آشیانہ سکینڈل : نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد گرفتار‘ نیب آج احتساب عدالت میں پیش کریگا
لاہور + اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے+نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) آشیانہ اقبال پراجیکٹ کیس کے اہم ملزم فواد حسن فواد کونیب حکام آج احتساب عدالت میں پیش کریں گے۔نیب حکام کی جانب سے فاضل عدالت سے ملزم کے14روزہ جسمانی ریمانڈ کے حصول کی استدعا کی جائے گی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں آشیانہ اقبال پراجیکٹ میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی اور پراجیکٹ کے غیر ضروری التواءکے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ اس حوالے سے نیب لاہور کیجانب سے مذکورہ کرپشن کیس میں مرکزی ملزم فواد حسن فواد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔دوران تحقیقات ملزم کے خلاف بدعنوانی کے حوالے سے حاصل شواہد کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہدخاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکرٹری ملزم فواد حسن فواد پر بطور سیکرٹری امپلیمنٹیشن برائے وزیر اعلی پنجاب اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے میسرز چوہدری لطیف اینڈ سنز کو قانونی طور منظور کئے گئے تعمیراتی کنٹریکٹ کے معطل کروانے میں قلیدی کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔ تحقیقات کیمطابق چوہدری لطیف اینڈ سنز نے آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا ٹھیکہ پیپرا رولز کے مطابق حاصل کیا تھا اور مذکورہ کمپنی سرکاری طور پر عرصہ8ماہ سے اس منصوبہ پر تعمیراتی کام جاری رکھے ہوئے تھی تاہم ملزم نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی(پی ایل ڈی سی) کے سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر طاہر خورشید کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ معطل کرنیکے غیر قانونی احکامات جاری کئے ملزم کیجانب سے یہ اقدام اس شکایت کنندہ کمپنی کی درخواست پر جاری کئے گئے جو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں پہلے ہی ناکام رہی تھی۔تاہم چوہدری لطیف اینڈ سنز کیجانب سے ایگریمنٹ کے تحت کنٹریکٹ موبلائزیشن کی مد میں 70ملین روپے بطور ایڈوانس ادا کئے جا چکے تھے اور پراجیکٹ پر کام بھی جاری تھا۔ ملزم فواد حسن فواد کے غیر قانونی احکامات کے مطابق سرکاری و قانونی طور پر کنٹریکٹ حاصل کرنیوالی کمپنی میسرز چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ معطل کروایا گیا تاہم بعدازاں مذکورہ کیس پر قائم انکوائری کمیٹی جس کی صدارت اس وقت کے سیکرٹری فنانس طارق باجوہ کر رہے تھے کیجانب سے بھی میسرز چوہدری لطیف اینڈ سنز کو کلئیر قرار دیا گیا ۔انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں مذکورہ کمپنی کو فراہم کنڑیکٹ قانونی اور پیپرا رولز کے مطابق قرار دیا گیا جبکہ ملزم فواد حسن فواد کی مداخلت اور کنٹریکٹ کے غیر قانونی معطلی کیوجہ سے نا صرف حکومت کو5.9ملین روپے بطور جرمانہ ادا کرنا پڑا بلکہ پراجیکٹ کے غیر ضروری التواءاور قیمت میں اربوں روپے کے اضافہ کا باعث بھی بنی۔دوران تحقیقات نیب لاہور کیجانب سے ملزم کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا تاہم وہ صرف 2مرتبہ حکام کے روبرو پیش ہوئے۔ملزم پر لگائے گئے دیگر الزامات کے مطابق بطور سیکرٹری ہیلتھ پنجاب ملزم فواد حسن فواد مہنگے داموں 6موبائل ہیلتھ یونٹس کی خرید میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی میں ملوث پائے گئے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق ملزم نے 2010میں 6موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے جبکہ 1یونٹ کی قیمت کم و بیش55ملین تھی۔ملزم فواد حسن فواد دوران سروس غیر قانونی طور پر بنک الفلاح میں ستمبر 2005 تا جولائی 2006 کام کرتا رہا جبکہ سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کی طرف سے ان کی تعیناتی کی درخواست کو رد کیا جا چکا تھا۔ سینئر بیورو کریٹ ملزم فواد حسن فواد جے ایس گروپ کے ذیلی ادارہ سپرنٹ انرجی میں بھی تعینات رہے اس دوران سپرنٹ انرجی کے9غیر قانونی سی این جی پمپس کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع منتقلی کی مد میں جعلی این او سی تیار کروانے میں ملوث پائے گئے۔ ملزم کے ان اقدامات کی وجہ سے ملکی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب نے کہا ہے کہ کسی سیاستدان کے گرفتاری وارنٹ جاری نہیں کئے گئے۔ سرکاری افسران پریشان یا تذبذب کا شکار نہ ہوں۔ نیب قومی ادارہ ہے قانون کے مطابق کام کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ 25 جولائی تک انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے۔ عدالتی فیصلے یا ضمانت کی منسوخی پر کسی کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب نے اپنی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا ایس او پی ہے جس کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب کا کسی سیاسی جماعت یا انتخاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ گزشتہ روز شہباز شریف کو طلب کیا کیا تھا اور 10 جولائی کو عبدالعلیم خان کو بھی طلب کیا گیا ہے اس لئے انکوائری اور انوسٹی گیشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔ کسی سیاسی جماعت کا اعتراض نیب کسی صورت قبول نہیں کر سکتی۔ فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے جن میں راولپنڈی میں مبینہ طور پر اربوں روپے کا پلازہ بھی شامل ہے۔ ان پر ملک کے مختلف علاقوں میں زرعی اراضی کی الاٹمنٹ اور مہنگی ہاﺅسنگ سکیموں میں پلاٹ حاصل کرنے کا بھی الزام ہے۔ فواد حسن فواد 2013 میں اس وقت کے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ فواد حسن فواد نے 21 نومبر 2015 کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ انہوں نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی دونوں کےساتھ کام کیا۔ نیب کے دفتر آمد کے موقع پر میڈیا نمائندوں نے فواد حسن فواد سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کوئی بات کیے بغیر دفتر میں چلے گئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے فواد حسن فواد کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ فواد حسن فواد کی گرفتاری پر دکھ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس اہم ترین گرفتاری کے بعد آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم سکینڈل میں ملوث دیگر کرداروں کی گرفتاری کا بھی امکان ہے۔ پنجاب کمپنیز سکینڈل کی تحقیقات میں مزید پیشرفت سامنے آگئی،قومی احتساب بیورو (نیب )نے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ، قائداعظم سولر پارک، قائداعظم تھرمل پاور کمپنی، لاہور، بہاولپور، گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں سمیت 30 کمپنیوں کا مزید ریکارڈ حاصل کر لیا۔ ذرائع کے مطابق کمپنیوں نے اربوں کے فنڈز کا بغیر منظوری من پسند طریقے سے استعمال کیا۔ڈی جی نیب شہزاد سلیم کا کہنا ہے کہ پنجاب 56 کمپنیوں سے متعلق معاملات انتہائی سنجید ہ ہیں، مزید بھی اہم ریکارڈ نیب کو مل گیا ہے۔ 56 کمپنیوں میں دئیے گئے ٹھیکوں سمیت معاملات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ شہباز شریف کو میگا کرپشن کیس پر طلب کیا۔ انہوں نے آکر بیان قلم بند کروایا۔ انہوں نے کہا احد چیمہ کیس کا حتمی چالان جلد مکمل کر کے عدالت کو بھجوا دیا جائے گا۔شہزاد سلیم نے مزید کہا نیب میں تمام کیسز کو دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں فیس کو نہیں۔ نیب کے سسٹم میں کسی قسم کا کوئی ون مین شو نہیں ہوتا۔ راجہ قمر السلام نے صاف پانی کے مہنگے ٹھیکے دئیے، ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا نیب نے جن افراد کو بھی گرفتار کیا ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔
فواد حسن
فوادحسن فواد