• news

شرح سود بڑھانے سے معیشت سکڑنا، بے روزگاری بڑھنا شروع ہو جائے گی

اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی میںشرح سود میں ایک فیصد اضافہ سے معیشت کولاحق سنگین خطرات کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شرح سود کو ساڑھے سات فیصد کرنے سے معیشت کی ترقی کے بجائے اسکے استحکام کو ترجیح دینے کی پالیسی واضع ہو گئی ہے جس سے اقتصادی سرگرمیاں محدوداور معیشت کے سکڑنے کا عمل شروع ہو جائے گا اور بے روزگاری بڑھے گی جو سابقہ حکومت کے بے مثال ترقی کے دعووں کی نفی ہے۔ اس پالیسی سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی شروع ہو گی جس کا اثر سماجی ترقی پر پڑے گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہا کہ خسارہ 5.5 کے ہدف کو عبور کرتا ہوا 6.8 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ روپے کی قدر میں بار بار کی کمی کے باوجود جولائی سے مئی تک جاری حسابات کا خسارہ سولہ ارب ڈالر ہو گیا ہے جو گزشتہ سال 11.1 ارب ڈالر تھا جسکی ایک وجہ غیر ضروری درامدات روکنے اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ میں ناکامی ہے جس نے زرمبادلہ کے ذخائر پر کاری ضرب لگائی۔ برآمدات اور ترسیلات میں معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے سنگین صورتحال پر قابو پانے میں مدد نہیں ملے گی اس لئے حکومت پٹرولیم منصوعات کی قیمت اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنے پر مجبور ہو گی مگر یہ بھی خسارہ پورا کرنے کیلئے ناکافی ہونگے۔ سابقہ حکومت کا شرح نمو کا 6.2 فیصد رہنے کا ہدف بھی غلط ثابت ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں اسکا 5.5 فیصد تک رہنا بھی مشکل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن