• news
  • image

بشریٰ بی بی عمران کی پیر تھی اب پیرنی ہے

میں حیران ہوں بلکہ پریشان ہوں کہ عمران خاں نے ریحام سے شادی کیسے کر لی۔ یہ کہنا زیادہ موزوں ہے کہ ریحام نے عمران خان سے شادی کر لی مگر یہ واقعہ یا حادثہ ہوا کیسے؟ اس کا سارا کریڈٹ ریحام کو جاتا ہے اور ڈس کریڈٹ بھی ریحام ہی کو جاتا ہے۔
ہمیں تو عمران خان کی پہلی شادی اچھی لگی تھی جمائما خان بہت اچھی تھی، کیا ریحام کا موازنہ جمائما سے کیا جا سکتا ہے؟ اس کا موازنہ تو بشریٰ بی بی سے بھی نہیں کیا جا سکتا۔
بشریٰ بی بی کا تعلق پاکپتن سے ہے اور وہ سب سے پہلے عمران خان کو بابا فرید کے مزار پر لے گئی وہاں بابا جی کی دہلیز پر بقول عمران خان نے بوسہ دیا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس نے سجدہ کیا۔ میرا خیال ہے کہ بوسے اور سجدے میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
یہ اصل میں عمران کی عقیدت مندی تھی۔ اس میں محترمہ بشریٰ بی بی کا بھی کمال ہے۔ اس کی محبت اور روحانیت کا بھی کردار ہو سکتا ہے وہ کوئی عام عورت نہیں ہے؟۔ کس طرح تھوڑے سے وقت میں اس نے عمران خان کو اپنے رنگ میں رنگ لیا ہے۔ پہلے وہ اس کی پیر تھی اب پیرنی ہے۔
بابا فرید کی دہلیز پر عمران کا جھکنا کوئی عام سی بات نہیں ہے۔ عمران خان کے بارے میں بڑی آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ نہ جھک سکتا ہے نہ بک سکتا ہے۔ البتہ محبت اور عقیدت انسان سے کچھ بھی کرا سکتی ہے۔
جب مزار پر عمران خان گئے تو بشریٰ بی بی ساتھ نہ تھی۔ بشریٰ بی بی کا عمران سے شادی کرنا اور پھر اس راستے پر لے آنا جس پر وہ خود چل رہی ہیں،کمال کی بات ہے اور کمال یہ بھی ہے کہ اب وہ عمران خان کے پیچھے چلتی ہیں۔ عمران کے دل میں روحانیت کی کسک ہے۔وہ اپنی تقریروں میں رسول کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بھی بیان کر لیتا ہے۔ عہد نبوی کی یاد سے دل کو ہمیشہ آباد رکھتا ہے۔ شاید وہ تنہا سیاستدان ہے جس کی تقریروں اور باتوں میں مدینے کی خوشبو ہے۔
مذہبی ہونے کو ہمارے کئی لوگ اچھا نہیں سمجھتے، مگر مذہب سے رابطہ اتنا تو ضرور ہونا چاہئے جتنا عمران خان کا ہے۔روحانی دانشور واصف علی واصف کہتے ہیں کہ تم اتنے تو مسلمان ہوجائوجتنے قائداعظم تھے۔
مجھے اپنے قبیلے کا سردار شاعر اعظم منیر نیازی یاد آتا ہے۔ اس نے کمال کی بات کی ہے۔
جیڑیاں تھانواں صوفیاں جا کے لئیاں ملاوہ اوہناں دے درد دی تاب نہ سکیاں جھلاکو کوک فرید دی سُنجے کر گئی تھل میرا دل کہتا ہے میں نہ چاہتے ہوئے بھی یہ بات کہہ رہا ہوں کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو وزیراعظم ہونے کی خبر بھی دے دی ہو گی اور وہ بابا فرید کی منظوری کے بغیر کچھ بھی نہیں کرتی ہوںگی۔
خبروں میں آتا رہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان سے شادی کر لی ہے۔ رشتے بہت پراسرار ہوتے ہیں۔ رشتہ وہ ہے جس کا نام نہ رکھا جا سکے۔ میں اس ضمن میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میرے دل میں بشریٰ بی بی اور عمران کیلئے ایک عزت ہے اور اس عزت کو خبروں میں تلاش نہیں کیا جا سکتا۔
٭…٭…٭…٭
چودھری نثارنے بڑے دکھ سے کہا ہے کہ میں نے اپنے 34 سال نوازشریف کی دوستی میں لگا دئیے۔ اتنا کچھ خود چودھری نثارکے لئے کیا جاتا تو آج ان کے مقابلے کاکوئی لیڈر بھی نہ ہوتا۔ بہت مدت ہوئی چودھری نثار سے ایک ملاقات میں بات چیت ہوئی۔ ہم صرف دو تھے۔ چودھری نثار نے جو باتیں کیں وہ مجھے کبھی نہیں بھولیں گی مگر میں نے بھی ایک بات کی تھی شاید اس کا وقت اب آیا ہے۔ مگر یہ وقت وہ نہیں ہے؟
یہ بات چودھری صاحب کے مزاج میںبھی ہے مگر بات بنی نہیں۔ میں نے کہا کہ ’’لیڈر‘‘ سے الگ ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔ مگر وہ قبل از وقت یابعد از وقت نہیں ہوناچاہئے۔ چودھری صاحب کہتے ہیں کہ نوازشریف نے میرے ساتھ بے وفائی کی۔
جو کچھ ان کو اب کرنا پڑ رہا ہے۔ جب اس کا وقت تھا تو اس وقت کچھ مشکل نہ تھی جو کچھ چودھری صاحب کو کرنا چاہئے تھا۔ وہ عدالت نے کر دیا۔ اب چودھری صاحب جو بھی کر لیں میں انہیں پسند کرتا رہوں گا سیاست کے میدان میں ایک شخص ڈاکٹر بابر اعوان ہے۔ جسے میں پسند کرتا ہوں مگر یہ بات پھر کبھی سہی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن