹس نے ایڈہاک کونسل کی کاوشوں کو سراہا اور اپنے مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کے دورے کے دوران ایک ڈینٹل ڈاکٹر انعم نے چیف جسٹس سے سامنے انصاف کی اپیل کر دی چیف جسٹس نے انصاف دینے کی یقین دہانی کرائی۔


چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن