نوازشریف کا استقبال، مسلم لیگ (ن) نے سیاسی تجربے سے نگران حکومت کو شکست دیدی
لاہور(فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف اور مریم نوازشریف کی وطن واپسی پر استقبال کو کامیاب اور ناکام بنانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور نگران حکومت کے درمیان ون ڈے میچ مسلم لیگ (ن) نے میاں شہبازشریف کی کپتانی میں جیت لیا۔ اس میچ کے مین آف دی میچ میاں حمزہ شہباز رہے جن کی ٹیم نے بغیر قانون کو ہاتھ میں لئے دیوہیکل کنٹینروں اور ٹرکوں کو سڑکوں کے درمیان سے ہٹاکر شہبازشریف کی قیادت میں نکلنے والے استقبالی جلوس کے راستے بحال کر دئیے۔ تاہم ہزاروں افراد پر مشتمل جلوس جس کی تعداد مسلم لیگی حلقے لاکھوں میں بتا رہے تھے لاہور ائرپورٹ کے قریب بھی نہ پہنچ سکا۔ حکومت نے استقبال کو ناکام بنانے کے لئے دو روز پہلے کریک ڈاﺅن کیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھروں میں داخل ہو گئے، کہیں دروازے توڑ کر اور کہیں سیڑھیاں لگاکر گھروں میں گھس کر تلاشی اور جہاں مطلوبہ مسلم لیگی کارکن، یونین کونسل کا چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلر نہ ملا تو ان کے والد یا بھائی کو پکڑنے سے بھی گریز نہ کیا گیا۔ 300افراد کی گرفتاری کے احکامات تھے جن میں سے صرف 135گرفتار کئے جا سکے۔ 50کے قریب والد یا بھائی پکڑے گئے جن کی پولیس نے گرفتاری نہیں ڈالی۔ گرفتار شدگان کو تھری ایم پی او کے تحت 30، تیس دن کے لئے جیلوں میں بند کرنے کے احکامات دئیے گئے۔ اس سے خوف و ہراس پھیل گیا اور منتخب بلدیاتی نمائندوں سمیت سرگرم مسلم لیگی کارکن اپنے گھروں سے رفوچکر ہو گئے جس کو جہاں پناہ ملی وہاں شب بسری کی اس سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے انتخابی دفاتر کی رونقیں بھی اجڑ گئیں۔ جس کارکنوں نے بہادری دکھائی اور انتخابی دفاتر میں موجود رہے ان میں بیشتر کو اٹھا لیا گیا۔ سڑکوں کے کنارے پر کنٹینر کھڑے کر دئیے گئے جس سے ظاہر ہوا کہ 13جولائی کو ڈنڈا چلے گا۔ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے اس صورت حال کا توڑ کرنے کے لئے جو حکمت عملی بنائی اس سلسلے میں رازداری برتی گئی۔ تاہم حکومت نے 13جولائی کے لئے جو حکمت عملی اپنائی اس کے مطابق لاہور کے داخلی راستوں کو تو کنٹینر لگاکر بند کر دیا تاہم لاہور کے تمام اندرونی راستے کھلے رہے۔ میڈیا نے تاثر دیا کہ حکومت نے فری ہینڈ دے دیا ہے لیکن نماز جمعہ کے فوراً بعد پولیس نے برق رفتاری سے مال روڈ کو ملانے والے تمام راستے بند کر دئیے۔ وہاں لگائی پولیس نفری البتہ تعداد میں زیادہ نہ تھی۔ سو جونہی جلوس آئے رکاوٹیں خس و خاشاک کی طرح بہہ گئیں۔ میاں حمزہ شہباز کی ٹیم کے 200کے قریب کارکنوں نے قانون ہاتھ میں لئے بغیر رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔ اس کے لئے انہوں نے کنٹینر/ ٹرک کی کھڑکی کا شیشہ توڑ کر ہاتھ ڈال کر چٹخنی کھولنے اور پھر ایک کارکن نے اندر داخل ہوکر نیوٹرل گیئر میں گاڑی کرنا اور باقی کا دھکا دے کر اسے کنارے لگانے کا کامیاب عمل بار بار دھرایا گیا۔ جلوس کے دوران اس کے ساتھ ساتھ عام روایت کے خلاف پولیس نہیں تھی۔ سو حکومت نے استقبال کو ناکام بنانے کے لئے جو حکمت عملی اپنائی تھی وہ ناکام رہی البتہ ائرپورٹ کے قرب و جوار میں چند پارٹی عہدیداران اور اکا دکا کارکن ہی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ جوڑے پل کے نزدیک اردگرد کے قومی اسمبلی کے حلقوں سے آنے والے جلوسوں کو روک لیا گیا تھا وہاں پولیس اور مسلم لیگی کارکنوں میں جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس بھی پھینکی گئی۔ میاں شہبازشریف کا سوا چار بجے مسلم مسجد لوہاری سے شروع ہونے والا جلوس رات گئے جوڑے پل پہنچا جہاں انہوں نے جلوس کے شرکا سے خطاب کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں شہبازشریف کی قیادت میں نکالے گئے استقبالی جلوس نے کارکنوں کو چارج کر دیا جبکہ مختلف قومی و صوبائی اسمبلی کے جن حلقوں سے جلوس گزرا وہاں کے امیدواروں کے انتخابی مہم دوچند ہو گئی۔ جلوس کی کامیابی نے مسلم لیگ (ن) کو تقویت دی ہے جبکہ میاں نوازشریف کی وطن واپسی اور گرفتاری دینے کے فیصلے سے پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کو سیاسی فائدہ پہنچا تھا۔ 13جولائی کے ون ڈے میچ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا سیاسی تجربہ نگران حکومت کے ناتجربہ کاروں کو شکست دینے کا سبب بنا۔
ون ڈے میچ