سپریم کورٹ: سابق ملازمین کو 8 ہزار روپے پنشن نہ دینے والے بنکوں سے جواب طلب
اسلام آباد (صباح نیوز)سپریم کورٹ نے سابق ملازمین کو 8 ہزار روپے پنشن نہ دینے والے بینکوں سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کو 12سو روپے پنشن بظاہر عدالتی حکم عدولی ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نجی بینکوں کی طرف سے سابق ملازمین کو کم پنشن دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کاآغاز کیا تو درخواست گزاروںکے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے بینکوں کو پنشنرز کو 8 ہزار روپے پنشن دینے کا حکم دیالیکن نجی بینک عدالتی احکامات پر عمل نہیں کر رہے۔ نجی بینک کے وکیل کا کہنا تھا کہ نجی بینکس تمام پنشنرز کو پنشن دے رہے ہیں، کسی کو پنشن حاصل کرنے میں مشکل درپیش ہے تو رابطہ کرے۔اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں وضاحت کی ضرورت ہے، اوربینک نے عدالتی حکم میں وضاحت کے لیے متفرق درخواست دائر کی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو نجی بینک کو نوٹس کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 12سو روپے پنشن مل رہی ہے تو یہ بدقسمتی ہے۔ عدالت نے پنشن آٹھ ہزار کردی تھی۔ عدالت کے آٹھ ہزار مقرر کی گئی پنشن کے حکم پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔ عدالت نے پنشن کی رقم کے معاملے پر نجی بینکوں سے جواب طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ 12سو روپے پنشن بظاہر عدالتی حکم عدولی ہے ۔