افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں: نگران وزیراعظم، امن عمل کی حمایت کا اعادہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک سے افغانستان کے سفیر عمر زخیل وال نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے پاک افغان تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ پاک افغانستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی کے تناظر میں حاصل ہونے والی پیشرفت کو مزید ٹھوس بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔ انہوں نے افغانیوں کی قیادت میں امن کے عمل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ دونوں ملکوں کیلئے دوطرفہ چینل ہی قابل عمل طریقہ ہے اور پاک افغان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی ہی تمام شعبوں میں پیشرفت کیلئے سہولت فراہم کرے گا۔ عید الفطر کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز میں جنگ بندی سے امن کیلئے خواہش کو تقویت ملی ہے۔ اور مستقبل میں اس سلسلہ میں مزید کامیابی کے امکانات بہتر ہوئے ہیں۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم کو شہری ہوابازی ڈویژن کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں پی آئی اے ایشو کے بارے بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی آئی اے کی بحالی کے منصوبے پر متحرک انداز میں عمل کیا جائے۔ دریں اثناء بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل محمود نے نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک سے ملاقات کی۔ انہوں نے وزیراعظم کو پاک بھارت تعلقات کے تمام پہلوؤں کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ باہمی احترام اور مساویانہ خود مختاری کی بنیاد پرامن اور اچھے پڑوسیوں والے تعلقات کے لئے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ تسلسل سے انگیجمنٹ اور جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے تمام تنازعات جن میں جموں و کشمیر کا تنازعہ بھی شامل ہے کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔ نگران وزیراعظم سے بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل محمود نے ملاقات کی جس میں انہوں نے پاک بھارت تعلقات کے تمام پہلوئوں کے بارے میں نگران وزیراعظم کو بتایا۔ نگران وزیراعظم نے باہمی احترام اور یکساں خود مختاری کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ پر امن اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و استحکام کے لئے جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت پاکستان اور بھارت کے مابین تمام دیرینہ تنازعات کے پر امن حل اور پائیدار رابطوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی ملاقات میں موجود تھیں۔