• news

بھارت کی آبی جارحیت روکنے کیلئے وفاق بین الاقوامی سطح پر مؤثر لابنگ کرے:راجہ فاروق

اسلام آباد (اے این این) آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ملک کو مستقبل میں پانی کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ میں ان خطرات اور مسائل کی نشاندہی کی تھی جن کا آج سامنا کرنا پڑھ رہا ہے،پانی کو ذخیرہ کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے کم سے کم نقصانات کے لیے پاکستان کی تمام اکائیوں کو گرین پیکٹ پر متفق ہونا پڑیگا جس سے پانی اورماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔بالائی علاقوں میں درختوں کی کٹائی روکنے کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع کی فراہمی ،بڑے پیمانے پر شجر کاری کے لیے آزادکشمیر سمیت دیگر علاقوں کو وسائل کی فراہمی ناگزیر ہے ، وہاں رہنے والی آبادی کا زندہ رہنے کا دارومدار لکڑی پر ہے مقتدر اداروں کو آبی بحران کا ادراک کرتے ہوے اس پر قابو پانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی۔پانی زندگی ہے ہمیں تمام متعلقہ اداروں اور میڈیا کو استعمال کرتے ہوے پانی کے استعمال کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کی ایک منظم مہم کی ضرورت ہے۔چاروں صوبوں،آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو اس اہم معاملے پر ایک خصوصی پروگرام کی جانب بڑھنا ہو گا جسے گرین پیکٹ کا نام دیا جا سکتا ہے۔بھارت کی آبی جارحیت روکنے کیلیے حکومت بین الاقوامی سطح پر موثر لابنگ کرے بصورت دیگر اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں ،کشمیر پانیوں کا منبع ہے اور پاکستان کے لیے زرعی و ماحولیاتی زندگی کی علامت ہے معاہدہ سندھ طاس پر عملدرآمد کے لیے تمام بین الاقوامی ذرائع استعمال کیے جائیں۔ اس دفعہ بارشیں اور برفباری میں کمی کے باعث پورا ملک متاثر ہو رہا ہے جس کے تدارک کے لیے بروقت اقدامات اٹھانا ناگزیر ہیں۔ اپنے ایک جاری کردہ بیان میں راجہ فاروق خان نے کہا کہ آزادحکومت اس اہم معاملے پر پہلے سے ہی الرٹ ہے ہم نے اس سال 28 ہزار ایکڑ رقبے پر شجرکاری کی مزید وسائل اور تکنیکی مدد فراہم کی جائے تو اس کا دائرہ کار مزید بڑھایا جا سکتا ہے مرکزی حکومت شجرکاری اور ماحول دوست اقدامات کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرے اور اس ضمن میں اقدامات اٹھانے والی اکائیوں کو بھرپور وسائل فراہم کیے جائیں آزادکشمیر کے خالی رقبہ جات پر شجرکاری کے لیے آزادکشمیر حکومت کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کو جس نئے بحران کا سامنا یے وہ گلوبل وارمنگ کا ایشو ہے دنیا بھر میں ماہرین اس نئے عفریت کا سامنا کرنے کیلیے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں مگر ہم نے ابھی تک اسے ہائی رسک کے طور پر نہیں لیا ہے مگر اب جبکہ اطراف سے آوازیں اٹھنا شروع ہوئی ہیں اور ہمارے آبی ذخائر کا لیول انتہائی سطح پر آ چکا ہے ہمیں اس جانب فوری توجہ دینا ہو گی۔پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ہو رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن