• news

ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف، مریم کو 2 روزہ استثنیٰ، فیصلہ آج محفوظ 10جولائی ڈیڈ لائن سے قبل سنائے جانے کا امکان

اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی طرف سے عدالت میں حاضری سے سات دن کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں حاضری سے دو دن کا استثنیٰ دے دیا ہے، وکیل صفائی کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں دفاع کے حتمی دلائل کے بعد نیب نے جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ آج محفوظ کئے جانے کا امکان ہے۔ نیب نے وکلا صفائی کے حتمی دلائل کے بعد جواب الجواب نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ فیصلہ سپریم کورٹ کی دی گئی 10جولائی کی ڈیڈ لائن سے پہلے سنائے جانے کا امکان ہے۔ نوازشریف اور مریم نواز کی غیرموجودگی میں بھی فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے ان کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے، ابھی تک وینٹی لیٹر پر ہیں، وینٹی لیٹر ہٹانے کا فی الحال حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت بھی آج ہو گی، اس ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے اہم ترین گواہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءپر جرح کریں گے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 1کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز لندن میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا قانون یہ نہیں کہتا ہر پیشی پر7 دن کا استثنی مانگ لیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا نواز شریف اور مریم نواز کو ٹائم دینا چاہئے وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور تھوڑی دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کو حاضری سے7دن کا استثنیٰ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 2دن کا استثنیٰ دے دیا۔ ایون فیلڈپراپرٹیز ریفرنس میںمریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے تیسرے روز بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھے، وکیل نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا قانون کے مطابق متعلقہ شعبے میں مہارت والا ہی رائے دے سکتا ہے، رابرٹ ریڈلے نے کہاکہ وہ 1976ءسے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں، انہوں نے نہیں بتایا انکی تعلیم کیا ہے ؟۔کسی ماہر کی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا رابرٹ ریڈلے کی سی وی موجود ہونا ضروری ہے، رابرٹ ریڈلے نے بیان کے دوران وہ سی وی ریکارڈ پر نہیں رکھی، استغاثہ کو وہ سی وی ریکارڈ پر لانی چاہیئے تھی، والیم 4میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی موجود ہے، فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے، رابرٹ ریڈلے نے اپنی سی وی میں یہ مہارت ظاہرنہیں کی۔امجد پرویز ملک ایڈووکیٹ کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت آج 2بجے تک کے لیے ملتوی کردی،امجد پرویز آج بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل صفائی امجد پرویز نے کہا رابرٹ ریڈلے کی دوسری فرانزک رپورٹ واٹس ایپ سے وصول کی گئی۔ فرانزک رپورٹ کو چیف آف کسٹڈی میں شامل لوگوں کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اصل دستاویزات رپورٹ کے ساتھ جمع نہیں کرائیں۔ اصل دستاویز جوڈیشل لاکر میں موجود ہیں۔ دس جولائی سے 22 جولائی تک ریکارڈ وہیں تھا۔ حقائق چھپانے کیلئے لارنس ریڈلے کا خط شامل نہیں کیا گیا۔ واجد ضیاء نے تسلیم کیا نیلسن میں مریم نواز کا کوئی کردار نہیں۔ کسی گواہ نے نہیں کہا مریم نواز کا ان کمپنیوں میں کوئی کردار تھا۔
ایون فیلڈ ریفرنس

اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی طرف سے عدالت میں حاضری سے سات دن کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں حاضری سے دو دن کا استثنیٰ دے دیا ہے، وکیل صفائی کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں دفاع کے حتمی دلائل کے بعد نیب نے جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ آج محفوظ کئے جانے کا امکان ہے۔ نیب نے وکلا صفائی کے حتمی دلائل کے بعد جواب الجواب نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ فیصلہ سپریم کورٹ کی دی گئی 10جولائی کی ڈیڈ لائن سے پہلے سنائے جانے کا امکان ہے۔ نوازشریف اور مریم نواز کی غیرموجودگی میں بھی فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے ان کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے، ابھی تک وینٹی لیٹر پر ہیں، وینٹی لیٹر ہٹانے کا فی الحال حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت بھی آج ہو گی، اس ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے اہم ترین گواہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءپر جرح کریں گے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 1کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز لندن میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا قانون یہ نہیں کہتا ہر پیشی پر7 دن کا استثنی مانگ لیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا نواز شریف اور مریم نواز کو ٹائم دینا چاہئے وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور تھوڑی دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کو حاضری سے7دن کا استثنیٰ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 2دن کا استثنیٰ دے دیا۔ ایون فیلڈپراپرٹیز ریفرنس میںمریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے تیسرے روز بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھے، وکیل نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا قانون کے مطابق متعلقہ شعبے میں مہارت والا ہی رائے دے سکتا ہے، رابرٹ ریڈلے نے کہاکہ وہ 1976ءسے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں، انہوں نے نہیں بتایا انکی تعلیم کیا ہے ؟۔کسی ماہر کی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا رابرٹ ریڈلے کی سی وی موجود ہونا ضروری ہے، رابرٹ ریڈلے نے بیان کے دوران وہ سی وی ریکارڈ پر نہیں رکھی، استغاثہ کو وہ سی وی ریکارڈ پر لانی چاہیئے تھی، والیم 4میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی موجود ہے، فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے، رابرٹ ریڈلے نے اپنی سی وی میں یہ مہارت ظاہرنہیں کی۔امجد پرویز ملک ایڈووکیٹ کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت آج 2بجے تک کے لیے ملتوی کردی،امجد پرویز آج بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل صفائی امجد پرویز نے کہا رابرٹ ریڈلے کی دوسری فرانزک رپورٹ واٹس ایپ سے وصول کی گئی۔ فرانزک رپورٹ کو چیف آف کسٹڈی میں شامل لوگوں کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اصل دستاویزات رپورٹ کے ساتھ جمع نہیں کرائیں۔ اصل دستاویز جوڈیشل لاکر میں موجود ہیں۔ دس جولائی سے 22 جولائی تک ریکارڈ وہیں تھا۔ حقائق چھپانے کیلئے لارنس ریڈلے کا خط شامل نہیں کیا گیا۔ واجد ضیاء نے تسلیم کیا نیلسن میں مریم نواز کا کوئی کردار نہیں۔ کسی گواہ نے نہیں کہا مریم نواز کا ان کمپنیوں میں کوئی کردار تھا۔
ایون فیلڈ ریفرنس

ای پیپر-دی نیشن