• news

نواز شریف عدالتی فیصلہ کیخلاف 10 دن کے اندر اپیل کر سکتے ہیں‘ ماہرین

اسلام آباد (نامہ نگار) قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو10دن میں نیب کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہو گا، براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کر نے پر عدالت آئین کے آرٹیکل 187کے تحت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے انہیں ریلیف دے سکتی ہے ،ہائیکورٹ میں ضمانت کی رٹ پٹیشن کے لیے بھی انہیں گرفتار کرنا ضروری نہیں ہے،اسلام آباد کی احتساب عدالت کی طرف سے شریف خاندان کے ملزمان کو سزا سنائے جانے کے حوالے سے ”نوائے وقت“ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا کہ کہ سزا کے خلاف فیصلے پر 10دن میں اپیل کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اگر وطن واپسی پر گرفتار کرنا چاہیں تو کیا جاسکتا ہے لیکن اگر وہ واپس نہیں آئے تو انہیں دیگر طریقوں سے بلانے کی کوشش کی جائے گی۔ نیب کے سابق پراسیکیوٹر جنرل ذولفقار احمد بھٹہ نے کہا کہ شریف خاندان کی طرف سے احتساب عدالت میں پہلے سے ہی حاضری سے استثنیٰ کی ایک درخواست موجود ہے جس پر ابھی فیصلہ نہیں آیا ہے جس کو بنیاد بنا کر ہائیکورٹ سے کہا جائے گا کہ ملزمان تو عدالت میں آنے کو تیار تھے اس لیے ان کی گرفتاری نہ کی جائے،انہوں نے کہا کہ ملزمان اس حوالے سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں ،سینیئر قانون دان چو ہدری قیصر امام نے کہا کہ میاں نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر 10دن میں نیب کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیںجبکہ اگر شریف خاندان کے یہ سزا یافتہ افراد حفاظتی ضمانت کرانے کے لیے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کریں تو عدالت آئین کے آرٹیکل 187کے تحت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے انہیں ریلیف دے سکتی ہے۔ قانونی ماہر بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا ہے کہ لندن فلٹیس کی ضبطی کیلئے علیحدہ کارروائی کرنی ہوگی برطانوی عدالت کے حکم کے بعد فیصلے پر عمل ہوگا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ حق نواز اور حسین نواز کے معاملے میں انٹرپول سے کارروائی ہو سکتی ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے پاس قانونی آپشن یہ ہے کہ اپیل دائر کی جائے ملزم کے پاس نہ ہونے پر اپیل دائر نہ کرنے کی نظیریں موجود ہیں۔ فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے حکومت اپنا نقطہ نظر پیش کر سکتی ہے۔
فیصلہ اپیل

ای پیپر-دی نیشن