ورلڈ جسٹس انڈیکس
بظاہر پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہو رہا ہے۔ جناب چیف جسٹس صاحب اس حوالے سے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں ۔ برسوں کا کام مہینوں میں ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ مگر حال میں جاری ہونے والے ورلڈ جسٹس انڈیکس کا کیا کیجئے ، جس کی جاری کردہ 113ممالک کی فہرست میں پاکستان 105ویں نمبر پر ہے۔ مقدمات کی طوالت کا یہ عالم کہ سنچریاں مکمل ہو رہی ہیں ۔ عدالتوں سے بریت کا پروانہ اس وقت جاری ہوتا ہے۔ جب قبروں میں ملزمان کی ہڈیاں بھی گل جاتی ہیں۔ لوئر کورٹس کی کارکردگی پر کچھ کہنے کی یوں ضرورت نہیں کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان خود بھی مطمئن نہیں ، کارکردگی کے علاوہ ان کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور شعبوں کی طرح نظام عدل میں بھی رفو کا بہت کام ہے۔