ریفرنس نمٹانے کیلئے احتساب عدالت کو مزید6ہفتے کی مہلت ناانصافی کا سوچ بھی نہیں سکتے :جسٹس ثاقب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +صباح نیوز+ آئی این پی) سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کیلئے 6 ہفتے کی مزید مہلت دے دی۔ جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکی نیب ریفرنسز کی مدت میں توسیع کی درخواست پرسماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیب کو مزید کتنا وقت درکار ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شریف فیملی کے خلاف دیگر دو ریفرنسز میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے ریفرنس زیر التوا ہیں ایک کا تو فیصلہ ہوچکا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کل چار ریفرنس تھے۔ ایک ریفرنس اسحاق ڈار کے خلاف ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار تو مفرورہے، کیا نیب مفرور کو سزا دے سکتی ہے، جس پر سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مفرور ہونے پر سزا ہو سکتی ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے دی گئی مدت ختم ہوگئی تاہم اب تک صرف ایک (ایون فیلڈ پراپرٹیز) ریفرنس کا فیصلہ ہی سنایا جاچکا ہے جبکہ العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس ابھی زیر سماعت ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گزشتہ ماہ دو دیگر ریفرنسز پر پیش رفت نہیں ہوئی، فلیگ شپ ریفرنس میں 16 میں سے 14 گواہوں کے بیان ریکارڈ ہو چکے۔ العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیا پرجرح جاری ہے۔ واجد ضیا کے بعد تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ ہو گا۔ نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ مفرورکو سیکشن 31 کے تحت سزا ہوتی ہے۔ وکیل دفاع نے بہت وقت لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وکیل دفاع کو دلائل دینے سے کیسے روک سکتے ہیں جس پر شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تینوں ریفرنس کا فیصلہ اکٹھا ہو۔ جج محمد بشیرکو اب بقیہ ریفرنسز نہیں سننے چاہئیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے عدلیہ نا انصافی کررہی ہے۔ خواجہ صاحب آپ خود بھی ذہنی سکون چاہتے ہیں، جلدی کیس ختم ہو توآپ کو بھی سکون ملے گا۔ کئی دن سے میں بھی سکون سے نہیں سو سکا، جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے خود پر بہت بوجھ ڈال دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ٹرانزیکشنز ایک دوسرے سے نہیں ملتیں۔ فلیگ شپ اور العزیزیہ کیسز بھی ملتے جلتے نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں فیصلے کے لیے مزید 6 ہفتوں کا وقت دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اسحاق ڈار کیخلاف نیب ریفرنس بھی 6 ہفتوں میں ہی مکمل کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کی کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یہ معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانا چاہئے۔ عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ مقدمات کی سماعت کے دوران جو شفافیت ہوئی کیا وہ ان سے مطمئن ہیں؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ جتنی بھی شفافیت ہے وہ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے، تاہم خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح کے سوالیہ نشانات عدالت پر اٹھیں گے تو ملک اور عدالت کی کیا خدمت ہو گی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نواز شریف کے وکیل سے مکالمہ کرتے کہا کہ خواجہ صاحب آپ بار بار ان فیئرنس کی بات کرتے ہیں سپریم کورٹ ان فیئرنس کا سوچ بھی نہیں سکتی، آپ کو علم ہے کہ سپریم کورٹ ملک کی کتنی خدمت کر رہی ہے، آپ کو ان فیئرنس کی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔