غیرقانونی آنے والوں کو فوری امریکہ بدر کیا جائے: امریکی صدر
واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے فوری طور پر ملک بدر کردیا جائے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کے ذریعے کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی غیر قانونی تارکین وطن امریکا میں داخل ہو تو اسے بغیرکسی عدالتی کارروائی کے فوری طور پر واپس وہیں روانہ کردیا جائے جہاں سے وہ آیا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم تمام لوگوں کو اپنے ملک پر چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘، انہوں نے زور دیا کہ ’اچھی امیگریشن پالیسی، قانون اور انصاف کے حوالے سے ہمارا نظام مضحکہ خیز ہے۔ خیال رہے کہ سالوں سے امریکا میں میکسکو، وسطی امریکی ممالک، اور دنیا کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے مقدمے عدالت میں چلائے جاتے ہیں۔ تاہم اب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس قانونی سلسلے کو روکنے کے مطالبے پر انہیں کانگریس کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، جو خود گزشتہ کئی سالوں سے امریکی امیگریشن قوانین میں تبدیلی کرنے اور نئے قوانین متعارف کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن میرٹ کی بنیاد پر دی جانی چاہیے، ہمیں ان لوگوں کی ضرورت ہے جو امریکا کو دوبارہ عظمت کی بلندیوں پر لے جائیں۔اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن اراکین پر الزام لگایا تھا کہ وہ امریکی امیگریشن پالیسی کی تجدید میں رکاوٹ ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ 500 سے زائد بچوں کو ان کے غیر قانونی تارکین وطن والدین کیحوالے کر چکے ہیں جنہیں ٹرمپ کی عدم برداشت پالیسی کے تحت ان کے والدین سے جد اکر کے علیحدہ کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔ اس سلسلے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگ اس مشکل صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے بہت اچھا کام کررہے ہیں، یہ وہ مسئلہ ہے جسے کئی برسوں قبل ہی حل ہوجانا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے افراد سے ان کے بچے جدا کرنے کے معاملے پر دنیا بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد 20 جون کو ٹرمپ نے عدم برداشت کی پالیسی ختم کرتے ہوئے والدین سے ان کے بچے جدا کرنے کا عمل روکنے کے خصوصی احکامات جاری کیے تھے۔