• news
  • image

امت مسلمہ کی غفلت، انجام کیا ہوگا؟

مکرمی! مسلم حکمرانوں کی ذہنی مغلوبیّت اور مر عو بیّت کی وجہ سے ملّی بے حسی کا سماں بندھا ہوا ہے۔ اللہ ربُ العزت نے ملّتِ اسلامیہ کی مرکزیت کا عمدہ نظام قائم کیا ہے۔خانۂ کعبہ اِس مرکزیت کی علامت ہے۔ بقولِ علامہ اقبال نماز و روزہ و قربانی و حج، یہ سب باقی ہیں لیکن (اے مسلمان) تُوباقی نہیں‘‘۔ حکمرانوں کی دینی اور ملّی غیرت اور حمیّت باقی نہیں۔ وہ اب بھی جَبہَ سائی کے مسلک سے وابستہ ہیں۔ وہ بین الاقوامی سیاست کے اکھاڑے میں شطرنج کے مہروں کا رول ہی نبھارہے ہیں۔اِن حالات میں ملّت کے غیّور فدا ئینِ حق و حریت جب مشرق اور مغرب کی طاغوتی قوتوں کے خلاف صف آرا ہوتے ہیں تو اُن کی شدّت پسندی ہَدف ِ تنقید بن جاتی ہے۔ ہمارے خواص سینہ کوبی اور حق و حریّت کے پروانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے سوا اور کچھ بھی نہیں کر سکتے۔اصل بات یہ ہے کہ یہ اُمّت اب قرآنی اُمّت نہیں رہی۔ خوفِ آخرت کے مقابلے میں خوفِ طاغوت کی اداؤں کا ہی نظاہ ہوتا ہے۔ایک خبر کے مطابق اسرائیل بیتُ لمقدِس میں آباد فلسطینیوں کی شہریت متنازعہ بنارہا ہے۔ ملّت کی طرف سے کوئی بڑا سیاسی رَدِّ عمل سامنے نہیں آیا۔ حالانکہ یورپی یونین کا بھی موقف ہے کہ ’’اسرائیل نے 1967ئ؁ کی جنگ کے دوران جو فلسطینی علاقے قبضے میں لیے ہیں وہ مقبوضہ علاقے ہیں‘‘۔ تقریباً 30لاکھ فلسطینی باشندے مختلف عرب ممالک میں مہاجرت کی زندگی گزاررہے ہیں۔ یہاں 22لاکھ کشمیری مہاجرین پاکستان میں بے چینی اور اضطراب کی زندگی گزار رہے ہیں۔ (اظہر حسین جعفری ۔ بحریہ ٹائون لاہور)

epaper

ای پیپر-دی نیشن