75 فیصد معاف قرضوں کی واپسی یا مقدمات‘ سپریم کورٹ نے 17 جولائی تک ڈیڈ لائن دیدی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے قرض معاف کروانے والے 222کمپنیوں اور افراد کو قرض واپسی کا آپشن لینے کیلئے 17جولائی تک مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو عدالت نے 222کمپنیوں اور افراد کو قرض واپسی کیلئے دو آپشن دے رکھے ،پہلا آپشن قرض لی گئی پرنسپل رقم کا 75فیصد سپریم کورٹ اکاﺅنٹ میں جمع کرانا ہے جبکہ پہلا آپشن نہ لینے والوں کا مقدمہ بنکنگ کورٹ میں بھیجا جائے گا،عدالت نے قرار دیا کہ بنکنگ کورٹ میں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک جائیدادیں اور اثاثے قرق ہوںگے، چیف جسٹس نے کہا کہ جب انصاف کا ترازو ہاتھ میں اٹھایا جاتا ہے تو پھر جھول نہیں ہونی چاہیے،درخواست گزار وکیل نے عدالت نے سے کہا کہ سپریم کورٹ قرض کی رقم واپسی کیلئے کمشن تشکیل دے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ مقدمہ کمشن کے حوالے نہیں کریں گے، ہمیں ڈیم بنانے کیلئے پیسے چاہیئں، قرض واپسی کی رقم ڈیم بنانے کیلئے استعمال کریں گے،اللہ خیر کرے گا، ملک کیلئے برکت ہوگی، یہ پاکستان کا معاملہ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پچھلے دنوں ایک خبر کے مطابق پاکستان کے پاس دو ماہ کے پیسے رہ چکے تھے،ایمنسٹی اسکیم کے بعد اب الحمدللہ پنشن اور تنخواہوں کے پیسے آچکے ہیں، ملک کو بچانے کیلئے سب کو حصہ ڈالنا چاہیے ،بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 17جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
قرض واپسی