• news

;فاٹا میں صوبائی نشستوں پر الیکشن قومی کیساتھ عام انتخابات ملتوی کرانے کی درخواستیں مسترد

اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے عام انتخابات ملتوی کرنے اور فاٹا کی قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں، متحدہ قبائل پارٹی کے وکیل نے دلائل دیئے کہ پورے پاکستان کا الیکشن ایک ساتھ ہونا چاہیے، اگر فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات نہ کرائے گئے تو 15 فیصد عوام نمائندگی سے محروم رہیں گے، 15فیصد بڑی آبادی ہے جس کا الیکشن ایک سال نہیں ہو گا، جنوبی پنجاب میں جولائی میں شدید گرمی ہوتی ہے لوگ باہر نہیں نکل سکیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، فروغ نسیم نے مزید کہا کہ اکتیسویں ترمیم کے بعد فاٹا کو کے پی میں ضم کر دیا گیا ہے۔ فاٹا میں جنرل الیکشن کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے۔، ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہا کہ ابھی شیڈول جاری ہو چکا ہے، کیا الیکشن میں آپ تاخیر چاہتے ہیں؟ فروغ نسیم نے کہاکہ الیکشن سب کا ساتھ ہونا چاہئے ، اگر فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات نہ کرائے گئے تو 15 فیصد عوام نمائندگی سے محروم رہیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے حوالے سے الگ پٹیشن ہونی چاہیے اس کا قبائلی علاقوں کی پٹیشن سے کیا تعلق ہے، چیف الیکشن کمشنر سید سردار رضا نے کہا کہ فاٹا کی حلقہ بندیاں ہم نے خود کی ہیں‘ فاٹا اور اسلام آباد کی حلقہ بندی کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ فروغ نسیم کے اعتراض پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر ہم سردیوں میں انتخابات کراتے تو کہا جاتا کہ کاغان میں سردی بہت ہے وہاں کے عوام کہیں گے کہ باہر نہیں نکل سکتے۔ رکن بلوچستان شکیل آفریدی نے کہا کہ گزشتہ انتخابات مئی میں ہوئے تھے اس وقت بھی بہت گرمی تھی‘ جس پر فروغ نسیم نے کہا تھا کہ مئی کی نسبت جولائی میں زیادہ گرمی ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشن نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی درخواست کا فاٹا کے حالات سے کیا تعلق ہے؟ جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ دونوں میں ایک ہی استدعا کی گئی ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ انتخابات اگر 2 سے 5 ماہ کے لئے ملتوی کر دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں‘ لیکن ایک سال بعد انتخابات سے قبل از وقت دھاندلی ہو سکتی ہے۔
درخواستیں مسترد

ای پیپر-دی نیشن