• news

مستونگ : کارنر میٹنگ میں خودکش دھماکہ‘ سراج رئیسانی سمیت 128 افراد شہید150 زخمی

کوئٹہ/ اسلام آباد/ لاہور (امجد عزیز بھٹی سے، نمائندہ خصوصی، خصوصی نامہ نگار) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 35کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش دھماکہ میں نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 128 افراد شہید جبکہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ قائم خان لاشاری کے مطابق ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں واقع کلی بمبور میں نوابزدہ سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک چار دیواری میں کارنر میٹنگ جاری تھی کہ خودکش حملہ آور نے سٹیج کے قریب آکر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے کے وقت نوابزادہ سراج رئیسانی سٹیج پر تقریر کرنے کیلئے آرہے تھے اور شرکاءکی ایک بڑی تعداد انکے ہمراہ کھڑی تھی۔ خودکش دھماکے کا مقام چار دیواری کے اندر تھا جہاں پر پنڈال بنایا گیا تھا اور اس جگہ پر کسی قسم کا واک تھروگیٹ یا سرکاری سکیورٹی موجود نہیں تھی، دھماکے کے بعد ضلع مستونگ کے سرکاری ہسپتالوں نواب غوث بخش میموریل ہسپتال اور ڈی ایچ کیو مستونگ میں موجود 8میں سے صرف 4ایمبولینس کارآمد تھیں،دھماکے میں زخمی ہونیوالے نوابزادہ سراج رئیسانی کو پرائیویٹ گاڑی میں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ ترجمان سول ہسپتال کے مطابق سول ہسپتال میں 27 نعشیں اور 53زخمی لائے گئے جبکہ نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال میں 30 نعشیں اور ابتدائی طورپر 60 زخمیوں کو منتقل کردیا گیا جن میں سے بیشتر کو ابتدائی طبی امداد کے بعد سول ہسپتال، سی ایم ایچ،بی ایم سی اور شیخ زیدہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ سی ایم ایچ کوئٹہ اور بی ایم سی کوئٹہ میں ایک ایک نعش، شیخ زید ہسپتال میں پانچ نعشیں لائی گئیں۔ مستونگ میں موجود ذرائع نے بتایاکہ واقعہ میں شہید ہونیوالے افراد میں سے بڑی تعداد پرکانی قبائل سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے نوابزادہ سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگ کا اہتمام کیا تھا، واقعہ کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ مستونگ دھماکے کے بعد کوئٹہ شہر میں انتخابی مہم معطل ہوگئی امیدواروں نے نوابزادہ سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد اپنی مہم کو سوگ کی وجہ سے معطل کرنے کا اعلان کیا ،کوئٹہ سمیت مستونگ کے بازار اور دیگر کاروباری علاقے بھی دھماکے کے بعد بند ہوگئے جبکہ دونوں شہروں کی فضاءسوگوار رہی، نوابزادہ سراج رئیسانی اور دھماکے میں شہید ہونیوالے افراد کی تدفین کا اعلان آج متوقع ہے۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حلقہ پی بی 35مستونگ سے چیف آف ساراوان اور بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی اور انکے بھائی نوابزادہ میر سراج رئیسانی جو بلوچستان عوامی پارٹی کے نامزد امیدوار تھے، دونوں اس حلقے سے مد مقابل تھے اور یہ انتخابی حلقہ دیگر حلقوں کے مقابلے میں بڑی اہمیت کا حامل تھا، نوابزادہ میر سراج رئیسانی شہید کے بھائی نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر بلوچستان نیشنل پارٹی سے امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے زیر اہتمام آج بروز ہفتہ ہاکی سٹیڈیم میں ہونیوالا جلسہ نوابزادہ میر سراج رئیسانی اور انکے ساتھیوں کی شہادت کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔ نوابزادہ سراج رئیسانی کے بڑے صاحبزادے میر حقمل رئیسانی بھی31جولائی 2011 کو مستونگ سٹیڈیم میں ایک بم دھماکے میں شہید ہوگئے تھے۔ دونوں مستونگ میں جولائی کے مہینے میں شہید ہوئے۔ بم ڈسپوزل عملے نے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے خودکش حملے میں 16سے 20کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے خودکش حملہ آور کے اعضا اکھٹے کرلئے گئے ہیں۔ نگران صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق مستونگ خودکش حملے میں شہدا کی تعداد 128 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 150 سے زائد ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سراج رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی ہیں۔ خود کش حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور دہشتگردی کے واقعے میں شہید افراد کی نعشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ نوابزادہ سراج رئیسانی حال ہی میں بننے والی بلوچستان عوامی پارٹی کی طرف سے حلقہ پی بی 35 مستونگ سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔ وزیراعظم ناصر الملک اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے مستونگ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں سراج رئیسانی سمیت دیگر افراد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے مستونگ دھماکے کی مذمت کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے کہا پاکستان انتہائی مخلص اور قابل سیاستدان سراج رئیسانی سے محروم ہو گیا۔ جمہوری سرگرمیاں سبوتاژ کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی، تمام پاکستانی متحد ہو کر دشمن قوتوں کو شکست دیں گے۔ جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی دشمن قوتوں کی کوششیں کامیاب نہیں ہونگی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت بہت زیادہ تھی جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔ صباح نیوز کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے اکرم درانی کے کاروان پر ہونے والے بم دھماکے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا پوری قوم نے متحد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے اور ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے قافلے پر اور بنوں میں اکرم درانی کے قافلے پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ملک دشمن عناصر پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ قوم امن دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد ہے۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اکرم درانی پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا انتخابی امیدواروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پوری قوم اور اداروں کو متحد ہونا پڑیگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد حلقے میں الیکشن ملتوی کردیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے بھی سراج رئیسانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے مرنے والوں کے ساتھ اظہارِ افسوس اور تعزیت کی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے مستونگ بلوچستان واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے نگران وزیراعلی بلوچستان، آئی جی اور چیف سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے الیکشن کمشن کی ہدایت کے باوجود کیوں سکیورٹی کا مناسب انتظام نہیں کیا جاتا؟ انہوں نے تمام امیدواروں کو بلا امتیاز سکیورٹی فراہم کرنے اور الیکشن کیلئے ماحول پرامن اور سازگار بنانے کی ہدایت کی ہے۔ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علا¶الدین مری نے مستونگ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کی اس بزدلانہ کارروائی میں شہادتوں پر دلی رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے اس انسانیت سوز واقعہ کو انتخابی عمل اور بلوچستان کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی مذموم سازش قراردیتے ہوئے کہا سراج رئیسانی محب وطن پاکستانی اور سچے بلوچ تھے جنہوں نے دہشت گردی کی جنگ میں اپنے جوان سال بیٹے کی قربانی دینے کے باوجود کبھی دہشت گردوں سے ہار نہیں مانی اور دہشت گردی کے خلاف اپنے موقف پر سختی سے ڈٹے رہے اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کی بھرپور مخالفت کرتے رہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے ملک میں پرامن ماحول میں انتخابات کا انعقاد ہو اور پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہووہ اپنے ان ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے دہشت گردی کے ذریعہ خوف وہراس اور بدامنی کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں تاہم پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے بنوں میںدھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے اکرم درانی کے قافلے پر بم دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا پشاور کے بعد بنوں کا سانحہ عوام کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہے۔ مولانا محمد امجد خان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے اکرم درانی سے فون پر ان کی خیریت دریافت کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہارون بلور کے جلسے میں خودکش دھماکے کے بعد اکرم درانی کے قافلے پر بم دھماکہ حالات کی سنگینی بتا رہا ہے۔ نگران حکومت اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کرتے ہوئے امیدواروں اور عوام کے تحفظ کے لیئے فوری اور ہنگامی اقدامات کرے۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سراج رئیسانی اور انکے کارکنوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کرتے ہیں، دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا، قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ سربراہ عوامی تحریک نے اکرم درانی کے قافلے پر حملے کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کی حالیہ لہر تشویشناک ہے، سکیورٹی فورسز اور اداروں کا فرض ہے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کےلئے اقدامات بروئے کار لائیں تاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے سراج رئیسانی اور اکرم درانی کے قافلے پر ہونےوالے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا بھارتی ایجنسیاں وطن عزیز پاکستان میں انتخابات سے قبل دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہیں۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت امن و امان برباد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ آن لائن کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بنوں حملہ کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا دشمن ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتا‘ پاکستانی قوم گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہے‘ اکرام درانی کی سلامتی باعث اطمینان ہے، اللہ پاک ان کو آئندہ ایسے حادثات سے محفوظ رکھے انتخابات جیسے اہم ترین مرحلے کے دوران دشمن عدم استحکام کا خواہاں ہے‘ نگران حکومتیں امیدواروں کی سلامتی اور مجموعی طور پر امن عامہ کے تحفظ کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھیں۔ ملک بھر میں سکیورٹی انتظامات میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے اور نہ ہی کسی کو دنگا فساد برپا کرنے کا موقع فراہم کیا جائے پر امن ماحول میں غیر جانبدارانہ انتخابات پاکستان کے مستقبل کی ضمانت ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے اکرم درانی کے قافلے پر بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا صورتحال خراب تر ہوتی جا رہی ہے اور بنوں کا واقعہ بھی سانحہ یکہ توت کے سلسلے کی کڑی ہے ، دہشت گردی جہاں بھی ہو اے این پی اس کی مذمت کرتی ہے ، ہارون بلور کو شہید کر کے اے این پی کو میدان خالی چھوڑنے کی دھمکی دی گئی تاہم دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے اور الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے۔مستونگ سے جواد منان کی رپورٹ کے مطابق 12 مئی 2017ءکے بعد یہ دوسرا بڑا خودکش دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے جلسہ گاہ کے پنڈال میں لوگوں کی نعشیں ہی نعشیں ہر طرف بکھر گئیں، زخمیوں کی آہ وبکا قیامت صغریٰ کامنظر پیش کرنے لگی۔ شہداءمیں بچے بھی شامل ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق داعش نے ذمہ داری قبول کرلی۔ بیورو رپورٹ کے مطابق شہید نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی کی نماز جنازہ آج سہ پہر 3بجے سراوان ہاﺅس کوئٹہ میں ادا کی جائے گی۔ انکی تدفین شہدا قبرستان کاٹک میں کی جائے گی۔ دھماکے کے بعد نعشوں کو ہسپتال میں رکھنے کیلئے جگہ کم پڑ گئی۔ بلوچستان کی عوامی پارٹی کے صدرنے 3روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) شہبازشریف نے کہا ہے انتخابی مہم پر حملہ سکیورٹی صورتحال پر سوالیہ نشان پیدا کر رہا ے۔ شہبازشریف نے اکرم خان درانی کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اکرم خان درانی کے انتخابی قافلے پر حملہ افسوس ہے۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی پشاور نے کالعدم تنظیم داعش کے پانچ دہشت گردوں کو پشاور شہر میں اپنی تنظیم کے پمفلٹ تقسیم کرنے اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی پاداش میںگرفتار کر لئے۔ صباح نیوز کے مطابق الیکشن 2018ءکی انتخابی سرگرمیوں پر 7دن میں 4دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں۔ الیکشن میں صرف 12دن باقی ہیں، ایک طرف انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے، وہیں دہشت گردی کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ بنوں میں دو جبکہ پشاور اور مستونگ ایک ایک حملہ ہوا ہے،ان دھماکوں میں 2امیدوار بھی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پاکستان میں انتخابی امیدواروں پر بزدلانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے بلوچستان، خیبر پی کے میں حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں، حملے پاکستانی عوام کو جمہوری حق سے محروم رکھنے کی سازش ہے۔


پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) بنوں میں سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کے قافلے پر حملے میں 5 افراد شہید اور 35 افراد زخمی ہوگئے۔ حملے میں ایم ایم اے رہنما محفوظ رہے۔ اکرم درانی جلسے میں شرکت کیلئے جا رہے تھے، ان کے قافلے کے قریب دھماکہ ہوگیا، حملے کے بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اکرم درانی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا وہ خیریت سے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دھماکہ ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔ اکرم درانی این اے 35 بنوں سے عمران خان کے مد مقابل ایم ایم اے کے امیدوار ہیں۔ نیکٹا ذرائع کا کہنا ہے خفیہ اداروں کی رپورٹس کے بعد اکرم درانی پر حملے کا خدشہ ظاہر کیا تھا، دیگر سیاستدانوں پر بھی حملوں کا خدشہ ہے۔ ڈاکٹرز نے 8 افراد کی حالت کو تشویشناک قرار دیا ہے تاہم اکرم درانی گاڑی بم پروف ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔ ڈپٹی پولیس افسر (ڈی پی او) بنوں خرم رشید کے مطابق اکرم خان درانی انتخابی مہم کے سلسلے میں سفر کر رہے تھے کہ بنوں کے تھانہ حوید کی حدود میں ان کے قافلے کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا تاہم سابق وزیراعلیٰ محفوظ رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے اکرم خان درانی شمالی وزیرستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں جلسہ کرکے واپس بنوں جارہے تھے کہ واقعہ رونما ہوا، جس میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ واقعے کے بعد ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کردیا۔ دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ خیبر پی کے کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس محمد طاہر نے بتایا پشاور دھماکے کے بعد کمیٹی بنا دی گئی تھی۔ بنوں دھماکے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اکرم خان درانی پر ہونے والے حملے میں 4افراد شہید ہوئے جبکہ پولیس کے 3کانسٹیبل بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انتخابی امیدواروں کی سکیورٹی یقینی بنائی جارہی ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے انتخابات پ±ر امن طریقے سے کرائے جائیں۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے اہم رہنما اکرم خان درانی ستمبر 2002ءسے اکتوبر 2017ءتک خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ رہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اکرم خان درانی سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کا بھی حصہ رہے۔ متحدہ متحدہ مجلس عمل کے این اے 35بنوں کے امیدوار اکرم خان درانی نے ہسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی اور کہا موت کا ایک دن مقررہے لیکن سیاست اور جلسے جلوس نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا مجھ پر پانچواں حملہ ہوا۔ اللہ کے فضل و کرم سے خیریت سے ہوں لیکن افسوس ایسے واقعات آخر کیوںکئے جاتے ہیں۔ جن میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا شہید لوگوں کی مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے میری گاڑی کے لئے دعا گو ہوں۔ میری گاڑی کے ٹائر شیشے اور باڈی دھماکے میں مکمل تباہ ہو گئی وہ محفوظ رہے لیکن ان کے 4ساتھی شہید ہو گئے ہیں۔
بنوں/ اکرم درانی

ای پیپر-دی نیشن