سیاست‘ معیشت اور نیشنل ایکشن پلان وینٹی لیٹر پر ہیں‘ رحمنٰ ملک
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے رہنما‘ سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ ملک کی سیاست‘معیشت‘ نیشنل ایکشن پلان وینٹی لیٹر پر ہیں۔ حکومت ایف اے ٹی ایف کے معاملہ میں ملک کے مفاد کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔ ہمیں بھارت کے روڈمیپ پر نہیں چلنا چاہئے بلکہ اپنا روڈمیپ دینا چاہئے۔ الیکشن کے بعد پی پی پی کو اقتدار میں دیکھ رہے ہیں۔ رحمان ملک نے ان خیالات کا اظہار ’’وقت نیوز‘‘ پر نوائے وقت گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس طویل انٹرویو کی دوسری قسط آج وقت نیوز پر ٹیلی کاسٹ کی جائے گی۔ نوائے وقت گروپ پینل میں ریذیڈنٹ ایڈیٹر نوائے وقت اسلام آباد جاوید صدیق‘ سینئر رپورٹر نوائے وقت عترت جعفری اور رپورٹر دی نیشن شفقت علی شامل تھے۔ جس قوم پر 200 ارب ڈالر کا غیرملکی قرضہ ہو اور کھربوں روپے کا مقامی قرضہ ہو اسے وینٹی لیٹر پر کہیں گے۔ جاپان اور چین نے اپنی معیشت کے بل پر اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے۔ دونوں ممالک نے معیشت پر توجہ دی۔ ترکی نے بھی اپنے قرضے اتارے۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کیساتھ سیاست بھی وینٹی لیٹر پر جا چکی ہے۔ جب سیاست کو فطری طور پر ترقی نہیں کرنے دی جائے گی تو مسئلہ ہوتا ہے۔ جس انداز سے پریشر گروپ بنائے جاتے ہیں۔ وہ سیاستدانوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنتے ہیں۔ ڈرگ منی اور کرپشن سے لوگ آتے ہیں تو انہوں نے ریکوری بھی کرنا ہوتی ہے۔ اس سے کرپشن ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف گورننس کے لئے ضروری ہوتا ہے مگر ہم احتساب کے لئے کیا پیمانہ اختیار کرتے ہیں۔ انسان کو اس کی روح آگے نہیں جانے دیتی۔ ہمارے پارلیمنٹ میں متوسط اور پڑھے لکھے لوگوں کو آنا چاہئے۔ قانون کی حکمرانی کی ضرورت ہے۔ ہم اس کی طرف توجہ نہیں دے رہے۔ جتنے بھی قوانین بنتے ہیں وہ حکمرانی کے لئے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی قانون کی حکمرانی کے لئے نہیں۔ آئی ایم ایف یا کسی اور ادارے کے پاس قرضے کے لئے جائیں گے یا کوئی باہر سے سرمایہ کاری کے لئے آئے گا تو اس سرمایہ کاری کو گرے لسٹ میں ہونے کے باعث اپنی حکومت سے سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ملے گی۔ ہم ملک کے مفاد کے تحفظ میں ناکام ہو گئے ہیں۔ نریندر مودی کا مطالبہ تھا کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک ڈکلیئر کیا جائے مگر ایسا نہیں ہوا۔ مگر جب مودی امریکہ کا چہیتا بن گیا اور اس کی افغانستان میں پالیسی ایک ہو گئی۔ پاکستان کی معیشت کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کل تین ٹرانزیکشن ہیں۔ جن کے باعث پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف لسٹ کے لئے تجویز کر دیا گیا۔ مغرب کو ہمارا نیو کلیئر بھی پسند نہیں ہے۔ اگر معاشی طور پر پاکستان کو کمزور کرتے ہیں جو پہلے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے کمزور ہے اس سے ملک کی معیشت پر بہت ہی برا اثر پڑے گا۔ حکومت کو اپنے دفاع کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے اور ان کو بھی بے نقاب کرنا چاہئے جن کے باعث یہ ایشو پیدا ہوا۔ 2007 ء میں آر ایس ایس کے خلاف ٹھوس کام کیا تھا۔ اس کو بلیک لسٹ کر دیا۔ کیا اس چیز کو کسی فورم پر لے کر گئے؟ آر ایس ایس کو بھارتی حکومت فنانس کرتی ہے۔ ہمیں اپنا بیانیہ دینا چاہئے اور بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف ’’را‘‘ کے ذریعہ کارروائیاں کی جاتی ہیں وہ دنیا کو نظر نہیں آتیں۔
رحمنٰ ملک