عمران وزیراعظم بنے تو ساتھ دینگے؟ سوال، حالات سے صرف نظر نہیں ہو سکتا: فضل الرحمن
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے انتخاب جیتنے اور عمران خان کے وزیراعظم بننے کی صورت میں تعاون کا عندیہ دیدیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اس سوال پر کہ کیا عمران خان وزیراعظم بن گئے تو آپ ساتھ دیں گے تو انہوں نے تمام آپشن کھلے ہونے کا اشارہ دیدیا اور کہا کہ حالات سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا، گنجائش تو رکھنی ہو گی۔ سیاسی جماعتیں ملکی حالات سے چشم پوشی نہیں کر سکتیں۔ ڈیڈلائن ملک کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ پریس کانفرنس میں فضل الرحمن نے ملک گیر جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور بروقت انتخابات نگران حکومت کی ذمہ داری ہے، ایم ایم اے کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی191، چاروں صوبوں سے 404 اور 35 خواتین جنرل نشستوں پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کونسل کے اجلاس کے بعد سراج الحق، ساجد نقوی، اویس نورانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات منظم انداز کے ساتھ اور متفقہ امیدواروں کے ساتھ میدان میں اترنے کے لئے ہوم ورک کی ضرورت تھی جو مکمل ہوگیا ہے، چاروں صوبوں میں متفقہ امیدواروں کی فہرست مرتب کرلی ہے، پوری یکسوئی اور نئے عزم کے ساتھ انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں، ایم ایم اے میں شامل جماعتیں متفقہ امیدواروں کی مکمل سپورٹ فراہم کریں گی، مرکزی سطح پر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جارہا ہے، 13 جولائی کو ملتان، 14 جولائی راولپنڈی اور 15 جولائی کراچی میں جلسہ عام ہوگا،21 ایبٹ آباد، 22 جولائی سے ملاکنڈ تک کے علاقوں کا دورہ کرینگے، اگلے مرحلے میں ایک پارٹی سربراہ دیگر نمائندگان کے ساتھ ملک کے چپے چپے میں جائیں گے۔ ہم انتخابات وقت پر ہونے کے خواہاں ہیں یہی آئینی تقاضا ہے، انتخابات شفاف اور غیرجانبدار ہونے چاہئیں۔ ہم آنے والی حکومت کو مشکوک نہیں بنانا چاہتے، ایسے انتخابات ہونے چاہئیں کہ جو شفاف ہوں یہی قومی سلامتی کا تقاضا ہے۔ عام انتخابات کے شفاف ہونے کا یقین کر سکتے ہیں البتہ کچھ ادائیں ضرور نظر آئیں گی۔ عمران خان مقناطیس کا مطلب ہی نہیں سمجھتے، ان کی زبان میں شرافت ختم ہو چکی ہے، یہ زبان ان کے بونے پن کی نشانی ہے، انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی استحکام کی امید نہیں۔ مقناطیس کی خاصیت ہے وہ کسی کے ساتھ جڑتا نہیں بلکہ اپنی طرف کھینچتا ہے، سرویز کا تعلق نادیدہ قوتوں کے ساتھ ہوتا ہے جن کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ نئے عزم اور یکسوئی کے ساتھ میدان میں اتریں گے، تمام امیدوار بھرپور انتخابی کمپین چلائیں، مرکزی سطح پر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ نیب ہو یا عدالت ان کا اپنا اختیار ہے، انتخابات پر نیب اور عدالتوں کو بھی اثرانداز نہیں ہونا چاہئے، ای سی ایل میں نام ڈالنے کی حیثیت کیا ہے،کچھ دن قبل ایک شخص کا نام ای سی ایل میں تھا مگر وہ چلا گیا۔
فضل الرحمن