2 ڈیم فوری بنانے پر اتفاق‘ معاف قرضوں سے ملنے والی رقم لگائیں گے : چیف جسٹس
اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن+ اے این این) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قرض معافی سے واپس ملنے والی رقم سے ڈیم تعمیر کریں گے، ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا ہے، ہمارے ریکارڈ کے مطابق قرض معافی سے 54 ارب کی جو رقم ریکور ہورہی ہے، چند کمپنیوں نے معاف کرائی گئی 75 فیصد رقم پرآمادگی ظاہر کر دی، بینکنگ کورٹ کے فیصلے تک معاف کرائی گئی رقم عدالت میں جمع کرانا ہو گی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ میں بینکوں سے 54ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی ڈیمز کے ماہرین اور مختلف سٹیک ہولڈرز سے جو میٹنگ ہوئی تھی اس کے بعد ملک میں فوری طور پر دو ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہمارے ریکارڈ کے مطابق قرض معافی سے 54 ارب کی جو رقم ریکور ہورہی ہے اس سے ہم ان ڈیموں کی تعمیر کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بینک والے تو یہ پیسہ بھول چکے تھے۔ چند کمپنیوں نے 75 فیصد رقم کی واپسی پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو رقم دینا نہیں چاہتے ان کے کیسز بینک عدالتوں کو بھجوائیں گے اور تمام کمپنیوں، متعلقہ افراد کی جائیدادیں ان کیسز سے منسلک کریں گے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا بینکنگ کورٹ کے فیصلے تک معاف کرائی گئی رقم عدالت میں جمع کرانا ہوگی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔ اے این این کے مطابق سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو 10 ہفتوں میں پی آئی اے کا آڈٹ مکمل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ قومی ائیرلائن کے طیاروں پر مارخور کی تصویر لگانے سے بھی روک دیا۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے شجاعت عظیم کے وکیل مرزا محمد احمد کو بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے آپ کا مقصد اپنی پوزیشن پبلک میں کلیئر کرانا ہے، آپ کو ایک سیکنڈ بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ دوران سماعت عدالت نے شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا مشروط حکم دیتے ہوئے کہا شجاعت عظیم آڈیٹر جنرل کے بلانے پر ضرور پیش ہوں گے اور عدم پیشی کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔ جسٹس ثاقب نثار نے قومی ائیرلائن کے خسارے پر کہا پی آئی اے کا کل خسارہ 360 ارب روپے ہے، پی آئی اے کو گزشتہ 10 سال میں 280 ارب روپے کا نقصان ہوا، نقصان کی وجہ بھی ہوگی اور اس کا کوئی ذمہ دار بھی ہوگا، آج کی سماعت کا مقصد آڈٹ سے نقصان کا تعین کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو 10 ہفتوں میں پی آئی اے کے سپیشل آڈٹ کی رپورٹ مکمل کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ٹی او آر کی تبدیلی بھی انہی ایام میں کرنے کی ہدایت کی۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا جلد ہی دو نئے ڈیموں کی تعمیر کی خوشخبری دوں گا اور آپ جیسے دوستوں سے کارخیر میں حصہ ڈالنے کا کہوں گا۔ فاروق نائیک نے کہا تاریخ میں آپ کا نام سنہری حروف سے لکھا جائیگا۔ سپریم کورٹ میں پی آئی اے کی نجکاری اور مارخور کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل شجاعت عظیم نے بتایا 8 سال کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات جمع کرائی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کا مقصد صرف عوامی سطح پر امیج بہتر کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے مقصد سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، شجاعت عظیم سے کوئی دستاویزات مانگی ہی نہیں تھیں۔ عدالت دس سال کا آڈٹ کروائے گی ،شائد آپ خبربنوانا چاہتے ہیں کہ آپ کے دور میں کچھ نہیں ہوا۔ مرزا محمود نے بتایا کہ 2008سے 2018تک 280 ارب کا پی آئی اے کو نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 280ارب روپے کنویں میں نہیں گئے کوئی تو ذمہ دار ہو گا؟شجاعت عظیم کے پاس پی آئی اے کا تمام کنٹرول تھا، آج صرف نقصانات کے آڈٹ کے حوالے سے سماعت ہو گی۔ وکیل شجاعت عظیم مرزا محمود نے بتایا کہ پی آئی اے نقصانات کے ذمہ دار ایک یا پھر دو افراد نہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شجاعت عظیم پر ذمہ داری نہیں ڈالی صفائیاں کیوں دے رہے ہیں؟آڈیٹر جنرل کو پی آئی اے کے نقصانات کے خصوصی آڈٹ کا کہا ہے۔وکیل مرزا محمود نے بتایا کہ مجھے ایک منٹ بولنے دیں شجاعت عظیم کی بات نہیں کروں گا، پی آئی اے کے بجٹ کا 23 فیصد تنخواہوں میں چلا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس موقع پر یہ باتیں نہیں کرنی چاہئیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سردار مہتاب آپ کا ایئر لائن چلانے کا کیا تجربہ ہے؟سردار مہتاب عباسی نے بتایا کہ آڈیٹر جنرل کے پاس ایئر لائن کا آڈٹ کرنے کی قابلیت نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آڈیٹر جنرل کے پاس ایئر لائن کے آڈٹ کی اہلیت نہیں، آپ کو گورنر سے ہٹا دیا تھا، پھر آپ کو اکاموڈیٹ کرنے کےلئے مشیر لگا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب آپ کو ٹکٹ بھی نہیں دے رہے، آپ پارٹی چھوڑ چکے ہیں، سردار مہتاب عباسی نے بتایا کہ گورنر کا عہدہ میں نے خود چھوڑا تھا مجھے ہٹایا نہیں گیا تھا، چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل کو 10ہفتوں میں آڈٹ مکمل کرنے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ نے ٹی او آر کی تبدیلی کےلئے 10روز کا وقت دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر فرخ سلیم اور تمام شراکت دار اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنی رائے دے دیں، اگرچہ یہ ٹی او آر جامع ہیں تاہم ان میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے آڈٹ اور اس کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق معاملہ 10روز تک ملتوی کر دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایم ڈی پی آئی اے تمام متعلقہ دستاویزات آڈیٹر کو دینے کے پابند ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ غیر جانبدار اور آزاد آڈٹ ہونا ضر وری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا مقصد کسی کو نشانہ بنانا نہیں۔ عدالت قومی ادارے کی بحالی چاہتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 13 ارب روپے کی سبسڈی حکومت کب دے سکتی ہے؟ قطر، کویت جیسے چھوٹے ملک بھی کامیاب ایئرلائن چلا رہے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بینکوں سے قرضے معاف کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہم نے دو آپشنز رکھی تھیں، پہلے آپشن میں تمام لوگ رقم کا 75 فیصد حصہ واپس کرینگے اور ان سے مارک اپ وصول نہیں کیا جائے گا جبکہ دوسرے آپشن کے مطابق کہ ہم 75 فیصد واپس نہ کرنے والوں کے مقدمات کو بینکنگ کورٹس کو بھیج دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا چاہتے ہیں اس معاملے کو جلد نمٹائیں اس کے بعد عدالت پر انتخابی عزرداریوں کا بوجھ آ جائیگا، جسٹس منیب اختر نے کہا ہم نے قرضوں کی معافی کیلیے دو فارمولے تشکیل دیئے ہیں ، اے مائنس بی ضرب 75 فیصد کے فارمولے کے تحت قرضے واپس کرائے جا سکتے ہیں جبکہ لیا گیا قرضہ مائینس واپس کیے گئے پیسے ضرب 75 فیصد رقم بہترین فارمولہ ہے، جسٹس منیب اختر کے فارمولے پر چیف جسٹس کا کہنا تھا اب پتا چلا میں جسٹس منیب کو سپریم کورٹ کیوں لیکر آیا، اب سمجھ آ جانی چاہیے جسٹس منیب اختر کتنے اعلیٰ پائے کے جج ہیں، مجھے فخر ہے جسٹس منیب اختر میری سفارش پر سپریم کورٹ آئے، لوگوں نے پر مجھ پر تنقید کی اور بار کونسلز نے انکی تقرری کیخلاف قراردادیں پاس کیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی کو فارمولا اے پسند نہیں تو فارمولا بی کے تحت رقم جمع کروا سکتا ہے، قرضے واپس کرنے سے ملک کو بہت فائدہ ہو گا، چیف جسٹس نے یہ یہ رقم ڈیموں کی تعمیر میں استعمال کرینگے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کون سے آپس پر عمل کرنا ہے فریقین کل تک مشاورت کر کے بتائیں۔ آن لائن/ آئی این پی کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کی۔ مجاہد انور نے چیف جسٹس سے خیرسگالی ملاقات سپریم کورٹ میں کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے ایئر چیف مارشل کو سونیئر بھی پیش کیا۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور ملک میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
چیف جسٹس