سیکورٹی پر سیاسی قیادت کا تعاون حاصل کیا جائے: وزیراعظم
کوئٹہ/ لا ہور ( نیوز ایجنسیاں+ نیوز رپورٹر) وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے افراد کی یاد میں بلوچستان کی طرح ملک بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔ نواب زادہ میر سراج رئیسانی سمیت دیگر افراد کی خودکش حملے میں شہادت پر ملک بھر کی فضا سوگوار رہی، قومی پرچم سرنگوں رہا۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت کے تحت سوگ کا دوسرا روز تھا۔ عام انتخابات سے پہلے خیبرپی کے اور بلوچستان میں انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنائے جانے اور قیمتی جانی نقصان پر ملک بھر کی فضا سوگوار رہی، ٹریفک بھی سڑکوں پر معمول سے کم رہی، کاروباری مراکز بند رہے، سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری رہا اور لوگ فاتحہ خوانی کیلئے شہدا کے گھروں میں جارہے ہیں۔ 59زخمی اب بھی کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ دوسری جانب مستونگ خود کش حملے کی تحقیقات کے لیے تحصیلدار مستونگ بلند خان کو تفتیشی آفیسر مقرر کردیا گیا۔ بلوچستان میںکئی سیاسی جماعتوں کے انتخابی دفاتر دوسرے روز بھی بند رہے، جبکہ سڑکوں پر کالے جھنڈے لگائے گئے ہیں۔ نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک، عمران خان، شہباز شریف، کمانڈر سدرن کمانڈ عاصم سلیم باجوہ، آئی جی ایف سی ندیم انجم سمیت کئی اہم شخصیات نے سراوان ہاو¿س جاکر سراج رئیسانی کی شہادت پر ان کے بھائیوں نواب اسلم رئیسانی اور نواب زادہ لشکری رئیسانی سے اظہار افسوس کیا۔ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاﺅ الدین مری نے سانحہ مستونگ کے شہدا کے لواحقین کیلئے پندرہ پندرہ لاکھ روپے، شدید زخمیوں کیلئے پانچ پانچ لاکھ اور عام زخمیوں کیلئے دو دو لاکھ روپے کے معاوضے جبکہ شہداءکے ورثا کے لیے ایک ایک سرکاری ملازمت کا اعلان کیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا سانحہ مستونگ کے بعد پورا بلوچستان اور ملک غم سے گزر رہا ہے۔ ان واقعات میں بدقسمتی سے ہمارے ہمسایہ ملک کی سرزمین استعمال ہورہی ہے اور ہمارے اپنے ہی لوگوں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مستونگ واقعہ میں ملوث عناصر کی سرکوبی کے لئے مربوط اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا الیکشن وقت پر ہوں گے ہم دشمن کے عزائم ناکام بنائیں گے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم ناصرالملک ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے، انہوں نے سانحہ مستونگ میں جاں بحق نوابزادہ سراج رئیسانی کےلئے ان کے خاندان سے اظہار تعزیت کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ نگران وزیراعظم کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر شہر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ کوئٹہ میں وی وی آئی پی موومنٹ کے باعث ٹرےفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، نگران وزیراعظم، عمران خان، شہباز شریف کی کوئٹہ آمد کے موقع پر شہر بھر میں ٹرےفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، وی آئی پیز کی آمد سے آدھا گھنٹہ قبل ہی ائرپورٹ روڈ سے رئےسانی روڈ کی جانب جانے والی سڑکوں کو بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا رہا جس کے باعث زرغون روڈ، جناح روڈ، سریاب روڈ، ڈبل روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، شدےد گرمی اور دھوپ میں کھڑے بزرگ شہریوں اور بچوں میں سے کئی افراد کی حالت غیر ہوگئی جبکہ کراچی سے کوئٹہ آنے والی پرواز کو بھی طویل مدت تک کوئٹہ اےئر پورٹ پر لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم طیارے کی لینڈنگ کے بعد بھی مسافروں کو کافی دیر بعد جہاز سے آف لوڈ کیا گیا۔ اتوار کو چھٹی ہونے کے باوجود شہر میں وی وی آئی پی موومنٹ کے باعث شہر کی سڑکوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگی رہیں۔ نگران وزےراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری کی ہدایت پر پنجاب میں سانحہ مستونگ و بنوں پر یوم سوگ منایا گیا۔ یوم سوگ پر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سر نگوںرہا۔نگران وزیراعلی نے کہاکہ مستونگ میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ایک قومی سانحہ ہے اورغم کی اس گھڑی میں پوری قوم شہداءکے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرر ہی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں آواران کے علاقے نالی زیارت میں سرچ آپریشن کے دوران چار حملہ آور مارے گئے۔ ڈپٹی کمشنر آواران کے مطابق ہلاک حملہ آوروں سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی۔ سرچ آپریشن کے دوران حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی، جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔ کوئٹہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب اکبر درانی نے سانحہ مستونگ کے زخمیوں کو پنجاب کے ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے چیف سیکرٹری بلوچستان اختر نذیر وڑائچ کو تحریری طور پر پیش کش کی ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے اپنے خط میں سانحہ مستونگ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی اظہار افسوس کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ اکبر درانی نے کہا پنجاب کی حکومت اور عوام مشکل کی اس گھڑی میں اپنے بلوچی بھائیوں کی ہر قسم کی مدد کے لئے تیار ہےں۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ قائم لاشاری نے بتایا مستونگ میں 149افراد شہید اور 186زخمی ہوئے جن میںنوابزادہ سراج خان رئیسانی ولد نواب غوث بخش رئیسانی،حاجی عزیز اللہ، محمدآصف، ابوزر،عبدالسلام، علا¶ الدین، عبیداللہ، نصیب اللہ، وزیر،عزیز اللہ، ثناءاللہ، عبدالحق،محمد رحیم، رحیم الدین، سفیر احمد،میرعالم، بشیراحمد،عزیز اللہ، سعد اللہ، محمد قاہر،میر بات، ثناءاللہ، غلام فاروق،مولاداد، امان اللہ، فضل اللہ، بشراحمد، ثناءاللہ، عبدالنبی،محمد ہاشم، بشیراحمد، داد محمد،نذیراحمد،حبیب اللہ، حاجی عثمان، عبدالباقی، شیراحمد،علی احمد،نجیب اللہ، عین الدین،ولی محمد،حافظ ہدایت اللہ، نواب خان،خیراللہ، امان اللہ، عبداللہ، حبیب جان،محمد الیاس، جمیل احمد، کمال الدین،جلیل احمد، فتح محمد، نذرمحمد،عبدالرازق، عبدالستار،عدنان،جمال الدین، منیراحمد، خیراللہ، محمد یونس،ظہورشاہ، سلطان دین، ضیاءالرحمن، حق نواز، نیک محمد، رشیداحمد،محمد اسحاق، امان اللہ، منظوراحمد،بابو نور، محمد رمضان،عبدالفتح، کبیر، نجیب اللہ، خالد حمید، عزت اللہ، زین العابدین، شاہ زیب،شمس الدین،حاجی خدائے رحیم، مولا بخش، محمد رمضان،غلام محی الدین،نیاز اللہ، محمدرحیم،جالب،عبدالمطلب،فاروق، صفیع اللہ، قاہر جان ولدساول خان، محمد عمرولدکریم،قاہر جان ولد محمد یوسف،محمد عمر ولد رضا محمد، موسیٰ، عطااللہ، نظام الدین، معراج الدین، حمیداللہ، سیف اللہ، نذرگل، لعل محمد،سرور،ظریف خان، جہانزیب،امان اللہ، دوست محمد،عبدالسلیم، نیاز محمد،جلال الدین، محمدولد محمد اکبر، محمد ولد عبدالباقی، محمد اسماعیل، محمد ظفر،نوراحمد،محمد، رمضان، غلام نبی، میرعبدالقادر،میر عبدالرحیم،نوراحمد،شبیراحمد، محمد علی، طاہر احمد، گوہر خان، نیک محمد،جمیل،عمر،شاہ نواز،خالد،علی نواز، احمد اللہ، میر باز،محمد گل،غلام الدین،عبدالمالک،محمد عمر،عبدالباری، محمد الیاس،امام الدین، شمس الدین، غلام فاروق، شیراحمد، احسان اللہ، غلام فاروق، نظام الدین، محمد وفا،امام بخش اور محمد اسماعیل شامل ہیں۔ ڈی سی مستونگ قائم خان لاشاری نے بتایا 18افراد کی میتیں انکے لواحقین ہسپتال نہیں لائے تاہم دھماکے کے شہدا اور زخمیوں کا ڈیٹا مکمل کرلیا گیا ہے۔ مستونگ سے نامہ نگار کے مطابق شہدا کی اکثریت خانہ بدوش، مقامی قبرستان میں تدفین کی اجازت تک نہ ملی سانحہ درینگڑھ میں شہید ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق پرکانی قبیلہ سے ہے۔ جن کا ذریعہ معاش مال داری ہے اور یہ بلوچستان کا غریب ترین قبیلہ ہے۔ گزشتہ روز شہید ہونے والے بیشتر افراد خانہ بدوش تھے اور مستونگ کے پہاڑی علاقہ آماچ کے دامن میں پڑاو¿ ڈالے ہوئے تھے۔ میاں غنڈی کے قبرستان میں مقامی لوگوں نے ان کے شہدا کو اپنے قبرستان میں دفنانے کی اجازت نہ دی، مجبورا ان کے لواحقین اپنے پیاروں کو دفنانے کے لیے کسی دوسرے قبرستان لے گئے۔ اس دلخراش واقعہ میں ایک بوڑھی ماں کے 7 لخت جگر شہید ہوئے۔ ایک خاندان کے 20 افراد جو آپس میں رشتے دار تھے شہید ہوئے جب کہ ایک اور خاندان سے 15 افراد کی شہادت کی اطلاع ہے وہ بھی آپس میں رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔
مستونگ/ یوم سوگ
کوئٹہ (امجد عزیز بھٹی سے) وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے انتخابی امیدواروں اور سیاسی ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں شرکت کرنے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تمام سیکورٹی اقدامات اور ہر ممکن حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے سلامتی سے متعلق انتظامات کے بارے میں سیاسی قیادت سے مشاورت اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو رونما ہونے سے بچنے کے لئے ان کا تعاون حاصل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اتوار کو وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی زیر صدارت گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان علاﺅالدین مری، وزیر داخلہ بلوچستان آغاز عمر بنگلزئی، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سیکرٹری داخلہ بلوچستان حیدر علی کھوکھر، آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ میجر جنرل ندیم انجم، آئی جی ایف سی بلوچستان ساﺅتھ میجر جنرل سردار طارق امان، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ اور دیگر سینئر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا عمومی اور سانحہ مستونگ کے تناظر میں خصوصی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے مستونگ دھماکے کے بارے میں اجلاس کے شرکاءکو بریفنگ دی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے صوبے میں عام انتخابات کے پر امن اور احسن انداز میں انعقاد کے لئے کئے جانے والے انتظامات کے بارے میں بھی اجلاس کے شرکاءکو آگاہ کیا۔ وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور معاونت سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لئے فوری مہم بھی شروع کرنی چاہیے تاکہ عام لوگوں کو سیکورٹی سے متعلق معیاری طریقہ ہائے کار (ایس او پیز) کے بارے میں معلومات مل سکیں اور لوگ اس پر عمل کر سکیں۔ وزیراعظم نے سانحہ مستونگ کے بعد زخمیوں کو بروقت امداد فراہم کرنے اور انہیں منتقل کرنے کے ضمن میں مسلح افواج اور سول انتظامیہ کی کوششوں کی تعریف کی جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں بچ گئیں۔ قبل ازیں وزیراعظم نے ساراوان ہاﺅس کوئٹہ کا دورہ کیا اور شہید سراج رئیسانی کے غمزدہ خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا بھی دورہ کیا اور اس سانحہ میں زخمی ہونے والے لوگوں کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ بلوچستان علاﺅ الدین مری اور وفاقی وزیر روشن خورشید بروچہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان علاﺅ الدین مری سے بھی گورنر ہاﺅس میں ملاقات کی۔
وزیراعظم/ مستونگ