• news

20 صوبوں کیلئے قانون سازی جاگیردارانہ‘ نظام کا خاتمہ ایم کیو ایم نے انتخابی منشور پیش کر دیا

کراچی(خصوصی رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اپنا انتخابی منشور پیش کردیا جس میں 20 صوبوں کیلئے قانون سازی اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران پارٹی منشور پیش کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ قانون سازی کرکے 20صوبے بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کریں گے، سندھ میں معذور بلدیاتی نظام دیا گیا، جاگیردارانہ نظام جمہوریت کی ضد ہے۔ عام انتخابات 2018کے لیے پیش کیے گئے ایم کیو ایم پاکستان کے منشور میں نئے صوبوں کا قیام، بلدیاتی حکومتوں کا مربوط نظام، کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، تعلیم، صحت اور امن وا مان کی بہتر صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوٹہ سسٹم قابلیت کا قتل تھا، نئے صوبے بنائیں گے، فاٹا کے انضمام کے لیے عوامی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ دیا۔ یہ وہ نکات جن کو لے کر متحدہ قومی موومنٹ عام انتخابات میں عوام سے ووٹ مانگے گی۔بہادرآباد سے منشور کے اعلان کے بعد ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کراچی پریس کلب پر میٹ دی پریس سے خطاب کیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ انتخابات میں پری پول ریکنگ کی جا چکی ہے، جو حلقہ بندیاں ہوئیں ہیں وہ غیر منصفانہ ہیں۔کراچی پریس کلب آمد پر خالد مقبول صدیقی کو اجرک پہنائی گئی اور گلدستہ بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئےخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے آج اپنا انتخابی منشور پیش کیا ہے اس میں بنیادی نکتہ گڈ گورننس کا رکھا ہے آج پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے، صوبے انتظامی یونٹ ہیں، آبادی کے لحاظ سے صوبوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، تمام صوبے لسانی بنیادوں پر بنے ہوئے ہیں۔ انتظامی یونٹ کی بنیاد صوبوں کا قیام آئینی تقاضا ہے۔ انتظامی یونٹ کی بنیاد پر صوبوں کے قیام کا مطالبہ کرنے والوں کو غدار سمجھنے والا خود غداری کا مرتکب ہے جس کے پاس جتنا عوامی مینڈیٹ ہو اس کے پاس اختیار بھی اتنا ہونا چاہئے۔ ایم کیو ایم کے پاس کراچی کا 85 فیصد مینڈیٹ رہا ہے لیکن اختیار صرف پانچ فیصد ملا ہے۔ انتخاب سے قبل دھاندلی کی۔منصوبہ بندی ہوچکی ہے لیکن یقین کامل ہے کراچی کے شہری اپنا فیصلہ دینگے، ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تقسیم نہیں ہورہا بلکہ مستحکم ہونے جا رہا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی اپوزیشن کا شہر رہا ہے۔ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک کبھی تقسیم ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ یہ نہیں کہہ رہا کہ ایم۔کیو ایم ہمیشہ قائم رہے گی لیکن موجودہ حالات میں کوئی جماعت ایم کیو ایم کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ ایم کیو ایم نے سیاست میں انتخابی مہم سے پیسے کا خاتمہ کیا ہے، لاہور میں ترقی ہونے اور کراچی میں ترقی کا نہ ہونے کا ذمہ دار وفاق ہے۔ کراچی میں ہونے والے آپریشنوں میں ایم۔کیو ایم کے کارکن مارے گئے، کراچی میں چور اور سپاہی دونوں کا تعلق کراچی سے نہیں ہے۔ کراچی کی منتخب جماعت وہ اختیارات مانگ رہی ہے جو دوسرے شہروں کو حاصل ہے۔ وفاق نے ماس ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت نے کبھی کراچی کے لیے کبھی ساورن گارنٹی نہیں دی تمام اداروں کی ذمہ داری ہیں کراچی میں اسلحہ نہ پہنچنے دیں۔ اپریشن میں پارک ٹینکوں سے اسلحہ نکال لیا گیا تو پھر امن ہو جانا چاہیے تھا۔ ہم لندن سے جڑے ہیں یا نہیں یہ 25 جولائی کو پتہ چل جائے گا کراچی اسلحے سے پاک ہونا چاہئے۔ ریاست ذمہ داری لے لے تو کناری والے چاقو بھی نہیں ملیں گے۔
متحدہ/ منشور

ای پیپر-دی نیشن