• news

مقدمات کسی صورت ملتوی نہیں کرینگے‘ سپریم کورٹ متنازعہ ہوتی جا رہی ہے تو آتے کیوں ہیں : چیف جسٹس

اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت +این این آئی+ صباح نیوز) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہا جاتا ہے سپریم کورٹ متنازع ہوتی جارہی ہے، سپریم کورٹ اگر متنازع ہوتی جا رہی ہے تو پھر یہاں آتے ہی کیوں ہیں؟۔ پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے رہنما بلال اظہر کیانی کی دوہری شہریت کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے این اے 66 جہلم سے امیدوار بلال اظہر کیانی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ بلال کیانی کے وکیل نے کہا کاغذات نامزدگی میں واضح کر دیا تھا وہ دوہری شہریت ترک کردیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا صرف شہریت چھوڑنے کا کہہ دینا کافی نہیں ہوتا، دوہری شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ سے اہلیت شروع ہوگی، آپ اپنے ووٹر کو کہتے ہیں میں پاکستانی ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا دیکھنا یہ ہے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے بلال کیانی نے دوہری شہریت چھوڑ دی تھی یا نہیں۔ وکیل نے کہا کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے 7 جون کو دوہری شہریت چھوڑ دی تھی۔ سپریم کورٹ نے نجی ائیر لائن ائر بلیوکے آٹھ متاثرین کے معاوضہ کے چیک رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم دے دیا اور سول عدالت کو ہدایت کی ائر بلیو حادثہ کے لواحقین کے معاوضہ سے متعلق مقدمات کا تین ماہ میں فیصلہ کرے، عدالت نے پولیس کو6 ہفتوں میں بھوجا ائر لائن حادثہ کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا 6 ہفتوں میں تحقیقات کر کے چالان داخل کریں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ائیربلیو بھوجا ائیرلائن متاثرین معاوضہ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ائیر بلیو نے متاثرین کو معاوضہ ادا کر دیا ہے۔ جن لواحقین نے معاوضہ نہیں لیا ان کا معاوضہ الگ اکاﺅنٹ میں پڑا ہے۔ جس پر چیف جسٹس کہاکہ اتنے عرصے سے رقم اکاﺅنٹ میں پڑی ہے اسکا مارک اپ کون دے گا۔ بتایا جائے لواحقین نے معاوضہ کے حوالے سے کس نوعیت کی مقدمہ بازی کر رکھی ہے۔ جو لواحقین عدالتوں میں گئے ہیں ائیر بلیو ان کا معاوضہ بڑھا دے تو کمپنی کی مرضی ہے ، مقدمہ بازی میں گئے لواحقین کی رقم ائیر بلیو کمپنی ایڈیشنل رجسٹرار کے پاس جمع کرائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لواحقین کے مقدمات سول عدالتوں میں زیر التوا ہیں، چیف جسٹس نے کہا معاوضہ کی رقم کے باوجود لواحقین کے سول مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ عدالت نے پیش رفت رپورٹ جمع نہ کرانے پر ائیر بلیو کمپنی کو پچاس ہزار جرمانہ کر دیا تو وکیل ائیربلیو نے کہا 136 جاں بحق افراد کے لواحقین نے معاوضہ کی رقم لے لی ہے صرف 8لوگ معاوضہ کی رقم پر عدالتوں میں گئے جس پر عدالت نے آٹھ متاثرین کے معاوضہ کے چیک رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا سول عدالت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تین ماہ میں فیصلہ کرے، وکیل نے کہا پاکستان میں سول ملٹری جہاز حادثات کا شکار ہوئے کسی کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا ایک نیا آغاز ہوا ہے تو کیا حرج ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ایف آئی آر کے اندراج میں کوئی قانونی قدغن نہیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔ عدالت عظمیٰ میں ہا¶سنگ سوسائٹیز کے فرانزک آڈٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وکلا کی التوا کی درخواستوں کو پذیرائی نہ دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے آبزرو یشن دی کسی قسم کے حالات میں مقدمات کو ملتوی نہیں کریں گے، کسی کو التوا چاہئے ہو گا تو اگلے دن کے لیے کیس کو ملتوی کریں گے کیونکہ ہم نے اپنا عدالتی بوجھ کم کرنا ہے۔ ہمارے لیے دو آپشنز ہیں، ایک آپشن مقدمات کے بوجھ کو کم کریں، بہترین چوائس یہ ہے عدالت عظمی رات تک مقدمات کو سنے۔ چیف جسٹس نے کہا انتخابی عذرداریوں کا بھی سیلاب آنے والا ہے اور ان دنوں عدالتی بینچز کی دستیابی کا بھی ایشو ہو گا۔ سپریم کورٹ نے تحصیلوں کی سطح پر الرجی سینٹرز کے قیام سے متعلق درخواست خارج کردی، تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا الرجی سینٹرز کی تحصیل سطح پر ضرورت نہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا الرجی سینٹر کا کافی لمبا چوڑا منصوبہ ہوتا ہے، درخواست گزار غلام نبی شاہ کا کہنا تھا کہ صرف اسلام آباد میں الرجی سینٹر قائم ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تمام صوبوں کے تقریباً بڑے ہسپتالوں میں الرجی سینٹرز کی سہولت دستیاب ہے، الرجی ایک طرح کی نہیں بلکہ سینکڑوں اقسام کی ہوتی ہیں، کسی کو مالٹے سے الرجی ہے تو کسی کو کیلے سے اور کئی لوگوں کو بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے، چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، چیف جسٹس نے کہا باکل ٹھیک کہہ رہا ہوں بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے، عدالت نے الرجی سینٹرز کے قیام سے متعلق غلام نبی شاہ کی درخواست خارج کر دی۔ سپریم کورٹ نے سردار کوڑے خان ٹرسٹ کی زمین کے حوالے سے معاملہ نمٹانے کےلئے فریقین سے تجاویز طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ مظفر گڑھ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ کی زمین کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کوڑے خان کی مجموعی اراضی 83 ہزار کنال سے زیادہ تھی۔ ٹرسٹ کی اراضی پر جوڈیشل کمپلیکس اور محکمہ مال کا دفتر بنا ہوا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا اراضی کے جس حصہ پر سرکاری دفاتر بن گئے اس کا معاوضہ کون دے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا سردار کوڑے خان نے کتنی زمین ٹرسٹ کو دی؟ تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا سردار کوڑے خان نے دس ہزار ایکڑ زمین ٹرسٹ کو دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کتنا نیک آدمی ہوگا جس نے دس ہزار ایکڑز زمین ٹرسٹ کو دے دی لیکن بد قسمتی سے ہم یہ اراضی سنبھال نہ سکے، کوڑے خان کی نیت اور منشا کو مد نظر رکھ کر معاملے کا جائزہ لیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق زچہ بچہ ہسپتال راولپنڈی کی تعمیر کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کمیٹی روم میں سماعت کی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا آپ کس نتیجے پر پہنچے ہیں؟ کہاں ہے ٹھیکیدار، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ٹھیکیدار نہیں آ سکا۔ چیف جسٹس نے کہا پی ڈبلیو ڈی اس میں جائز طریقے سے کام کرے، کسی سے ناانصافی نہ ہو۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اس معاملے پر ایک ڈاکٹر کی سربراہی میں دو روز میں کمیٹی بن جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا میرا شیخ صاحب سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم ہسپتال لوگوں کیلئے گئے، کسی کی مہم کیلئے نہیں۔ پرسوں یہ تاثر دیا گیا میں کسی کی مہم پرگیا ہوں۔ آپ کو لوگ ووٹ دیں یا نہ دیں ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ شیخ صاحب آپ کی اپنی سیاست ہے، میرا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کمیٹی ہسپتال کی مشینری کی خریداری اور دیگر معاملات کو دیکھے گی۔ سارا کام ہسپتال کا ایک ساتھ شروع ہو گا، کام 18ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے اس کے 3 آپریشن تھیٹر تھے اب 14ہوں گے۔ پی ڈبلیو ڈی حکام نے کہا ہسپتال کی تعمیر کیلئے نگران کمیٹی بنائی جائے۔ نگران کمیٹی میں سپریم کورٹ کا نمائندہ بھی شامل ہو۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ سے خواجہ داﺅد کو کمیٹی میں شامل کرتے ہیں۔ خواجہ داﺅد سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ہسپتال کی تعمیر سے متعلق ماہانہ ایک رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔ ہسپتال کی تعمیر کیلئے وزارت خزانہ سے پریشانی آ سکتی ہے۔ منصوبے کا پی سی ون جمع کرایا گیا۔ ضروری سمجھا تو ہر ماہ اس کی سماعت کریں گے۔سپریم کورٹ نے پیش کی گئی بھوجا ائر لائنز حادثے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا اور کئی خلاف ورزیاں کیں ۔سول ایوی ایشن کے لائسنس کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اور اجازت کے بغیر آپریشن شروع کیا۔ این اے 66سے لیگی امیدوار بلال اظہر کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی جبکہ پیپلزپارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں کی درخواستیں مسترد کر دی گئی۔ پی پی امیدوار امین عمرانی پی بی 12سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے چیف جسٹس نے کہا آپ کو الیکشن لڑنے کی اجازت کس بنیاد پر دیں آپ کی نظرثانی اپیل بھی میرٹ پر نہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے میر شعیب نوشیروانی کی اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس سجاد الحسن نے کہا جعلی ڈگری کے حوالے سے یونیورسٹی کی خفیہ برانچ کے کنٹرولر کا بیان بھی آپ کے خلاف ہے۔


چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن