پارٹی منشور کے مطابق کام کرنے والے سے اتحاد ممکن‘ زرداری کا دفاع کرتا رہوں گا : بلاول
اسلام آباد (صباح نیوز) بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو بھی پی پی منشور کے مطابق کام کرے گا اس سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ جس پارٹی سے اپنے منشور کے مطابق مطمئن ہوں گا اس کی حکومت بنانے میں مدد کروں گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی پارٹی ہمارے منشور کے مطابق کام نہیں کرے گی تو اپوزیشن میں بیٹھ جاﺅں گا۔ پی پی نے جمہوریت کے لیے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی کسی سیاسی پارٹی نہیں دیں نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک نٹرویو میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعتراف کیا کہ سو فیصد عوام ہم سے خوش نہیں ہیں اور نہ ہوں گے، ان کو ہم سے سوال کرنے کا حق ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پانی اور دیگر مسائل پر عوام نے مظاہرے کرنے ہوتے تو بہت پہلے کرتے، اب جو کچھ ہورہا ہے وہ ہمارے مخالفین کے کارکن کررہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پیپلزپارٹی کو نظریے کے مطابق چلا رہا ہوں اور پارلیمنٹ میں جاکر مسائل پر آواز اٹھانا چاہتا ہوں۔ پاکستان میں عام آدمی کے لئے الیکشن لڑنا مشکل بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ ہمیں اس کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔ نواز شریف نے گزشتہ پانچ سال پارلیمنٹ کو پیچھے رکھا۔ انہیں واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا چا ہیے۔ اس ضمن میں انہوں نے مثال دی کہ آصف زرداری نے 20 سال مقدمات کا سامنا کیا اور عدالتوں میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر لگائے گئے الزامات کبھی ثابت نہیں ہوئے لیکن ایف آئی اے نے پھر کیس اوپن کردیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا پارٹی کے فیصلے میں اور آصف علی زرداری مل کر کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جمہوری جماعتوں میں ہمیشہ مل کر فیصلے کیے جاتے ہیں۔ صرف باپ بیٹے ہی نہیں باقی رہنماﺅں کو بھی بلا کر پارٹی میں فیصلے کرتے ہیں۔ جہاں عوامی نمائندے مل کر بیٹھتے ہیں وہیں مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انتخابی مہم کے متعلق چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ گھر بیٹھ کر مہم چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ رسک لے کر کمپین چلارہے ہیں کیونکہ اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے ہماری الیکشن کمپین کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ سکیورٹی کو جتنا فول پروف بناسکتے ہیں بنارہے ہیں۔ ہمیں سندھ تک محدود رکھنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن رکاوٹوں کے باوجود ہمیں جو رسپانس مل رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے الیکشن کو متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ دو ادوار میں ہمارے وزرائے اعلی نے جو کام کیے وہ اب تک کسی نے نہیں کیے۔ ہم نے محدود وسائل کے باوجود بہت کام کیے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور میں ایک دن میں سب کچھ ٹھیک نہیں کرسکتا ہوں۔ زرداری کا دفاع کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ پی پی نے جمہوریت کے لیے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی کسی سیاسی پارٹی نہیں دیں۔ ہمارے سسٹم میں چیلنجز ہیں ہماری قسمت میں نہیں لکھا کہ ہم نے ناانصافی کے سسٹم میں زندگی گزارنی ہے۔ ہم مل کر اس ملک کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ ہمیں معاشی انصاف کی ضرورت ہے اور مجھ جیسے صاحب حیثیت افراد کو معاشرے کے لیے کچھ زیادہ خرچ کرنا چاہیے، نوجوانوں کو سیاست میں نہیں بلکہ معشیت میں مواقع دیئے جانے چاہئیں۔ امیروں کو مزید امیر کرنے سے روزگار نہیں بڑھتا۔ شہباز شریف اور عمران خان کبھی بے روزگار اور بھوکے نہیں رہے۔
بلاول