ختم نبوت ترمیم کیس : ظفر الحق رپو رٹ پبلک کرنیکا حکم ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت معاملے کو اہمیت دینے میں ناکام رہی : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(وقائع نگار‘آئی این پی‘ نوائے وقت نیوز ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور ووٹ بنوانے کیلئے ختم نبوت کا بیان حلفی دینا ضروری قرار دیتے ہوئے راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ختم نبوت والے قانون کے معاملے کو ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت اہمیت دینے میں ناکام رہی ہے۔بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت قانون میں ترمیم کے معاملے پر کیس کا تفصیلی فیصلہ سنا دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے جس کے صفحہ نمبر 163 پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کے حوالے سے تفصیلات درج ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شوکت نے اپنے فیصلے میں شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور ووٹ بنوانے کیلئے ختم نبوت کا بیان حلفی دینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔جسٹس شوکت نے اپنے فیصلے میں لکھا ختم نبوت والے معاملے پر ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت اس مسئلے کو اہمیت دینے میں ناکام رہی ہے۔ ارکان پارلیمان کی جانب سے ختم نبوت کے معاملے کو وہ اہمیت نہیں دی جتنی دی جانی چاہیے تھی۔ ارکان معاملے کی حساسیت سمجھنے میں ناکام رہے۔ آئین کیخلاف سازش کرنے والوں کو پارلیمنٹ بے نقاب نہ کرسکی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی کو لازمی قرار دیا ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ختم نبوت کا معاملہ ہمارے دین کی اساس ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔ حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی لیا جائے۔ مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد خوفناک ہے۔ تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کیلئے مسلم ہونے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔ شناخت کا نہ ہونا آئین پاکستان کی روح کے منافی ہے۔ ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی واپسی احسن اقدام ہے۔ راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انتہائی اعلیٰ رپورٹ مرتب کی۔تفصیلی فیصلے میں راجہ ظفرالحق کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا۔ راجہ ظفرالحق رپورٹ کے مطابق، انوشہ رحمن اور ایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا۔ انوشہ رحمن کو فارم کا مسودہ نظر ثانی کے لیے دیا گیا، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمن نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا۔ نظرثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔
ختم نبوت کیس