شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہو گا : شہبازشریف‘ سانحہ مستونگ پر ٹروتھ کمشن کی حمایت کر دی
لاہور/ کوئٹہ (خصوصی رپورٹر+ بیورو رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے سانحہ مستونگ کے پیش نظر اپنی انتخابی سرگرمیوں کو ایک روز کے لیے معطل کر دیا اور اتوار کو سوات میں انتخابی جلسہ بھی منسوخ کر دیا اور کوئٹہ کا دورہ کیا۔ مسلم لیگ ن میڈیا کے سربراہ مشاہد حسین سید ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سراج رئیسانی صحیح معنوں میں محب وطن پاکستانی تھے، انکی شہادت سے پاکستان ایک دلیر اور محب وطن پاکستانی سے محروم ہو گیا ہے، حکومت کو انتخابات کے قریب دہشتگردی کی حالیہ لہر کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سانحہ مستونگ کے شہداءکو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے۔ مستونگ میں اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع بہت بڑا قومی سانحہ ہے، مستونگ سانحہ میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے سانحہ کی شفاف تحقیقات کی گزارش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کا انعقاد سب سے بڑی ضرورت ہے، اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ملک کا نقصان ہو گا، ملک میں حالیہ دہشت گردی کی صورت حال کے باعث سیاسی سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں تاہم ایک سیاسی جماعت کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے، پاکستان سب کا ہے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے، پنجاب کی نگران حکومت کو چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی، دیگر جماعتوں کی حمایت کر کے الیکشن کی شفافیت کو داغ دار نہ بنائے، انتخابی عمل کو مشکوک نہیں بنانا چاہیے، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کو ایسے موقع پر غیر سنجیدہ گفتگو اور سیاست سے اجتناب کرنا چاہیے اور ایسی باتیں کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، ملک ایسی صورت حال سے دوچار ہے جب ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے اور ہم سب کو ایسی صورت حال پر مشترکہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف چاروں صوبوں کومل کر کام کرنا ہو گا۔ دہشت گردی کے واقعات انتخابات میں رخنہ ڈال سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا نگراں حکومت اور الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے وہ صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو ےقےنی بنائےں، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو المیہ ہوگا۔ ملک میں ایک جماعت کو سیاسی سرگرمیاں کر نے کی اجازت ہے جبکہ دےگر تمام جماعتوں کو مشکلات کا سامنا ہے، دہشتگردی کے واقعات سے انتخابی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں، نوابزادہ لشکری رئےسانی کے ٹروتھ کمیشن کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے۔ اگر نگراں حکومت پنجاب کی طرح کسی ایک سیاسی جماعت اور ہمارے مخالفین کی حما ےتی بن جائے اور خوف ہراس پھےلا کر مختلف طریقوں سے الیکشن کو مشکوک بنایا گیا تو یہ افسوس ناک بات ہوگی۔ میری خواہش ہے کہ ایسا نہ اور صاف الیکشن ہوں اسی سے پاکستان کی ترقی خوشحالی، صوبوں کی ہم آہنگی ممکن ہے،اگر ہم نے پاکستان میں صاف و شفا ف انتخابات کروانے کا 100 فیصد انعقادکرلیا تو پا کستان کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ اگر خدانخواستہ ایسا نہیں ہوا اور الیکشن پر کسی بھی طرح کے مبہم سائے پڑے تو یہ پاکستان کے لئے نقصان دہ ہو گا۔ گزشتہ شب میری میاں محمد نواز شریف سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی انہوں نے بھی مجھے اپنی طرف سے اظہار افسوس کرنے کاکہا۔ عمران خان کی جانب سے یہ کہنا کہ جب نواز شریف پر برا وقت آتا ہے توایسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں اس بات میں کوئی حقیقت نہیں، عمران خان صاحب خود یاد کرے جب وہ لندن میں بیٹھ کر پاک فوج کے بارے میں جو باتیں کرتا تھا سب سے پہلے اسے اپنی گریبان میں دیکھنا چاہےے۔
شہباز شریف