مذہبی جماعتیں بھی خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے پر مجبور
لاہور (سید عدنان فاروق) بدلتے ملکی حالات نے مذہبی سیاسی جماعتوں کو بھی سیاسی میدان میں خواتین کو مرد کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے پر مجبور کر دیا، مذہب کے نام پر سیاست کرنی والی جماعتیں جو کل تک خواتیں کو مردوں کے برابر کھڑا کرنے کی مخالف رہیں اور کسی مرد کے مقابلے کے لئے خاتون کو نااہل سمجھتی رہیں، آنے والے عام انتخابات میں وہی مذہبی سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کھڑا کرنے پر مجبور ہو گئیں، پانچ مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے، ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک اور تحریک لبیک پاکستان کی امیدوار خواتین دیگر سیاسی جماعتوں کی خواتین کی طرح جنرل نشستوں پرانتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ ایم ایم اے نے قومی سمیت چاروں اسمبلیوں میں 33 خواتین کو براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کے لئے ٹکٹیں جاری کی ہیں جن میں 13قومی اسمبلی میں امیدوار ہیں، ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک نے 10امیدوار خواتین کھڑی کی ہیں جن سے بطور قومی اسمبلی امیدوار 4خواتین تحریک اللہ اکبرکی عام انتخابات میں نمائندگی کریں گی جبکہ ملکی سیاست میں حالیہ کچھ عرصہ میں نمایاں ہونے والی تحریک لبیک پاکستان پرانی مذہبی سیاسی جماعتوں سے پیچھے نہیں رہی اس نے بھی 30خواتین کو قومی سمیت تین صوبائی اسمبلیوں میں کھڑا کر دیا ہے جن میں 9خواتین قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔ ٹکٹ حاصل کرنے والی بعض خواتین بیک وقت قومی کے ساتھ صوبائی اسمبلی میں امیدوار ہیں، ایم ایم اے کی قیادت نے قومی اسمبلی کے 13حلقوں سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ٹکٹ جاری کیں جن میں این اے 72 سیالکوٹ سے پروین اختر، این اے 87حافظ آباد سے فہمیدہ کوثر، این اے 92سرگودھا شہناز اختر، این اے 101 فیصل آباد سے عفیفہ صدیقی، این اے 115جھنگ سے لبینہ صدیقہ ، این اے 134 لاہور سے انیلہ بتول، این اے 154ملتان ارم امین، این اے 169بہاولنگر سے عشرت منظور، این اے 220عمر کوٹ سے عشرت ناز، این اے 223 مٹیاری سے فرحت حیات، این اے 228 ٹنڈو محمد خان سے سمیہ عبدالقادر، این اے 234 دادو سے حمیدہ خاتون، این اے 235دادو سے بی بی فاطم شامل ہیں جبکہ خبیر پی کے اسمبلی کے لئے پی کے 26 کوہستان سے نصرت شیرازی، پی کے 41ہری پور سے فرزانہ ریحان اور پی کے ہری پور سے ہی نسیم اختر، پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 49 نارووال سے بشری پروین، پی پی 56گوجرانوالہ سے عابدہ نسرین، پی پی 74سرگودھاسے تسلیم اختر، پی پی 108 فیصل آباد سے عفیفہ صدیقی، پی پی 123ٹوبہ ٹیک سنگھ سے صائمہ سرور، پی پی 168 لاہور سے زرفشاں فرحین، پی پی 265 رحیم یار خان سے تسلیم سرور، سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 29خیبر پور عشرت سلطانہ، پی ایس 50جنڈو میر پور خاص سے فوزیہ خالد، پی ایس 51ہٹورو عمر کوٹ عشرت ناز، پی ایس 52عمر کوٹ سلمہ پی ایس 53کنٹری عمرکوٹ سے سلمی بی بی، پی ایس 76سجاول میر پور ہٹورو خدیجہ پی ایس 81جام شورو سے ثمینہ بی بی، بلوچستان اسمبلی سے پی بی 7سے سبی ، لہڑی صفیہ حفیظ اللہ، پی بی 47کیچ سے اسماءزوجہ ناصر اور پی بی 50لسبیلہ حبیبہ زوجہ اقبال شامل ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان نے قومی اسمبلی کے 9حلقوں میں خواتین کو ٹکٹ جاری کئے جن میں این اے 31پشاور یاسمین بی بی، این اے 124 لاہور سے سمیرا نورین، این اے 125لاہور سے میمونہ حامد، این اے 142اوکاڑہ سے شمائلہ شوکت، این اے 173بہاولپور سے رخسانہ جبین، این اے 175رحیم یار خان سے نازیہ پروین، این اے 177رحیم یار خان سے رخسانہ کوثر، این اے 179رحیم یار خان سے حافظہ فرح ناز، این اے 236ملیر کراچی سے افشاں شامل ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کے لئے پی پی 46 نارووال سے بلقیس سرور، پی پی 93چنیوٹ سے عابدہ پروین، پی پی 124جھنگ سے صفیہ بیگم، پی پی 141شیخوپورہ سے نوشین اکبر، پی پی 164 لاہور سے مریم اظہر، پی پی 258رحیم یار خان سے شگفتہ پروین، پی پی 260رحیم یار خان سے شبانہ کوثر، پی پی 263 رحیم یار خان سے عظمی سرور، پی پی 264رحیم یار خان سے رخسانہ اصغر، پی پی 265 رحیم یار خان سے بلقیس بی بی، پی پی 266 رحیم یار خان سے کلثوم اختر، پی پی 295 راجن پور سے سنگیتا مریم شامل ہیں۔ سندھ اسمبلی کے چار حلقوں پی ایس 35نوشہرو فیروز سے ہما راجپوت، پی ایس 66حیدر آباد سے عابدہ ناز، پی ایس 111کراچی سے طاہرہ کوثر، پی ایس 119کراچی سے فاطمہ تحریک لبیک کی امیدوار ہیں۔ خیبر پی کے اسمبلی کے حلقہ پی کے 37ایبٹ آباد سے قاسمہ شاہین اور پی کے 77پشاور سے صائمہ شہزاد کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ ملی مسلم لیگ نے این اے 251سے اقراءمزمل، این اے 107سے رابعہ مختار، این اے 161سے عفت طاہرہ سومرو ایڈووکیٹ، این اے 181سے بے نظیر فاطمہ قریشی جبکہ پی پی 14سے شازیہ سعید، پی پی 83سے شازیہ کوثر، پی پی 149سے مسز جھارا پہلوان سائرہ بانو، پی پی 151سے سیدہ طاہرہ شیرازی، پی پی 229سے بیگم عابدہ نذیر، پی ایس 74سے ڈاکٹر صنم لغاری شامل ہیں۔
خواتین امیدوار