• news

مخلوط حکومت بنی تو زرداری وزیراعظم کیلئے پی پی کے امیدوار ہونگے‘ بلاول : بڑے جلسے نہ کرنے کا اعلان

پشاور(نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا آج تک حل نہیں نکال سکے، دہشت گردی کے خلاف جتنا کام ہونا چاہئے تھا نہیں ہوا، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سلسلہ پھر سے سامنے آ رہا ہے، انتخابی مہم کے دوران جاری دہشت گردی کی اصل وجوہات نےشنل اےکشن پلان پر عمل نہ ہونے کی وجہ ہے اگر نےشنل اےکشن پلان پر من و عن عمل ہوتا تو آج ےہ حالات نہےں ہوتے، ہمےں اےک نےا نےشنل اےکشن پلان تشکےل دےنا ہوگا اور اس پر من و عن عمل کرنا ہوگا اداروں کو مضبوط نہیں بنائیں گے تو عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے، حکومت بنا کر سب کو ایک پیج پر لاﺅں گا،خےبر پی کے مےں انتخابی مہم شےڈول تھی مگر عوامی نےشنل پارٹی کے رہنماءہارون بلور پر خود کش حملے کی وجہ سے تےن دن سوگ مناےا اب بلوچستان مےں 150 سے زائد جانےں گئیں اےسے حالات مےں ہم کس طرح انتخابی مہم چلائیں گے کہ اےک طرف عوام نعشےں اٹھا رہے ہےں اور دوسری جانب ہم جلسے کرےنگے ان واقعات کی وجہ سے بڑے جلسے منسوح کردےئے ہم اپنے کارکنوں کی جانےں خطرے مےں نہےں ڈال سکتے ، اس لئے اب ان حلقوں مےں جلسے اور رےلےوں کی جگہ پرےس کانفرنس کے ذرےعے مہم چلائیں گے، خےبر پی کے مےں انتخابات سے قبل دھاندلی ہو رہی ہے اسکے باوجود پےپلز پارٹی انتخابات سے بائےکاٹ نہےں کرے گی ہمارے امےدواروں کو سیاسی وفاداریاں تبدےل کرنے پر مجبور کےا جارہا ہے ،اس سے قبل ملک مےں اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے سےاسی جماعتوں کو اکٹھا کےا تھا جس کی وجہ سے ملک مےں نواجونوں، معےشت اور سےاست کو نقصان پہنچاےا گےا اب دوبارہ آئی جے آئی کی طرح اتحاد بنانے کی کوشش کی جارہی جس مےں مخصوص سےاسی جماعتوں کا اتحا کرواکر ملک مےں سےاسی صورتحال سے مشکل مےں ڈال رہے ہےں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، مختلف مقامات پر روکا جا رہا ہے، انتخابی مہم کے لئے یکساں مواقع نہیں ملیں گے تو انتخابی نتائج متنازعہ بن جائیں گے، پارٹی ورکرز یا عہدیدار کام نہیں کرتے تو ان کے خلاف ایکشن لینا پڑے گا۔ انتخابات کے دوران تمام صوبوں مےں بےوروکرےسی کو تبدےل کردےا مگر خےبر پی کے مےں اس طرح کے تبادلے نہےں کئے گئے ہم الےکشن کمشن سے مطالبہ کرتے ہے کہ وہ خےبر پی کے بےوروکرےسی کو تبدےل کرنے کے ساتھ ساتھ خےبر پی کے کی نگران حکومت کی انتخابات سے قبل دھاندلی کا نوٹس لے، سیاسی جماعتوں پر دہشت گردوں کے حملے ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مشکل حالات کا سامنا کیا ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی، ہم بروقت اور پرامن انتخابات چاہتے ہیں، جب سے الیکشن مہم کے لئے کراچی سے نکلا ہوں مشکلات کا سامنا کیا ہے، ہمارے پارٹی ورکرز کو کہا جارہاہے کہ کٹھ پتلی جماعت میں آجاﺅ اپنے خدشات الیکشن کمشن سمیت ہر جگہ اٹھائیں گے ،پیپلزپارٹی کے لیے عوام کا رسپانس بہت اچھا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت کے بعد اظہار یکجہتی کے طور پر جلسہ ملتوی کیا اور مستونگ میں دھماکے کے باعث مالاکنڈ میں جلسہ منسوخ کردیا ہے، اب مالاکنڈ جاﺅں گا اور کارکنوں سے ملاقات کروں گا۔ اس وقت مسلسل سےاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کےا جارہا ہے جس مےں عوامی نےشنل پارٹی ،پاکستان پےپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی سمےت دےگر جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے سے روکا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں سکیورٹی خدشات یا خیبرپی کے پولیس پر عدم اعتماد کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پشاور میں سکیورٹی سے پولیس کا ہٹا دیا گیا اور سپیشل سکیورٹی سندھ پولیس کو بلاول کی سکیورٹی پر ارباب ہا¶س میں تعینات کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو جلسوں سے روک دیا گیا اور انہیں پشاور کینٹ میں ارباب ہا¶س سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کردی گئی۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے ہو لو گرام کے ذریعے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ہم نے سندھ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے ہیں،ہم نے تھر پارکر میں 250کلومیٹر لمبی پانی پائپ لائن بچھائی ہے جو سےنکڑوں دیہات کو سیراب کرتی ہے ،لاکھوں نوجوانوں کو نوکریاں دیں،ہزار کلومیٹر لمبی سڑک بنائی ،ہم نے سندھ میں میٹرو بس نہیں بنائی بلکہ ہسپتال اور سکول بنائے ہیں اس کے برعکس عمران خان اور شریف برادران نے اپنے صوبوں میں کوئی کام نہیں کیا۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت بنتی ہے تو آصف علی زرداری بہترین وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری کو اتحادی حکومت چلانے کا وسیع تجربہ ہے۔ آصف زرداری نے این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم جیسی کامیابیاں حاصل کیں۔ پی پی کے مختلف پراپیگنڈا ہے کہ ہماری حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ سیاسی سفر 19سال کی عمر سے شروع کیا۔ میری والدہ کو اثاثے میرے نانا سے ملے اور والدہ کی شہادت کے بعد مجھے ملے۔ میراکوئی سوئس اکاﺅنٹ نہیں۔ زرداری صاحب نے اثاثے ڈیکلیئر کیے ہیں۔ بلاول ہاﺅس کی قیمت کے سوال پر کہا کہ سراج الحق بھی بلاول ہاﺅس خریدنا چاہتا ہے۔ میں اپنی ماں کا گھر کبھی نہیں فروخت کروں گا، نہ کبھی ایسا سوچا ہے۔ الیکشن کمپین میں لوگوں نے والہانہ استقبال کیا۔ بلاول بھٹو وزیراعظم بننے کیلئے بالکل تیار ہے‘ مخلوط حکومت ہوئی تو آصف زرداری پی پی کے وزیراعظم کیلئے امیدوار ہوں گے۔ پی پی کے ن لیگ اور پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلافات ہیں‘ دونوں کے معیشت اور انتہا پسندی پر نظریات ایک جیسے ہیں۔ نظر آرہا ہے الیکشن کافی متنازع ہوگا، کہہ نہیں سکتے کہ صاف وشفاف ہوں گے۔


بلاول

ای پیپر-دی نیشن