کسی ملک میں عدلیہ نے ڈیم بنایا نہ طالبان خان‘ مجھے کیوں نکالا والوں کے پاس منشور ہے : بلاول
نواب شاہ/ سکرنڈ (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر زرداری کے آبائی ضلع میں بیٹے بلاول بھٹو زرداری کی آمد، سکرنڈ اور دولت پور میں احتجاجی نعروں کا سامنا، دولت پور شہر میں خواتین اور بچوں کے احتجاج کے باعث بلاول بھٹو نے اپنا روٹ تبدیل کر لیا۔ بلاول بھٹو زرداری سکرنڈ میں استقبالیہ ہجوم سے خطاب کر رہے تھے کہ پارٹی کے 200 سے زائد کارکنوں نے احتجاجی نعرے لگانا شروع کر دیئے، احتجاجی نعروں کے باعث بلاول بھٹو نے اپنی تقریر روک دی، مظاہرین نے ضلع شہید بے نظیرآباد کے پارٹی کے صدر علی اکبر جمالی اور تعلقہ سکرنڈ کے صدر کے نعرے بازی کرتے ہوئے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹی دشمن افراد کو عہدے دیئے گئے ہیں انکی وجہ سے پارٹی کو شدید نقصان کا سامنا ہے انہیں فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے وہاں پر موجود پارٹی کے سینئر بنیادی کارکن حاجی اللہ بخش لاکھو سے معلوم کیا تو اس نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ جائز ہے جس پر بلاول بھٹو زرداری نے کارکنان کو یقین دلایا کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرینگے۔ بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ عوام نے ضیاءاور مشرف آمریت کا مقابلہ کیا، عوام نے دہشتگردوں کا بھی مقابلہ کیا اگر ان سب کا مقابلہ کرکے انہیں ہرادیا ہے تو آجکل سامنے کھڑے کٹھ پتلی اتحاد والے کیا چیز ہیں۔ ان کو ہم دس منٹ میں فارغ کر دینگے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج بے نظیر بھٹو زندہ ہے تو اس میںمیرے سکرنڈ والوں کے خون شامل ہیں۔ کٹھ پتلی اتحاد والے بار بار کہتے ہیں کہ سندھ میں ہم نے کچھ کیا ہی نہیں ۔ یہ بتائیں انہوںنے خود کیا کیا ہے ۔ ان کے پاس تو منشور ہی نہیں ہے۔ سندھ کی تاریخ میں جتنا کام مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ نے کیا ہے وہ سندھ کی تاریخ میں کسی اور نے کیا ہی نہیں ہے۔ پہلی الیکشن مہم چلانے کیلے نکلا ہوں میں اپنا پہلا الیکشن لڑ رہا ہوں میں نے پیپلزپارٹی کا منشور پیش کیا ہے طالبان خان اور مجھے کیوں نکالا والے کے پاس کوئی منشور ہی نہیں ہے وہ کیسے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اگر ان کے پاس منشور نہیں پلان نہیں نظریہ نہیں ہے تو وہ آپ کے مسائل کیسے حل کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی ہم ہی خدمت کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں بلاول نے کہا دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں کسی عدلیہ نے ڈیم بنایا ہو۔ جو ڈیم بنانا چاہتے تھے ان کی اپنی ہی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ڈیم نقصان پہنچائے گا۔ جمہوریت سے پیچھے ہٹے ہیں اور نہ ہٹیں گے۔ پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈہ ناکام ہو گیا۔ عوام نے پیغام دے دیا وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کے عوام کٹھ پتلی حکومت نہیں چاہتے۔ جمہوری جدوجہد سے پیچھے ہٹے نہ ہٹیں گے۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ الیکشن بائیکاٹ کے خلاف رہی۔ (ن) لیگ کو پہلے بھی کہا تھا کہ انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں۔ جمہوریت مضبوط ہورہی ہے۔ شکست نظر آنے پر نون لیگ انتخابات کی دوڑ سے باہر ہورہی ہے۔ پانی کے مسئلے کو سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے اٹھایا۔ پانی کا مسئلہ محدود وسائل میں فوری حل نہیں ہو سکتا۔ ہم نے دو ہزار آراو پلانٹ لگائے جس سے کھارا پانی صاف کر کے فراہم کیا جاتا ہے۔ الیکشن کے وقت ڈیم کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ جو لوگ جمہوریت نہیں چاہتے وہ متحد ہورہے ہیں۔ 3 اسمبلیوں نے کالا باغ ڈیم بنانے سے انکار کیا۔ ہم نے سندھ میں چھوٹے ڈیم بنائے۔ بلاول بھٹو زرداری کی ریلی سکرنڈ پہنچنے پر نوجوانوں کے ایک گروپ نے زرداری کےخلاف ” گو زرداری گو “اور”زرداری نہ کھپے “کے نعرے لگائے،تاہم بلاول نے اپنا خطاب جاری رکھا۔
بلاول