افغانستان: طالبان کا فوجی اڈے پر دھاوا‘ 30 فوجی ہلاک‘ 17 زخمی
کابل (سنہوا+ آن لائن+ نیٹ نیوز) طالبان نے شمال مشرقی افغانستان میں واقع ایک کلیدی فوجی اڈے پر دھاوا بول دیا، 30 فوجی ہلاک جب کہ 17 زخمی ہوئے۔ اہلکاروں نے جمعرات کے روز اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ تخار کے خواجہ گھر ضلعے میں علی الصبح ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں طالبان نے ’افغان نیشنل آرمی‘ کی تنصیب کے سارے فوجی آلات پر قبضہ کرلیا۔ صوبائی حکومت کے ترجمان، سنت اللہ تیموری نے بتایا کہ حملے کے علاقے میں گھمسان کی لڑائی کا آغاز ہوا، جس میں افغان فضائیہ بَری فوج کی مدد کر رہی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کی طاقت کی بیخ کنی کی جائے۔ افغان فوج کے اہلکاروں کے مطابق، طالبان نے کہا ہے کہ یہ حملہ اْن کے خودساختہ ’’سرخ یونٹ‘‘ کمانڈر فورس نے کیا، جس حملے میں ’نائٹ وڑن گوگلز‘ استعمال کیے گئے۔ افغان نیشنل آرمی کا اڈا، جسے ’’پلِ مومن‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، طالبان کے زیر قبضہ دشت آرچی ضلعے کی گزرگاہ ہے، جہاں سے ہمسایہ صوبہ قندوز کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔ طالبان ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے اڈے پر دھاوا بولنے سے قبل گروپ کے لڑاکوں نے سکیورٹی کی 11 چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ حملے میں 70سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ اسلحے کے ساتھ ساتھ کئی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر بھی قبضہ کیا گیا، صوبوں میں جھڑپوں میں 88 جنگجو اور 4 پولیس اہلکار مارے گئے۔ پکتیا صوبے میں 51 طالبان فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے۔ صوبہ جاوجازان میں داعش کے 28 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک اور خبر کے مطابق، افغان وزارتِ دفاع نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ فضائی کارروائی میں جنوب مشرق میں واقع صوبہ غزنی میں طالبان کے اعلیٰ کمان کے اجلاس کو ہدف بنایا گیا، جس میں 24 ہلاک جب کہ 17 زخمی ہوئے۔ وزارتِ دفاع کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں متعدد اہم کمانڈر شامل ہیں، جن میں امیر خان متقی بھی شامل ہیں، جو 1966 سے 2001ء تک طالبان کا وزیر رہ چکا ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں ایک جھیل کے بندھ ٹوٹنے اور سیلاب کے نتیجے میں 10دیہاتی جاں بحق اور متعدد لاپتہ ہوگئے۔ حکام نے بتایا کہ صوبہ نیجا شائر کے دیہی علاقے میں ایک جھیل کے بندھ ٹوٹنے اور اس کے نتیجے میں علاقہ زیر آب آگیا ۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ہیومنیٹرین امور کی وزارت کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ریسکیو اور سرچ ٹیمیں دو ہیلی کاپٹروں کے ہمراہ متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور انہوں نے لاپتہ افراد کی تلاش اور دیگر امدادی سرگرمیوں کا آغاز بھی کردیا ہے۔