مخالفین مغربی نظام رائج کرنا چاہتے ہیں : فضل الرحمن بلاول کے خواب دیکھنے پر پابندی نہ پرانی بوتل پر نیا لیبل لگا کر مزید دھوکہ دیا جا سکتا ہے : سراج الحق
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پرانی بوتلوں پر نیا لیبل لگا کر قوم کو مزید دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ ، بلاول کے اپنے والد کے وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے پر پابندی نہیں۔کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ ہیں جو رات کو سوتے میں پاکستان کے وزیراعظم ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو کرپٹ مافیا کا احتساب ہوگا۔ بلاول کے حوالے سے سوال پر جواب میں کہا کہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے اہم اعلان کرینگے متحدہ مجلس عمل ایک اتحاد ہے جو مستقبل کا روشن پروگرام دیں گے۔ کراچی کو 25 سالوں سے محروم اور مکینوں کو یرغمال بنائے رکھا گیا۔ اب ایسا نہیں ہو گا۔ عالمی سازشوں کو شکست دیں گے۔ اب قوم ماموں چاچوں کی بجائے اسلامی نظام کو ترجیح دے گی۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے کراچی میں ایم ایم اے کے جلسہ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو امریکہ کی طرف نہ دیکھتا ہو۔ 2018 کا الیکشن افراد کے درمیان نہیں نظریات اور کلچر کے درمیان ہے۔ قائداعظم نے پاکستان بنایا تھا ہم اسے خوشحال بنائیں گے۔ ہم انقلاب اور تبدیلی چاہتے ہیں۔ ایسے مقابلے میںپیسہ خرچ کرنا جہاد کبیرہ ہے۔ میرے ساتھ ان لوگوں کا گلدستہ ہے جن کا نام پانامہ اور قرض لینے والوں میں نہیں میرے ساتھ وہ لوگ ہیں جو مدارس اور مساجد کی زینت ہیں۔ جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج قوم کو ایک بار پھر موقع مل رہا ہے پاکستان کی اسلامی شناخت کو متعارف کرائے آج جنگ تلوار بندوق، توپ سے نہیں ووٹ سے جیتی جاتی ہے۔ عوام کے ووٹ نے ملکی نظام کو تبدیل کرنا ہے‘ اپنے ووٹ کو حق کیلئے استعمال کریں گے تو حق کی فتح ہوگی۔ آپ کے ووٹ نے ملک کے اقتدار کو بدلنا ہے۔ کراچی میں ایم ایم اے کے جلسہ سے خطاب کرتے کہا کہ 70سال تک یہ حکمران ملک پر مسلط رہنے کے باوجود ملک کو کچھ نہ دے سکے۔ کراچی نے جو ناکام پالیسیوں کے مناظر دیکھے وہ کسی نے نہیں دیکھے ہوں گے۔ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ حکمرانوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا‘ قرضوں کی ادائیگی کا کوئی نظام نہیں ہم عالمی نیک، آئی ایم ایف کے مقروض ہیں۔ ایک حکمران نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے قرضے بڑھا دیئے۔ تسلیم کرتا ہوں خیبر پی کے پر اس وقت ساڑھے تین سو ارب روپے قرض ہے خیبر پی کے میں ایم ایم اے کی حکومت نے قرضہ 80ارب روپے سے کم کر دیا تھا۔ اس قرض کی واپسی کی صلاحیت بھی صوبے نے خود پیدا کر دی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو معاشی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک نے سود پر قرضے کی شرح اڑھائی فیصد بڑھا دی ہے۔ اگر سیاسی حکومت ہوتی تو لوگ آسمان سر پر اٹھا لیتے۔ قائداعظم نے سٹیٹ بنک کے افتتاحی اجلاس کی تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت اسلامی بنیادوں پر ہے۔ ایم ایم اے کی تمام جماعتیں فرقہ ورانہ ہم آہنگی کی بات کرتی ہیں۔ بھارت آبی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ہمارے دریاﺅں پر ڈیم بنا رہا ہے۔ ملک میں زراعت تباہ ہوگئی‘ ملک کی ترقی اور امن کیلئے مذہبی قیادت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ مخالفین پاکستان میں مغربی نظام رائج کرنا چاہتے ہیں۔ فضل الرحمن نے کہا کہ آئی ایم ایف صرف قرضہ نہیں دیتا۔ بجٹ بھی وہی دیتا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے قرضہ لیا۔ نگران حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے قرض لینے کا معاہدہ کرلیا۔ نگران حکومت کے اس فیصلے پر کوئی کچھ نہیں بول رہا۔ لوگ پرعزم ہیں‘ انتخابات میں نئی قیادت کو منتخب کرنا ہے۔
سراج الحق