افغانستان :ـدرون حملہ ، 11افراد مارے گئے ، خودکش دھماکہ، جھڑپیں ، 13پولیس اہلکاروں مسیت 32ہلاک
کابل(این این آئی)افغانستان کے شمالی مشرقی صوبے نورستان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں 6 شہریوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔صوبائی گورنر حافظ عبدالقیوم کے مطابق ڈرون حملہ ضلع ویگال میں رات گئے اس وقت کیا گیا جب اہلِ علاقہ اور طالبان گزشتہ روز حملے میں زخمی ہونے والے ایک فرد کی عیادت کے لیے گھر پر موجود تھے۔ ایک میزائل داغا گیا۔ دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع یا افغانستان میں موجود امریکی فوج نے تازہ ڈرون حملے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔قبل ازیں فرح صوبے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے افغان خفیہ ایجنسی کے افسر کو قتل کردیا۔
کابل (آن لائن+ اے پی پی+ آئی این پی) افغانستان میں طالبان کے خود کش حملے جھڑپوں میں 13 اہلکار اور 21 طالبان مارے اور بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ مشرقی صوبہ کنہار کے ضلع چاوکے میں ایک خود کش حملہ آور نے پولیس چوکی میں گھسنے کی کوشش کی تاہم اہلکاروں کے روکنے پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑادیا جسکے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے ملکی عمائدین اور رضاکاروں کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔ ترجمان طالبان ذبیع اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں سول سوسائٹی کے افراد اور امن کیلئے سرگرم رضاکاروں سے کہا کہ وہ اس حوالے سے امریکی حمایت یافتہ مہموں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی اور دیگر ممالک کی افواج صرف یہ چاہتی ہیں کہ طالبان ہتھیار ڈال دیں اور ان ممالک کے منظور شدہ نظام سے سمجھوتہ کر لیں۔ عیدالفطر کے موقع پر حکومت اور طالبان کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے بعد سے ملک بھر سے دوبارہ جنگ بندی اور امن مذاکرات کے مطالبات سننے میں آ رہے ہیں۔گزشتہ اختتام ہفتہ پر بھی جانی خیل میں افغان قبائلی رہنماؤں نے ایک اجتماع میں حکومت اور طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ صوبہ اسفندی گائوں میں طالبان کی جانب سے پولیس چوکی پر کئے گئے حملے میں 4پولیس اہلکار ہلاک اور 2شدید زخمی ہو گئے، طالبان کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ صوبہ غزنی میں طالبان کی جانب سے پولیس چوکی پر کئے گئے حملے میں 4پولیس اہلکار ہلاک اور 2شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ کئی اضلاع سنگین خطرے میں ہیں۔ جلد ہی افغان فورسز اتحادی فورسز کے تعاون سے خطر ناک صورتحال پر قابو پا لیں گی۔افغان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ قندوز میں طالبان عسکریت پسندوں کو سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ صوبائی سیکورٹی سربراہ بریگیڈیر جنرل عبدالبقی نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبان کی بڑی تعداد نے عسکریت پسندوں امام امام الدین رانڈاباٹ میں حملہ کیا۔ اقوام متحدہ نے تنبیہہ کی ہے کہ 2018 افغان شہریوں کے لئے انتہائی خون ریز اور مہلک ثابت ہو گا، 2017میں افغانستان میں 10ہزار افغان شہری مارے گئے اور زخمی ہوئے،افغان عسکریت پسندوں نے غیر ملکی حامیوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ علما ء نے غیر ارادی عام شہریوں کی اموات کی وجہ سے کبھی شرعی جہاد کو نا جائز قرار نہیں دیا۔