ایسے فیصلے انتخابات کو مشکوک بنائیں گے : فضل الرحمن‘ الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہئیں : سراج الحق
لاہور/ پشاور (خصوصی نامہ نگار + بیورو رپورٹ + ایجنسیاں) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے احتساب سب کا ہونا چاہئے، احتساب عدالت کا فیصلہ مسلم لیگ ن کا امتحان ہے کسی ایک فرد کو سزا دینے سے جمہوریت کی گاڑی ڈی ریل نہیں ہونی چاہئے۔ پانامہ میں شامل 436 افراد کا کیس چیونٹی کی رفتار سے چل رہا ہے۔ پانامہ لیکس میں جتنے افراد کے نام ہیں ان سب کا احتساب ضروری ہے۔ احتساب عدالت کا فیصلہ انتخاب ملتوی ہونے کا باعث نہیں ہونا چاہئے۔ سیکولر اور لبرل پارٹیوں کو ووٹ دینے والے اپنے لیڈروں سمیت برابر کی سزا پائیں گے سیکولر لوگوں کے گناہوں کا بوجھ ان کے ووٹر اٹھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں جلسہ عام سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا احتساب کا خودکار نظام رائج کرکے چوروں لٹیروں اور قومی دولت لوٹ کر باہر منتقل کرنے والوں کو پکڑ کر جیلوں میں بند کریں گے۔ حافظ محمد سعید نے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ فیصلہ سب سیاسی جماعتوں اور عوام کیلئے عبرت بھی ہے اور بہت بڑا لمحہ فکریہ بھی۔ ہم سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی غلطیوں و کوتاہیوں کو دل سے تسلیم کریں، کسی قسم کے سخت ردعمل سے مقابلہ کی فضا پیدا کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور اپنی غلطیوں کا ازالہ کیا جائے۔ نواز شریف کو چاہیے کہ وہ ملک میں قومی وحدت اور یکجہتی کا ماحول پیدا کریں۔ اس سے اللہ تعالیٰ بھی راضی ہو گا اور انہیں بھی اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نوازشریف اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کو سنائی جانے والی سزا پر کہا جرم کے مقابلے میں سزا تھوڑی ہے تاہم خوشی ہے پاکستان میں طاقتور لوگوں کو بھی سزا ملنے کا عمل شروع ہوا، جے آئی ٹی، نیب پراسیکیوٹر اور احتساب عدالت کے جج مبارکباد کے مستحق ہیں، نواز شریف کی کرپشن اور غیر ملکی جائیدادوں کے بارے میں ہم دو دہائیوں سے حقائق بیان کررہے تھے، بالآخر سچ سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کرپشن کا گاڈفادر انجام کو پہنچ گیا۔ مزید برآں فیصلے کا اعلان ہوتے ہی عوامی تحریک کا مرکزی سیکرٹریٹ”مک گیا تیرا شو نواز“ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ رہنماﺅں، کارکنوں نے وکٹری کا نشان بنایا اور مٹھائی تقسیم کی۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے نوازشریف خاندان کے خلاف نیب کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بات کرپشن کی نہیں عوامی مینڈیٹ کے مطابق سر اٹھا کر چلنے کی ہے، کرپشن جرم ہے مگر مینڈیٹ چرانا اس سے بھی بڑا جرم ہے، نوازشریف نے ہمیں مایوس کیا مگر جمہوریت کی خاطر اور سویلین بالا دستی کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے جمہوریت کی نہیں ایک مخصوص طبقے کی جیت ہوئی۔الیکشن میں عوام کو اب فیصلہ کرنا ہو گا کہ اختیار عوام کا ہو گا یا خواص کا۔ سیاستدانوں کواس طرح کے فیصلے سے خوش ہونے کی بجائے جمہوری نظام کے بقا کی فکر کرنی چاہیے۔اس طرح کے فیصلوں سے ملک میں سویلین بالادستی کا خواب ہمیشہ ادھورا ہی رہے گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا تاریخ میں پہلی بار کسی بڑے کو سزا ہوئی۔ نوازشریف اللہ کی پکڑ میں آئے ہیں، جن کو بنیادی سہولتیں نہیں دیں وہ باہر کیا نکلیں گے۔ نیٹ نیوز کے مطابق شیخ رشید نے کہا نوازشریف کو سزا کے بعد ہلکی پھلکی موسیقی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں ہر روز اہم ہوتا ہے، پاکستان ایک بڑا ملک ہے، لوگ آتے ہیں چلے جاتے ہیں، پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا۔ بعض اوقات مجھے شک پڑتا ہے چلمن کے پیچھے کچھ اور پک رہا ہے، ابھی مصدقہ اطلاعات نہیں لیکن دال میں کچھ کالا ہے، ہفتہ دس دن میں سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا شریف برادران کو سزا کے بعد شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کی باگ ڈور سنبھالیں گے، اڈیالہ جیل میں نوازشریف کے ساتھ کیا ہونا ہے نہیں جانتا۔ آئی این پی کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نواز شریف سے متعلق فیصلے پر ردعمل اعتدال کے ساتھ آنا چاہیے کیونکہ ملک میں انتخابات ہو رہے ہیں اور عوام کی عدالت بھی لگی ہوئی ہے۔ وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد بھی نواز شریف نے بڑے بڑے جلسے کیے ان کو بڑی عوامی پذیرائی ملی۔ عوامی عدالت میں جانے کی بات کرنا جمہوری قدروں کے مطابق ہے آئینی و قانونی طور پر نواز شریف تاحیات نااہل ہیں مگر وقت اور حالات کے ساتھ آئینی وقانونی تقاضے بدلتے رہتے ہیں۔ 1999 میں بھی ایسے حالات آئے کہ انہیں وطن سے باہر رہنا پڑا۔ سب لوگ انہیں چھوڑ گئے مگر وہ پھر واپس آئے اور ملک کی سیاست کا سب سے اہم اور بلند کردار بن گئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے۔ نواز شریف سے متعلق نیب کے فیصلے کو عوام کس حد تک پسند کرتی ہے اس کا اندازہ آئندہ عام انتخابات میں ہو جائے گا۔ فضل الرحمن نے کہا نواز شریف سے متعلق فیصلہ نااہلی کے فیصلوں کا تسلسل، انتخابات کا موسم ہے، مسلم لیگ ن فیصلہ عوامی عدالت میں لائے گی، عدالتی فیصلے پر شہباز شریف کے ردعمل سے اعتدال جھلکتا ہے ایسے فیصلے انتخابات کو مشکوک بنائیں گے کیا ایسے فیصلہ دنیا میں مثال بناکر پیش کرسکتے ہیں بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ آن لائن کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف حالیہ فیصلے کی ٹائمنگ درست نہیں، بہتر ہوتا چند روز انتظار کر لیا جاتا،الیکشن سے قبل اس فیصلے سے کسی مخصوص سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنے کا تاثر پیدا ہوگا۔ انہوں نے پڑانگ بابا خیل چارسدہ میں ایم سی ٹو اور ایم سی تھری کے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج صورتحال پہلے سے زیادہ کٹھن ہے اور ملک نازک موڑ پر کھڑا ہے اور الیکشن متنازعہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت کی ناک کے نیچے الیکشن مہم میں سرکاری وسائل استعمال ہو رہے ہیں اور مختلف حلقوں میں ترقیاتی کام بھی جاری ہیں۔ الیکشن کمیشن فوری طور پر نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے جلسوں میں عوام کی بھلائی اور فلاح کی بجائے مخالفین کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں جو شخص اپنا گھر نہیں سنبھال سکتا وہ ملک کیسے چلائے گا۔ جو شخص اپنی بیٹی قبول کرنے سے انکاری ہو وہ صادق اور امین کیسے ہو سکتا ہے؟ عمران خان ملک کی سیاست میں بد قسمت اضافہ ہے جس نے سیاست سے شائستگی اور شرافت ختم کر کے گالم گلوچ کو فروغ دیا۔
سراج الحق/ فضل الرحمن