پی پی نے 5 جولائی کو یوم سیاہ نہیں منایا، چند جیالوں کا سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج
لاہور (خبر نگار) پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین کی حکومت کا تختہ الٹنے اور انہیں پھانسی کے پھندے تک پہنچانے والے جنرل ضیاء الحق کے ان اقدامات پر ہر سال 5 جولائی کو پیپلز پارٹی یوم سیاہ مناتی آئی ہے مگر گزشتہ روز (5 جولائی) یوں خاموشی سے گزر گیا جیسے اس دن کچھ ہوا بھی نہیں تھا چند جیالوں کی طرف سے کالی پٹیاں باندھ کر احتجاجی کرنا اس دن کی یاد منانے کیلئے کافی نہیں سیاسی حلقوں میں یہ بازگشت سنی گئی ہے کہ پیپلز پارٹی جس کی تاریخ فوجی ڈکٹیٹروں سے ٹکرانے اور جمہوریت بحال کرانے سے بھری پڑی ہے اس نے 2007ء میں کن وجوہات کے پیش نظر اسی وقت کے فوجی ڈکیٹیرز کے ساتھ مذاکرات کرکے این آر او کرکے اپنی تاریخ کی نفی کر دی تھی اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی پرویز اشفاق کیانی کے ساتھ ہاتھ ملاکر آصف علی زرداری نے بے نظیر بھٹو کو مجبور کر دیا تھا کہ اس معاہدے کے تحت ہم سسٹم میں واپس آ سکتے ہیں اس سے چند سو ان جیالوں کو فائدہ ضرور ہوا جن کے خلاف کرمنل کیس تھے مگر قائدین کی اسی غلطی نے پارٹی کو کو تباہی سے دوچار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا یہی وجہ تھی کہ 2008ء اور 2013ء کے الیکشن میں جیالے اپنی قیادت سے دور ہوتے چلے گئے ۔