• news

جعلی اکائونٹس کیس : زرداری‘ فریال جمعرات کو سپریم کورٹ طلب‘ 3 بینک سربراہان‘ بوگس اکائونٹ ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

اسلام آباد ( وقائع نگار+ نیشن رپورٹ) سپریم کورٹ نے 35ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے مقدمے میں آئی جی سندھ کو تمام ملزمان کی عدالت حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے جعلی اکائونٹس ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا ہے عدالت نے سندھ بینک ، سمٹ اور یوبی ایل کے سربراہان کو اصالتاًطلب کرتے ہوئے سمٹ بینک کے ایکوئٹی اکائونٹس میں جعلی اکائونٹس سے منتقل ہونے والے 7ارب روپے رقم منجمد کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے منی لانڈرنگ کیس میںگرفتار مرکزی ملزم حسین لوائی کو 12جولائی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے اور کہا کہ کیوں نہ اس معاملے پر پانامہ طرز کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ اتوار کے روز منی لانڈرنگ کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کی عدالتی کاروائی شروع ہو ئی تو چیف جسٹس نے ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ہم نے سمٹ بینک کے سندھ میں انضمام کو روکا تھا، عدالت نے رپورٹ ملنے پر ازخودنوٹس لیا ہے ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ 29 اکاؤنٹس کس کے ہیں انکے نام بتائیں،؟ ایف آئی اے کے ڈی جی بشیر میمن نے بتایا کہ طارق سلطان کے نام پر پانچ اکاؤنٹس ہیں، تمام پانچ اکاؤنٹس اے ون انٹر نیشنل کے نام پر ہیں، ارم عقیل کے ابراہیم لنکرز کے نام سے دو اکاؤنٹس ہیں، ڈی جی ایف آئی کا کہنا تھا کہ محمد اشرف کا ایک ذاتی اور 4لاجسٹک ٹریڈنگ کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، اقبال آرائیں کا ایک ذاتی اور تین اقبال میٹل کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر کا ایک زاتی اور 6عمیر ایسوسی ایٹ کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر ملک سے باہر ہے، عدنان جاوید کے لکی انٹرنیشنل کے نام سے تین اکاؤنٹس ہیں ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ قاسم علی کے رائل انٹر نیشنل کے نام سے تین اکاؤنٹس ہیں، طارق سلطان اور ارم عقیل ایف آئی اے سے رابطے میں ہیں ۔ بشیر میمن نے عدالت کو بتایاکہ کل چھ افراد نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام مقدمات کی فائلیں منگوا لیتے ہیں ۔ ڈی جی نے بتایا کہ سمٹ بینک کے عدیل را شدی بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی کیس میں عدالتی حکم امتناع ہے جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ۔سیکنڈل کتنے ارب روپے کا ہے؟ ڈی جی نے بتایا کہ تین سال قبل ذرائع کی اطلاع پر ایف آئی اے نے کاروائی شروع کی تھی، 4 بے نامی اکاونٹس ایف آئی اے نے ٹریس کیے، سمٹ بینک میں بے نامی اکاونٹس کھولے گئے ایف آئی اے کو چند روز قبل 29 اکاونٹس میں مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع ملی تھی جس کی مزید تحقیقات کی گئیں تحقیقات سے علم ہوا 16 اکاونٹس سمٹ اور 8 سندھ بینک کے ہیں، 5 یو بی ایل کے جعلی اکاونٹس بھی ہیں 7 افراد کے نام 29 جعلی اکاونٹس تھے 29 اکاونٹس سے 35 ارب سے زائد رقم منتقل ہوئی چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ حسین لوائی کو 12 جولائی کو طلب کرلیا ہے حسین لوائی جس ادارے کی بھی تحویل میں ہے عدالت میں پیش کیاجائے سپریم کورٹ نے تمام جعلی بینک اکاؤنٹ ہولڈرکو نوٹس جاری کردیئے عدالت نے سندھ بینک، سمٹ اور یوبی ایل کو بھی نوٹس جاری کردیئے تینوں بینکوں کے سربراہان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے نے عدالت کو بتا یا کہ حسین لوائی اور طحہ رضا کو گرفتار کرلیا گیا ہے عدالتی استفسار پر بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ ناصر عبداللہ سمیٹ بینک کے چیئرمین ہیں ناصر عبداللہ کے اکاونٹ سے 2.94 ارب روپے منتقل ہوئے ہیں جبکہ پیسہ جمع کروانے والے افراد کا تعلق حکومت سے ہے ڈی جی ایف آئی اے نے بتا یا کہ ان جعلی اکاونٹس میں ٹھیکدار بھی پیسہ جمع کرواتے رہے ہیں انور مجید بھی ملزم ہیں انور مجید شوگر ملز کیس میں عدالت آچکے ہیں ڈی جی نے بتایا کہ امنی گروپ کے چیف فنانشل افسر بھی ملزم ہیں اومنی گروپ کے محمود عارف بھی ملزم قرار دیے گئے ہیں سمٹ بینک کی نورین سلطان ،کرن امان بھی ملزمان میں شامل ہیں سمٹ بینک کے عدیل راشدی، طحہ رضا، بھی ملزم ہیں ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے بعد شائد مزید لوگ بھی سامنے آئیںایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق اکاونٹس سے پیسہ انصاری شوگر ملز کو بھی گیاانصاری شوگر ملز کو انور مجید چلاتا ہے ایف آئی اے نے بتایا کہ ایگرو فارمز ٹھٹھہ، زرداری گروپ کو ڈیرھ کروڑ منتقل ہوئے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زرداری گروپ کو پیسے کس اکاونٹ سے گئے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ زرداری گروپ کو پیسہ مشکوک اکاونٹس سے ہی گیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تو معمولی رقم بتا رہے ہیںجو افراد پیش نہیں ہورہے انکے خلاف کیا ایکشن لیا ؟اتنا بڑا سیکنڈل ہوگیا آپ نے کیوں تحقیقات نہیں کیں ؟ جسٹس اعجاز الااحسن صرف سمن جاری کرنا کافی نہیں ہوتاجن کے نام لے رہے ہیں یہ لوگ کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جعلی اکاونٹس کے پیچھے کون ہے ؟ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تمام بنیفشریز کو نوٹسسز جاری کر رکھے ہیں ڈی جی نے بتایاکہ بہت سے حکام تصدیق شدہ ڈیٹا نہیں دیتے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ انتہائی سست روی سے چل رہے ہیں عدالت خود تمام افراد کو سمن جاری کرے گی اہم معاملے میں ایف آئی اے بے بس کیوں ہورہا ہے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ سمٹ بینک کے صدر کو گرفتار کر چکے ہیںبینک حکام اپنے صدر کے خلاف ڈیٹا نہیں دیتے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ بینکوں کے محتاج ہیں؟ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار افراد بیماری کے بہانے ملک سے باہر چلے جائینگے جسٹس اعجاز الااحسن نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ مشکوک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا 35 ارب روپے اکاونٹس میں ہی ہیں یا بیرون ملک منتقل ہوگئے ہیں؟ ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ یہ رقم مختلف اکاونٹس میں منتقل ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اصل فائدہ اٹھانے والے وہ ہیں جن کے اکاونٹس میں پیسہ گیا ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ 35 ارب روپے سمٹ بینک سے نکل چکا ہے ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک صرف 1 اکاونٹ کا ریکارڈ ملا ہے، کروڑوں روپے نقد بھی نکلوائے گئے چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں چور آپکو رسید دے کر جائے گا ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 10 شناختی کارڈز ملے تھے 2 افراد کو ڈھونڈ نکالا، جن کے نام پر اکاونٹ تھا وہ غریب لوگ ہیں،بینک منیجر کو بتانا ہوگا پیسہ کون لے کر گیا جسٹس اعجاز الا احسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ ہولڈر کو تو اکاونٹ کا علم ہی نہیں ہوتا چیف جسٹس نے ڈی جی کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کتنے دن میں انکوائری مکمل کریں گے،کن کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں،بغیر عدالتی تعاون آپ کچھ نہیں کر سکیں گے، ملک کا پیسہ بچانا اور چوری پکڑنا ہماری ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی ہو تو ملک کے آدھے مسلے حل ہو جائیں گے 3 سال سے انکوائری ہورہی ہے کچھ نہیں نکلا چیف جسٹس ڈی جی ایف آئی سے استفسار کیا کہ جو بینک تعاون نہیں کررہے انکے نام بتائیں عدالت نے مقدمہ میں شامل تمام ملزمان کو بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے آئی جی سندھ کو تمام ملزمان کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا ہے عدالت نے جعلی اکائونٹس ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر سٹیٹ بنک حکام کو بھی طلب کر لیا ہے عدالت نے سمٹ بنک کے ایکوئٹی اکائونٹ میں جعلی اکائونٹس سے منتقل 7 ارب روپے منجمد کرنے کا حکم دیا ہے عدالت نے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے زیر التواء مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں ہیں ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اربوں روپے کی رقم کرپشن کا پیسہ ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکائونٹس کیس میں 3 نجی بنکوں کے سربراہان سمیت تمام بینی فشریز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ سابق صدر آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر کو 12 جولائی کو اگلی پیشی پر طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سمٹ بنک، سندھ بنک اور یونائیٹڈ بنک کے سی ای اوز اور سٹیٹ بنک کے متعلقہ حکام کو آئندہ پیشی پر طلب کرلیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے شبیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ جعلی بنک اکائونٹس کے حوالے سے انکوائری 2010ء میں خفیہ اطلاع پر شروع کی گئی اور ابتدائی طور پر 4 جعلی بنک اکائونٹ ہولڈرز کا پتہ چلایا گیا اور اب تک ایف آئی اے نے کل 29 جعلی بنک اکائونٹس کا پتہ چلایا ہے جس میں 16 سمٹ بنک، 8 سلک بنک اور 5 یو بی ایل میں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی اکائونٹ ہولڈر کے نام عدالت کو بتائے جائیں۔
سپریم کورٹ/ منی لانڈرنگ

ای پیپر-دی نیشن