مشرف غاصب‘ شب خون مارنے والا ڈکٹیٹر آ کر غیرقانونی اقدامات کی وضاحت کریں: چیف جسٹس
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میںکنٹری اینڈ گن کلب کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق صدر پرویز مشرف کو غاصب قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف واپس آکر اپنے کارناموں پر وضاحت کیوں نہیں دیتے؟،چیف جسٹس نے کہا پرویز مشرف کوتو کھوکھا الاٹ کرنے کی اجازت نہیں پھر گن اینڈ کنٹری کلب کی زمین کس مینڈیٹ کے تحت کیسے الاٹ کی ؟ کیا کسی کے باپ کی جاگیر ہے؟ پرویز مشرف آکر گن کلب کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے کے اقدامات کی وضاحت کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازا لاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اسلام آباد کے کنٹری گن کلب میں شادی ہال کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا شوٹنگ کلب سیف گیمز کے لیے بنایا گیا لیکن اب وہاں کیا ہو رہا ہے، کیوں نہ اس کلب کو بند کر کے اراضی پولی کلینک کو دیدیں ، کلب میں سارے امیروں کے چونچلے ہیں،ہم حکم دینگے کہ کلب کی مارکی کو گرایا جائے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ رضوی صاحب وہاں پر تو شراب بھی سرو کی جاتی ہے،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جی سر معلوم ہے شام کو چھت پر شراب سرو کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ شام کو کپیاں مارنے والوں کو پکڑ لیں، مفت کی زمین ملی جس کا مقصد صرف شوٹنگ رینج بنانا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا اس وقت کے چیف ایگزیکٹو پرویز مشرف نے گن اینڈ کنٹری کلب کی اجازت دی چیف جسٹس نے کہا دی گن اینڈ کنٹری کلب نے غیر قانونی طریقے سے زمین پر قبضہ کیا۔ کہا بہت کھانا پینا کر لیا اب ہم اس اراضی کو کسی اسپتال کو دے دیتے ہیں، ملک کے تمام نیشنل شوٹرز کو بغیر کسی معاوضے کے کلب استعمال کرنے دیتے ہیں، عدالت نے فریقین سے تجاویز اور غیرقانونی تعمیرات پرجواب طلب کرتے ہوئے سماعت 9 جولائی ملتوی کردی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کلب کو زمین کی الاٹ منٹ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے،متعلقہ حکام نے کلب سے روٹی پانی بہت کما لیا ہے۔ا وکیل گن کلب کا کہنا تھا کلب کی آمدن شوٹنگ پر لگائی جاتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ کھیلوں کو ہم بھی ترجیح دیتے ہیں لیکن پولی کلینک کی حالت ناگفتہ بہ ہے،غریب کا ملک میں کوئی پرسان حال نہیں،کیوں نہ خود جاکر گن کلب کا معائنہ کریں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا فیصل سخی بٹ نے 2008 میں شادی ہال بنایااور2013میں ایڈمنسٹریٹر دانیال عزیز تھے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی کا کہنا تھا گن کلب میں تین سوئمنگ پول بھی بنائے گئے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کاکہنا تھا مارکی گن کلب سے باہر ہے کیوں نہ کھیلوں کے لیے استعمال کی جائے۔چیف جسٹس نے کہا پولی کلینک کا ایک سے دو دن میں دوبارہ دورہ کریں گے ،بتائیں گن کلب لیز کے پیسے کیوں نہ ہسپتال کو دیے جائیں۔عدالت نے دانیال عزیز اور فیصل سخی بٹ سمیت گن کلب کے چار سابق ایڈمنسٹریٹر طلب کرلیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل کاکہناتھا کہ ایڈمنسٹریٹرز کو مراعات فراہم نہیں کی جاتیں،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایڈمنسٹریٹر ویسے ہی کافی مراعات اکٹھی کر لیتا ہو گا۔وکیل گن کلب کا کہنا تھا کہ سابق وزیردانیال عزیز نے بغیر کسی کاروائی 130 ملازم نکال دیئے ، عدالت نے چیرمین سی ڈی اے اور وزارت کیڈ کے حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور سیکرٹری کیڈ عدالت میں موجود ہیں عدالت تین دن کا وقت دے تاکہ مناسب تجاویز دیں، اس دوران عدالتی استفسار پر گن کلب کے وکیل نے اعتراف کیا کہ گن کلب کے پاس مارکی کے قیام بارے کوئی اجازت نامہ اور زمین کی منتقلی سے متعلق دستاویزات نہیں سابق چیف ایگزیکٹو پرویز مشرف نے غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی تھی جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف شب خون مارنے والا ڈکٹیٹر تھا۔ سپریم کورٹ نے گن کلب کو غیر قانونی تعمیرات دس روز میں گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ بظا ہر گن کلب کا زمین پر قبضہ غیر قانونی ہے گن کلب کو زمیں الاٹ ہی نہیں کی گئی عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے 4روز کا وقت دیتے ہوئے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ خواتین کی جیلوں میں ابتر صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی محتسب کی رپورٹ پر چاروں صوبائی حکومتوں سے 4روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11جولائی تک ملتوی کردی ۔نمائندہ محتسب نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں 98جیلیں ہیں،ان جیلوں میں 56ہزار سے زائد قیدیوں کی گنجائش ہے، 78ہزار160قیدی جیلوں میں قید ہیں،1955خواتین جیلوں میں قیدہیں، کم عمر قیدیوں کی تعداد 1225ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ خواتین کا رہنا نامناسب ہے۔ اسلامآباد میں جیل بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ سپریم کورٹ نے آئندہ انتخابات میں دو مزید امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے باہر کردیا ،عدالت نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 232 وہاڑی سے آزاد امیدوارمحمد علی لنگڑیال اور سندھ بدین سے سابق سینیٹر یاسمین شاہ بھی نااہل قرار دی گئی ہیں ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیلیٹ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف اپیلیوں پر سماعت کی ، محمد علی لنگڑیال کی درخواست پر سماعت ہوئی ، محمد علی لنگڑیال کی دوہری شہریت ہونے پر آر او نے اعتراض لگایا تھا، چیف جسٹس نے کہا آپ اگلی بار انتخابات میں حصہ لینا، اس بار آپ الیکشن نہیں لڑ سکتے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے یاسمین شاہ پر جعلی ڈگری رکھنے کا الزام لگایا تھا، چیف جسٹس نے کہا حد ہوگئی، ایسے لوگوں کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ریکارڈ ٹمپر کرکے نام تبدیل کیا گیا،چیف جسٹس نے کہا میٹرک سرٹیفکیٹ میں یاسمین کے والد کا نام کچھ اور لکھا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں بھارتی شہری کی پاکستانی شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملہ وزارت داخلہ کے سپرد کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، اور حکم دیا وزارت داخلہ شہریت سے متعلق دو ہفتوں میں فیصلہ کرے وزارت داخلہ کو علی حسن کے بیٹے کی شہریت کے تعین کے حوالے سے بھی فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ میں بجلی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی کو تمام فریقین سے مل کر مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پیسکو کا سپلائی سسٹم کمزور ہے ،متعلقہ حکام 100میگا واٹ دینے کیلئے تیار ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا پیسکو میں لائن لاسز بہت زیادہ ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کنڈے سسٹم پیسکو عملے کی ملی بھگت سے لگتے ہیں،سرکاری وکیل نے کہا کہ 74میگا واٹ صوبائی حکومت پیدا کر رہی ہے،وفاقی حکومت سے پیسکو بجلی خرید نہیں رہی،اس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وفاق اور صوبے میں اتفاق کا فقدان ہے، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری بجلی پانی ملکر مسئلہ کا حل نکالیں ۔ سپریم کورٹ میں این ای سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے محسن حبیب کی گرفتاری کے اقدامات جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا محسن حبیب کو زمین کھا گی یا آسمان نگل گیا؟ یہ بھی معلوم ہے محسن حبیب کو کون تخفظ دے رہا ہے، تحفظ دینے والے بھی اندر نہ چلے جائیںگے، محسن حبیب کو جو تحفظ دے رہے ہیں انہیں آگاہ کردیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف یجسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت ڈرگ کورٹس سربراہان کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر کی ڈرگ کورٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق سیکرٹری قانون و انصاف کمشن نے بریفنگ دی اور جنوری 2018ء میں مقدمات کے اندراج اور انصرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈرگ کورٹس کی مایوس کن کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ملک بھر کی کسی بھی ڈرگ کورٹ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں چیف جسٹس نے تین ماہ میں مقدمات نمٹانے کی شرح 60 فیصد کرنے کی ہدایت کی۔