• news

نوٹس کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیوں بڑھائیں : چیف جسٹس‘ نظرثانی کیلئے پرسوں تک مہلت

اسلام آباد (صباح نیوز+ این این آئی+ آئی این پی) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، پی ایس او اور دیگر حکام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ پر نظرثانی کے لئے اتوار تک کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے عدالت کو باقاعدہ فریم ورک دے کر آگاہ کریں کون، کون سے ٹیکسز ہیں یا لیوی ہے جس کو کم کر کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو متبادل سطح پر لایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا وہ وفاقی حکومت کی جانب سے جواب آنے پر مناسب حکم جاری کرے گی جبکہ چیف جسٹس نے کہا بغیر کسی رکاوٹ قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں بتائیں تیل کی قیمتوں پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کس بات کا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا تیل کی قیمت ساڑھے سات روپے بڑھا دی گئی کیا اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ، کیوں قیمت بڑھائی، اس کی وضاحت کرنا ہو گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ، ساتھ روپے کی قدر میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا عام طور پر ہوتا ہے سیلز ٹیکس کم کر دیا جاتا ہے۔ سارا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے۔ ہمیں تین مہینے کا بریک اپ دیا جائے، ماہرانہ رائے دی جائے جس سے پتہ چلے تیل کی قیمت کس شرح سے بڑھائی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تیل بہت ضروری اور بنیادی چیز ہے جس کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے عوام پر بوجھ پڑتا ہے اور ہم یہ بوجھ عوام پر نہیں ڈالنا چاہتے۔ کوئی شخص پانچ روپے جیب میں لے کر نکلتا ہے اور تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں اور 10 روپے ادا کرنا پڑ رہے ہیں تو اسے اپنے پیٹ پر اور اپنے بچوں کی فیس پر کمپرومائز کرنا پڑے گا اور اس کا اثر اس کی خوشحال زندگی پر آئے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا جب بھی تیل کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں تو سیلز ٹیکس کم کر دیا جاتا ہے تاکہ عوام پر بوجھ نہ پڑے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی آپ اس بات پر غور و خوض کریں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت کو آن بورڈ لینا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کس طرح ہم بغیر نقصان تیل کی قیمتوں پر قابو پا سکتے ہیں اور جتنا مہنگا ہوا ہے اس میں کتنے فیصد کمی کر سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل کا اس موقع پر کہنا تھا نگران حکومت کو وہ آن بورڈ لیں گے اور امید ہے مثبت رسپانس آئے گا۔ چیف جسٹس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ایک مرتبہ پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھا دیا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ یہ کہا گیا تھا اس پر کوئی ریلیف دیں۔ قیمتوں میں اضافہ کا جواز پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی قیمت اور قیمت فروخت میں بہت زیادہ فرق ہے کہیں نہ کہیں کچھ تو ہو رہا ہے۔ کبھی سیلز ٹیکس کو بڑھا دیتے ہیں تو کبھی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔غیرجانبدار ماہرین کو عدالت کی معاونت کے لئے بلائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پیٹرول پر 30 روپے سے زائد ٹیکس اور دیگر واجبات لگا کر عوام سے وصول کئے جارہے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کا کیا جواز ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قوم پہلے ہی پسی ہوئی ہے۔ عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ اٹارنی جنرل نے کہا سب مل بیٹھ کر اس پر سوچیں تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت اتوار تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی ہے بیٹھیں اور معاملہ کا کوئی نہ کوئی حل نکالا جائے۔ پاکستان سٹیٹ آئل ( پی ایس او) نے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔پی ایس او کی جانب سے جمع کرائی گئیں دستاویزات کے مطابق عوام صرف جولائی میں 70 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کریں گے۔ پی ایس او کے مطابق پیڑول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز وصول کیے جارہے ہیں۔ ہائی سپیڈ ڈیزل پر 52روپے 24 پیسے اور مٹی کے تیل پر 22 روپے93 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل پر 17 روپے 19 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ پیٹرول پر 17روپے 46 پیسے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23 پیسے، مٹی کے تیل پر 12 روپے 74 پیسے اور لائٹ ڈیزل پر 11 روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے خواجہ سراﺅں کے شناختی کارڈز کا معاملہ 15 دن میں حل کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا خواجہ سراﺅں کو شناختی کارڈ جاری ہونا شروع ہوئے؟ چیئرمین نادرا نے بتایا اب تک نوے فیصد شناختی کارڈز جاری ہوچکے ہیں موبائل رجسٹریشن یونٹس کو فعال کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا توقع تھی آج سب کو شناختی کارڈ جاری ہوچکے ہوں گے۔ سیکرٹری سوشل ویلفیئر نے بتایا کیسز رجسٹریشن کے لئے نادرا کو بھجوائے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کو حکم صرف پنجاب کی حد تک نہیں تھا۔ نادرا حکام نے بتایا چاروں صوبوں کی نمائندہ میٹنگ رواں ماہ ہوگی ۔ چیف جسٹس نے کہا جسٹس(ر) عارف کو کمیٹی کا سربراہ بنائیں۔ خواجہ سراﺅں کے لئے میڈیکل سرٹیفکیٹ لینے سے منع کیا تھا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا میڈیکل سرٹیفکیٹ لینا نادرا پالیسی میں شامل نہیں۔ الماس بوبی نے بتایا ہمیں کسی میٹنگ میں نہیں بلایا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا انسانی حقوق کی بنیاد پر معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ لوگوں کے درمیان بھی بہت سیاست ہے۔ پندرہ دن میں مسئلے کا حل چاہئے۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ بچوں سے متعلق مقدمہ میں وفاق و صوبوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا بچوں کا لا پتہ ہونا پورے پاکستان کا ایشو ہے۔ اس وقت ملک بھرمیں 5 سے 6 ہزار بچے لا پتہ ہیں۔ لا پتہ بچوں کے مقدمات بھی درج نہیں ہوتے۔ عدالت نے وفاق اور صوبوں کو نوٹس جاری کر تے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے مہنگائی کے ستائے شہریوں کو خوش خبری سناتے ہوئے موبائل فون کارڈز اور لوڈ پر بھاری ٹیکسز کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے حکم دیا موبائل کارڈز پر ٹیکس تاحکم ثانی معطل رہے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر ٹیکس صرف 10 دن کے لیے معطل نہیں کیا تھا۔ عدالتی حکم کی روشنی میں شہریوں کو 100 روپے کے ری چارج پر 100 روپے بیلنس ہی ملتے رہیں گے۔ سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق مقدمہ دیگر مقدمات کے ساتھ یکجا کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا ماحولیاتی آلودگی عالمی ایشو بن گیا ہے لیکن یہ چھوٹا ایشو نہیں تاہم ایسا حکم نہیں دے سکتے جس پر عمل نہ ہو سکے۔گاڑیوں کا دھواں بھی آلودگی کا سبب بنتا ہے.لیکن گاڑیوں کو چلنے سے روک نہیں سکتے۔ عدالت نے نندی پور منصوبہ میں تعینات ملازمین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نندی پور منصوبہ کرپشن کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا نندی پور منصوبے کیساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔وزارت توانائی کے حکام کا کہنا تھا نیب نے نندی پور منصوبے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ عدالت نے وزارت توانائی کی نظرثانی درخواست پر نندی پور منصوبہ کے ملازمین کو نوٹس جاری کردیا۔ اس دوران وزارت توانائی کے حکام کا کہنا تھا عدالت نے ملازمین کو ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم دیا تھا لیکن نندی پور منصوبے کے اپنے ملازمین نہیں ہیں، تمام ملازمین واپڈا کے ہیں جو نندی پور میں کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ توانائی منصوبہ چل رہا ہے تو اپنے لوگوں سے کام لیں۔ نندی پور میں چائنیز کو لا کر بٹھا دیا گیا ہے۔گھر کے قریب ملازمت کرنا سب کا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے نئے ملازمین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاﺅنٹس کیس میں انکوائریوں میں سستی کا نوٹس لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق انکوائریوں کی پیش رفت سے متعلق کیس کی سماعت اتوار کو سپریم کورٹ میں مقرر کر دی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے اور اٹارنی جنرل کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوکر پیش رفت اور تاخیر سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں۔ جعلی اکاﺅنٹس سے اربوں روپے کی منتقلی ہوئی‘ معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے۔ جعلی اکاﺅنٹس رشوت اور کک بیکس کی مبینہ منتقلی کیلئے استعمال ہوئے۔

چیف جسٹس/ پٹرول

ای پیپر-دی نیشن