نوازشریف سے اختلاف کا تاثر غلط‘ الیکشن جیتنے پر میں وزیراعظم بنوں گا : شہبازشریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) شہباز شریف نے کہاہے کہ ہمیں مصمم یقین ہے کہ الیکشن ضرورہوں گے، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔اگر الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا تو یہ ملک کی بدقسمتی اورا لیکشن کمیشن کی مکمل ناکامی ہو گی۔اس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ہم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوں۔ اورالیکشن کمیشن ہی شفافیت یقینی بنا سکتا ہے۔ اداروں کے درمیان ہرگزتصادم نہیں چاہتا۔اداروں کا ملکر کام کرنا ہی ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔ میں نے خلائی مخلوق نہیں بلکہ جنات کا ذکر کیا تھا جن کا ذکر قرآن میں بھی موجود ہے۔ دن رات اپنے صوبے کی خدمت کی۔بجلی کے میگا منصوبوں اورسی پیک سمیت سینکڑوں ایسے کام کیے جن کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ میرے اور میاں نواز شریف کے مابین کوئی اختلاف ہے۔ میری خالصتاََ سوچ غریب عوام کی خدمت کرنا ہے۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ نواز شریف کی اس سے ہٹ کر سوچ ہو گی۔ وہ بھی عوام کی خدمت پر کامل یقین رکھتے ہیں۔ قوم کی اور ووٹ کی عزت ہونی چاہیے۔ ترقیاتی کام ہو گا تو ووٹ کی عزت ہوگی۔ پیپلز پارٹی نے کام نہیں کیاتھا تو ان کا حال سب کے سامنے ہے۔ ہم نے خدمت کی ہے اور اسی خدمت کی بنیاد پر ہی عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ عمران خان صاحب جھوٹ بولتے ہیں۔ انہیں بلیم گیم نہیں کرنی چاہیے۔ وہ ایک پارٹی کے لیڈر ہیں اور وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اگر انہوں نے آگے چلنا ہے،توالزامات کی سیاست ترک کرنا ہوگی۔ سینکڑوں ڈیم بنانے اور پورے ملک کو بجلی بنانے کے دعوے کرنے والے عمران خان پانچ سال خیبر پی کے میں کچھ نہیں کرسکے۔ وہاں 80 میگاواٹ کا اکلوتا منصوبہ خراب پڑا ہے اسے آج تک ٹھیک نہیں کیا۔ سالہا سال سے کسی کرپٹ پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا اور اب ہمارے لوگوں کی پکڑ دھکڑ شرو ع کر دی گئی ہے۔ اس سے شفاف اور آزادانہ انتخابات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن یا کسی بھی جماعت کے امیدواروں کو اس طرح گرفتار کرنا درست نہیں۔ سب کو الیکشن میں جانے کا یکساں موقع ملنا چاہیے اور عوامی عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ وہ کس کو ووٹ دیتے ہیں۔ اس کے بعد جس کسی کے خلاف بھی ثبوت ہوں اسکا بلا امتیاز اور شفاف احتساب ہو تبھی معاشرہ کرپشن سے پاک ہو گا۔ یہ ہے وہ طریقہ جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ہمارا مقابلہ تمام سیاسی جماعتوں سے ہے اور ہمارا بیانیہ ترقیاتی کاموں اور پانچ سالہ کارکردگی کی بنیاد پر ہے۔ اسی بنیاد پر میدان میں اتر رہے ہیں۔ الزامات، دھرنا، انتشار، دھمکیوں کی بنیاد کی پر ہم الیکشن میں نہیں جا رہے۔ ہماری ساری کی ساری سیاست صرف عوامی خدمت ہے۔ ماضی قریب میں بھی ہم نے عوامی خدمت کی ہے اور اب فیصلہ بھی عوام کریں گے۔تمام جماعتیں عوامی عدالت میں ہیں۔ بڑے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے ہاں بیماری کو بھی سیاست کی نذر کیا جاتا ہے جو کہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز تو فی الحال بھابی کلثوم نواز کے ساتھ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال کی محرومیوں کو خوشحالیوں میں بدلیں گے۔ نیب ایک آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں شفاف اور غیر جانبدار احتساب کا نظام قائم ہو، جسے سب لوگ محسوس کریں اور اسکے معترف ہوں۔ تاہم نیب کی گزشتہ 10، 15 سال کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ اس وقت قوم نازک دور رہی ہے۔ بھارت ہم سے کہیں آگے نکل گیا ہے۔ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر زیادہ ہیں اور آئی ٹی سمیت کئی صنعتوں میں وہ ہم سے آگے بڑھ چکا ہے۔ اس کی آئی ٹی کی برآمدات 60 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں جبکہ ہماری 2 ارب بھی نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے ملک سے غربت کا خاتمہ کرکے بھارت سے معاشی جنگ جیتنی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ بطور صدر پارٹی میں با اختیار ہیں؟ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف صاحب پارٹی قائد ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کی ایک پارلیمانی کمیٹی ہے۔ سب معاملات مکمل مشاورت سے طے کیے جاتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ الیکشن جیتنے کی صورت میں وزیر اعظم کون بنے گا؟ تو شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے پارٹی کے فیصلے کو فوقیت دی جائے گی اور پارٹی اس حوالے سے فیصلہ کر چکی ہے۔الیکشن جیتنے پر میں نے وزیراعظم بنوں گا۔ چودھری نثار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں میاں شہباز شریف نے کہا کہ چودھری صاحب سیاسی اور فکری طور پر میاں نواز شریف کے سب سے قریب ہیں۔ میں نے دونوں کے مابین اختلافات کی خلیج کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ سوات اور کراچی سے الیکشن لڑ رہا ہوں۔ کراچی کو ”کرانچی“کہنے پر رپورٹر کو محبت سے کہا تھا کہ کرانچی نہیں کراچی ہے۔ تلفظ کا مسئلہ تو اندرون لاہور میں بھی ہے۔ میں نے اپنے کراچی کے بھائیوں کا مذاق ہر گز نہیں بنایا۔ سی پیک کے مغربی روٹ کی وجہ سے ساری پختون بیلٹ کو فائدہ ہوگا۔ نواز شریف کی حکومت نے 100 ارب روپے سے ڈیم کی زمین خرید ی اور اگر حکومت آتی ہے تو ہماری پہلی ترجیح اس ڈیم کو مکمل کرنا ہے۔ بھارت جس طرح ہمیں تنگ کر رہا ہے تو اس کا جواب یہی ہے کہ بڑے اور چھوٹے ڈیم بنائیں۔ کالا باغ ڈیم اس لیے نہیں بن سکتا کیونکہ وہ تنازعے کا شکا رہو چکا ہے۔
شہبازشریف