شاہد خاقان آبائی حلقے سے تاحیات نااہل‘ عمران کو اسلام آباد‘ کراچی‘ بنوں سے بھی الیکشن لڑنے کی اجازت فواد چودھری نثار کھوڑو کے کاغذات مسترد
راولپنڈی+ لاہور+ کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار+ ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی) اپیلٹ ٹریبونل نے این اے 57 سے ٹمپرنگ کے الزام میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ این اے 64 چکوال سے تحریک انصاف کے امیدوار سردار غلام عباس‘ این اے 67 جہلم سے پی ٹی آئی کے امیدوار اور پارٹی ترجمان فواد چوہدری اور پی پی 23 سے پی ٹی آئی کے امیدوار آفتاب اکبر کے کاغذات اثاثے چھپانے‘ این ٹی این نمبر ظاہر نہ کرنے پر مسترد کر دئیے جبکہ عمران خان کو پانچوں حلقوں سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔ مراد علی شاہ، فاروق ستار، فہمیدہ مرزا، عبدالقادر پٹیل، وسیم آفتاب، خاجہ اظہار کو بھی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ شاہد خاقان کو آبائی حلقہ این اے 57مری سے تاحیات آرٹیکل 62ون ایف اور آرٹیکل 63کے تحت نااہل قرار دیا گیا۔ الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس عباد الرحمن لودھی نے مختلف قومی و صوبائی اسمبلی سے امیدواروں کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کی۔ جہلم کے حلقہ 67 سے تحریک انصاف کے امیدوار و مرکزی ترجمان فواد چوہدری کو اثاثے ظاہر نہ کرنے اور غلط بیانی پر نااہل قرار دیدیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے خلاف مسعود احمد عباسی نے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات میں ٹمپرنگ کا الزام لگایا تھا۔ اپیلٹ ٹریبونل نے غلطی تسلیم کرنے پر آر او کو بھی معطل کردیا تھا۔ اعتراض کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے لارنس کالج کے جنگل پر قبضہ کررکھا ہے ایف سیون ٹو میں گھر کی ملکیت بھی کم لکھی گئی ہے۔ ٹربیونل نے این اے 57 کے ریٹرننگ آفیسر ایڈیشنل سیشن جج حیدر علی کو آر او کے عہدے سے ہٹانے کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے اور اس ضمن میں الیکشن کمشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ این اے 57 کیلئے نیا ریٹرننگ آفیسر مقرر کیا جائے جبکہ ٹربیونل کے جج نے رجسٹرار کو ایڈیشنل جج حیدر علی کیخلاف انکوائری کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ ابھی فیصلہ نہیں ملا جائزہ لینے کے بعد ہی مﺅقف دیا جا سکتا ہے۔ الیکشن ٹریبونل نے این اے 53 اسلام آباد اور این اے 243 کراچی اور این اے 35 بنوں سے بھی عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کےانی پر مشتمل اپلےٹ ٹربےونل نے اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقہ 53 سے پاکستان تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے انہےں الےکشن لڑنے کی اجازت دے دی ۔ اسلام آباد کے اپیلٹ ٹربیونل میں عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور کاغذات نامزدگی فارم کا این خانہ خود پر کیا۔ انہوں نے شق این میں اپنی 3خدمات درج کیں، جن میں نمل یونیورسٹی، کینسر ہسپتال اور عوام کو آئینی حقوق کی جدوجد کا شعور دینے کا ذکر کیا جس پر اپیلٹ ٹربیونل نے این اے 53 آر او کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عمران خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ اپیلٹ ٹریبونل نے سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کیخلاف اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔ تحریک انصاف بلوچستان صدر سردار یار محمد رند نے اپیلٹ ٹریبونل کے فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے اپیلٹ ٹریبونل نے این اے 81 گوجرانوالہ سے تحریک لبیک کے مولانا اشرف آصف جلالی کے کاغذات مسترد کر دئیے۔ اپیلٹ ٹربیونل نے پی پی 117 فیصل آباد سے ن لیگ کے امیدوار عابد شیر علی کے بھائی عمران شیر علی کو نااہل قرار دے دیا۔ عمران شیر علی کو نادہندہ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا۔ شاہد خاقان کے خلاف تفیصلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے حقائق چھپائے، تمام معلومات فراہم نہیں کیں، حقائق چھپانے سے شاہد خاقان عباسی صادق اور امین نہیں رہے۔ وہ آرٹیکل 62اور 63پر پورا نہیں اترتے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف اپیل کروں گا۔ کوئق حقائق اور معلومات نہیں چھپائیں، ایسے فیصلے الیکشن کو مشکوک بنا رہے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔ نثار کھوڑو کے کاغذات نامزدگی حقائق چھپانے پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے۔ ان پر ایک بیوی، ایک بچی اور 166ایکڑ زمین چھپانے کا الزام تھا۔ ٹربیونل نے سابق وزیر اطلاعات خالد احمد خان کھرل کے بیٹے حیدر کھرل کاغذات نامزدگی بھی نادہندگی کی بنیاد پر کالعدم قرار دے دئیے۔ پی پی 95 چنیوٹ سے مولانا رحمت اللہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دے دیا۔ این اے 75 ڈسکہ سے اعجاز چیمہ، پی پی 53 گوجرانوالہ سے ناصر چیمہ، پی پی 124 غلام احمد گادی، پی پی 107 سے چوہدری زاہد محمود، پی پی 109 سے ندیم آفتاب سندھو، پی پی 44 سے ملک منیرکو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے امیدوار فائز محمود کو انتخابات کے لئے اہل قرار دے دیا۔ الیکشن ٹربیونل نے انتخابی اخراجات کا اکاﺅنٹ نہ کھولنے پر فائز محمود کو انتخابات کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ ہائیکورٹ کے اپیلٹ ٹربیونل میعاد ختم ہونے پر تحلیل ہوگئے۔الیکشن ٹریبونل نے این اے 114میں پی ٹی آئی کے امیدوار صاحبزادہ محبوب سلطان کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کر دی، انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کا ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ برقرار رکھا۔ فیصل صالح حیات نے محبوب سلطان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کیا تھا۔ این اے 169ہارون آباد، فورٹ عباس سے امیدوار میاں عبدالرشید کو عدالت نے بھی الیکشن کیلئے نااہل قرار دیدیا ہے۔ چند روز پہلے ان کو پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کی گئی ٹکٹ بھی واپس لے لی گئی تھی۔جھنگ سے پی ٹی آئی کی امیدوار کی نااہلی برقرار رہی۔ مولانا محمد احمد لدھیانوی، شیخ محمد اکرم اور مہر اسلم بھروانہ کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔ پی ٹی آئی کی خاتون امیدوار پی پی126 راشدہ یعقوب کو بنک ڈیفالٹر ہونے کو ریٹرننگ افسر نے نااہل کیا تھا۔ الیکشن ٹریبونل نے نااہلی کو برقرار رکھا۔ حلقہ این اے 115 سے محمد احمد لدھیانوی، شیخ محمد اکرم پی پی ایک سو ستائیس سے مہر اسلم بھروانہ کو الیکشن ٹریبونل کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے، یہیں سے الیکشن لڑوں گا، مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں کے بجائے انتخابات میں ہمارا مقابلہ کریں تو انہیں آٹے دال کا بھاﺅ معلوم ہو جائے گا۔ مخالفین کو کسی صورت واک اوور نہیں لینے دیں گے اگر مجھے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی تو میری اہلیہ ڈاکٹر ثمینہ شاہد این اے 57سے مسلم لیگ ن کی امیدوار ہوں گی ۔ن لیگ کا راستہ روکنے کے لیے سازشیں شروع ہیں قمر الاسلام کی گرفتاری اسی سازش کا ایک حصہ ہے لوگوں کو آزادانہ انتخاب کا موقع دیا جانا چاہئیے نیب کو ساری خرابیاں مسلم لیگ ن میں ہی کیوں نظر آتی ہیں ؟۔تحریک لبیک یا رسول اللہ اور تحریک لبیک اسلام کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن اپیلٹ ٹربیونل کی طرف سے این اے 81گوجرانوالہ سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر کہا ہے کہ جو کاغذات نامزدگی ہم نے این اے 128لاہور اور این اے 82گوجرانوالہ میں جمع کرائے تھے، وہی این اے81 گوجرانوالہ سے بھی جمع کرائے۔ وکیل کی طرف سے این اے 81میں کاغذات جمع کراتے ہوئے دستاویزات جمع کرانے میں ایک کاغذ مس ہو گیا اور تجویز کنندہ کے دستخطوں کے بارے میں تاخیر ہوئی لاہور ہائیکوٹ میں عین ٹائم پر ہمارا وکیل بوجہ بیماری نہیں پہنچ سکا ۔جس کی وجہ سے جوابی دلائل نہیں دئیے جا سکے۔ ہم انشاءاللہ اس فیصلے کے خلاف رٹ دائر کریں گے۔ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مےں جسٹس عبادالرحمن لودھی کے خلاف پاکستان بار کونسل اور سپرےم جوڈےشل کونسل سے رجوع کروں گا۔ تحرےک انصاف کے کارکنان کو آج کے فےصلے سے گھبرانے کی ضرورت نہےں جب آپ فرعون کو للکارتے ہےں تو آپ کی راہ مےں اس قسم کی رکاوٹےں کھڑی کی جاتی ہےں اپےلٹ ٹرےبونل مےںحلقہ NA 67 جہلم سے اپنے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر اعتراض کی منظوری کے بعداپنے وےڈےو پےغام مےں انہوں نے کہا کہ مجھے پےغام آےا کہ افتخار چوہدری کے خلاف پرےس کانفرنس نہ کرےں ورنہ آپ کا انتخاب متاثر ہوگا۔ عمران خان ہمارے قائد ہےں ان پر حملہ کرنے والوں کو ہر قےمت پر جواب دےں گے۔ انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری اور اس کی باقےات کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، فےصلے کا بنےادی مقصد مےری انتخابی مہم متاثر کرنا ہے۔ فیصلہ سمجھ سے باہر ہے۔ فیصلے کو چیلنج کروں گا۔ امید ہے ہائیکورٹ میرے کاغذات بحال کرے گا۔
شاہد خاقان نااہل