الیکشن کمشن نے مسلم لیگ ن سے انٹرا پارٹی انتخابات کا ریکارڈ طلب کرلیا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ /آئی این پی) الیکشن کمشن نے مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 127 اور پی پی 173 لاہور سے مریم نواز کے متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان دے دیا، این اے 127 سے علی پرویز اورپی پی 173 سے عرفان شفیع کھوکھر شیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے،این اے 146 پاکپتن سے رانا زاہد کے متبادل امیدوار رانا ارادت شریف کو بھی شیر کا نشان دیدیا گیا۔منگل کو الیکشن کمشن میں مریم نواز کی نااہلی کے بعد این اے 127اور پی پی 173 سے متبادل امیدواروں کو انتخابی نشانات دینے سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں پانچ رکنی کمیشن نے کی ،ن لیگ کے وکلاء الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ مریم نواز کی نااہلی کے بعد متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان دیا جائے۔ این اے 127 سے علی پرویز،پی پی 173 سے عرفان شفیع کھوکھر کو شیر کا انتخابی نشان دیا جائے۔ دونوں حلقوں سے مریم نواز کے متبادل امیدواروں کے نام فارم 33 میں موجود ہیں،الیکشن کمشن دونوں حلقوں کے فارم 33 پر نظر ثانی کرے۔ ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ این اے 146 پاکپتن سے رانا زاہد کی نااہلی کے بعد متبادل امیدوار رانا ارادت شریف کو شیر کا نشان دیا جائے۔ ن لیگ کے وکلاء نے ہائیکورٹس کے فیصلوں کے حوالے بھی دیئے۔ ممبر سندھ نے کہا بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہو رہی ہے۔ فارم 33 کو کب تک تبدیل کرتے رہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یکم جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری ہے۔ واٹر مارک بیلٹ پیپرز بہت مہنگے ہیں۔ ہائی کورٹس یہ نہیں پوچھتیں کہ اس کا خرچہ کتنا آئے گا دوبارہ بیلٹ پیپرز چھاپنے سے الیکشن کمیشن پر کتنا بوجھ آئے گا۔ تین چار اور اس قسم کے فیصلے ہوئے تو ہمارے پاس بیلٹ پیپرز ختم ہوجائیں گے۔ الیکشن کمشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرلی۔ الیکشن کمشن نے این اے 127،پی پی 173 لاہور سے مریم نواز کے متبادل امیدواروں کو شیر کا نشان دے دیا۔ این اے 127 سے علی پرویز اورپی پی 173 سے عرفان شفیع کھوکھر شیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے،الیکشن کمشن نے این اے 146 پاکپتن سے رانا ارادت شریف کو بھی شیر کا نشان دیدیا،تینوں حلقوں کے فارم 33 کی نظرثانی کی منظوری بھی دیدی گئی۔ دریں اثنا الیکشن کمشن نے مسلم لیگ ن سے انٹرا پارٹی الیکشن کا ریکارڈ مانگ لیا۔ سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے وکیل جہانگیر جدون اور درخواست گزار شجاع الرحمن کے وکیل ظفر علی شاہ الیکشن کمشن کے سامنے پیش ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لئے وقت مانگ لیا،الیکشن کمشن نے کیس کی سماعت 15اگست تک ملتوی کرتے ہوئے ن لیگ سے انٹرا پارٹی انتخابات کا ریکارڈ طلب لیا۔ لیگی رہنماء شجاع الرحمن نے ن لیگ کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔